اے پی ایس حملے کےبعد پاکستان میں بڑے خونی واقعات
آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) پشاور میں 2014 میں دہشت گردی کا ناقابل فراموش واقعہ پیش آیا جس کے بعد پاکستان میں دہشت گردی کے بڑے واقعات کا سلسلہ رکا نہیں اور چند مزید ایسے واقعات پیش آئے جہاں 50 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے۔
کوئٹہ کے سول ہسپتال میں دھماکے سے جہاں وکلا کی ایک بڑی تعداد کو نشانہ بنایا گیا وہی شاہ نورانی اور لاہور کے گلشن اقبال پارک میں دھماکوں سے کئی جانیں چلی گئیں۔
اے پی ایس واقعےکے بعد پاکستان میں رونما ہونے والے 7 خونی واقعات کی تفصیل ذیل میں بیان کی جارہی ہے۔
شکارپور امام بارگا دھماکا، 60 افراد ہلاک
تاریخ: 30 جنوری 2015
ہلاکتوں کی تعداد: 60 افراد ہلاک اور 50 زخمی
جائے وقوعہ: کربلا مولا امام بارگاہ، شکار پور
ہدف: جمعہ کی نماز کے لیے جمع ہونے والے شیعہ برادری کے افراد
حملے کی ذمہ داری: جنداللہ
کراچی میں اسماعیلی برادری کی بس پر حملہ
تاریخ: 13 مئی 2015
ہلاکتوں کی تعداد: 45 افراد ہلاک اور 15 زخمی
جائے وقوعہ: صفورہ چورنگی کراچی
ہدف: اسماعیلی برادری کی بس
حملے کی ذمہ داری: جنداللہ
لاہور کے گلشن اقبال پارک میں بم دھماکا
تاریخ: 27 مارچ 2016
ہلاکتوں کی تعداد:74 افراد ہلاک اور 300 زخمی
جائے وقوعہ: گلشن اقبال پارک لاہور
ہدف: ایسٹر منانے والی عیسائی برادری
حملے کی ذمہ داری: جماعت الاحرار
کوئٹہ سول ہسپتال پر دھماکا
تاریخ: 8 اگست 2016
ہلاکتوں کی تعداد: 74 افراد ہلاک، 100 زخمی
جائے وقوعہ: سول ہسپتال کوئٹہ
ہدف:بلوچستان بارایسوسی ایشن کے صدر بلال انورکاسی کے قتل کے موقع پر جمع ہونے والے وکلا
حملے کی ذمہ داری: جماعت الاحرار
پولیس ٹریننگ کالج کوئٹہ پر دہشت گردوں کا حملہ
تاریخ: 24 اکتوبر 2016
ہلاکتوں کی تعداد: 61 ہلاک، 117 زخمی
جائے وقوعہ: پولیس اکیڈمی کوئٹہ
ہدف: زیرتربیت پولیس افسران
حملے کی ذمہ داری: لشکرجھنگوی العالمی/دولت اسلامیہ (داعش)
بلوچستان:شاہ نورانی پر خودکش دھماکا
تاریخ: 12 نومبر 2016
ہلاکتوں کی تعداد: 52 ہلاک، 102 افراد زخمی
جائے وقوعہ: شاہ نورانی مزار خضدار
ہدف: زائرین
حملے کی ذمہ داری: دولت اسلامیہ (داعش)
لال شہباز قلندر مزار پر بم دھماکا
تاریخ: 16 فروری 2017
ہلاکتوں کی تعداد: 88 ہلاک، 250 افراد زخمی
جائے وقوعہ: لال شہباز قلندر مزار سیہون
ہدف: زائرین
حملے کی ذمہ داری:دولت اسلامیہ (داعش)