پنجاب کی یونیورسٹیز نے ایچ ای سی کا داخلہ ٹیسٹ مسترد کردیا
اسلام آباد: صوبہ پنجاب کی اہم جامعات نے تعلیمی سال 2017 میں داخلوں کے لیے ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے 'ایجوکیشن ٹیسٹنگ کونسل' (ای ٹی سی) کے داخلہ ٹیسٹ کو مسترد کردیا۔
صوبہ بھر کی جن جامعات نے ای ٹی سی کے 'اہلیت ٹیسٹ' کو مختلف وجوہات کی بنیاد پر اپنانے سے انکار کیا ہے ان میں جامعہ پنجاب، یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنا لوجی (یو ای ٹی)، یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنس (یو ایچ ایس) اور گورنمنٹ کالج یونیورسٹی (جی سی یو) شامل ہیں۔
اسی طرح کئی نجی یونیورسٹیز بھی ایچ ای سی کے اس ٹیسٹ کو اپنانے میں دلچسپی نہیں رکھتیں۔
پنجاب بھر کی کچھ سرکاری اور نجی یونیورسٹیز کے اہلکاروں کے مطابق یہ تعلیمی ادارے ایچ ای سی کے داخلہ ٹیسٹ کو قبول نہیں کریں گے کیونکہ اس ٹیسٹ سے نہ صرف ان یونیورسٹیز کی خود مختاری کو نقصان پہنچ رہا ہے بلکہ اس ٹیسٹ کی وجہ سے یونیورسٹیز آمدنی سے بھی محروم ہو رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: 2018 میں سی ایس ایس امتحان اردو میں لینےکا حکم
یو ایچ ایس کے ترجمان نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی یونیورسٹی کا میڈیکل کے شعبہ میں داخلے کے لیے ٹیسٹ تب تک قابل قبول نہیں ہوتا جب تک یہ یونیورسٹی پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) اور صوبائی حکومت کے ماتحت نہ ہو جائے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ مذکورہ ٹیسٹ کا انعقاد یو ایچ ایس کی جانب سے حکومت پنجاب کے منظوری کردہ پی ایم ڈی سی قوانین کے تحت کیا جاتا ہے جس میں صوبے بھر میں مختلف امتحانی مراکز قائم کیے جاتے ہیں اور یہ دوسری یونیورسٹیز کے دیگر شعبوں میں داخلے کے لیے مسابقتی اعتبار سے ایک اعلیٰ ٹیسٹ ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پچھلے چند برسوں کے دوران اس ٹیسٹ کو میعاری بنانے کے لیے سخت محنت کی گئی تھی، لہٰذا یہ ٹیسٹ اب معیار، میرٹ اور شفافیت کا نشان بن چکا ہے جس پر کسی بھی قیمت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
جی سی یو کے ڈین کا اس معاملے میں کہنا تھا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے ایچ ای سی سے رابطہ کیا اور ان سے اس ٹیسٹ کو اپنانے اور نہایت ہی مختصر نوٹس کے ذریعے یونیورسٹی میں داخلے کے نظام کو تبدیل کرنے سے معذرت کرلی۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور کالج میں چائنیز لینگویج سینٹر کے قیام کا فیصلہ
ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی میں داخلے کے قوانین اور طریقہ کار یونیورسٹی کی قانونی ٹیم جس میں تعلیمی کونسل اور سنڈیکیٹ شامل ہیں، منظوری دیتی ہے اور ایچ ای سی کے کسی بھی فیصلے کو ٹیم کی منظوری کے بعد ہی نافذ کیا جا سکے گا۔
جامعہ پنجاب اور یو ای ٹی کے حکام نے بتایا ہے کہ وہ ایچ ای سی کے ای ٹی سی ٹیسٹ کو اس وقت نافذ نہیں کر سکتے کیونکہ ان یونیورسٹیز نے نئے تعلیمی سال کے لیے تشہیری مہم کا آغاز کر دیا ہے۔
تاہم ان یونیورسٹیز کا کہنا ہے کہ وہ ایچ ای سی کے اس نئے نظام کو آئندہ مراحل میں نافذ کرنے پر غور کر سکتی ہیں۔
ہائر ایجوکیشن کمیشن نے حال ہی میں تمام یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز، ریکٹرز اور سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں کے سربراہان کو ایک خط لکھا تھا جس میں ان یونیورسٹیز سے نئے تعلیمی سال کے لیے ایچ ای سی کے داخلہ ٹیسٹ کو اپنانے کی درخواست کی گئی تھی۔
ایک اور خبر پڑھیں: ’عالمی مسابقت کی درجہ بندی میں پاکستان کی پوزیشن بہتر‘
ایچ ای سی نے رواں سال جنوری میں ایک داخلہ ٹیسٹ متعارف کرایا تھا جس سے طالب علموں اور ان کے والدین کو مختف طرح کے ٹیسٹ اور ان کی فیس سے چھٹکارا حاصل ہو جائے گا جبکہ یہ ٹیسٹ یکساں، میعاری اور مفت ہوگا۔
ایچ ای سی کا اس معاملے میں کہنا تھا کہ وہ تعلیمی سال 2017 میں انجینیئرنگ، میڈیکل، بنیادی اور قدرتی سائنس، انتظامی اور معاشی سائنس، اور آرٹس اینڈ ہیومنٹیز میں گریجویٹ پروگرامز کے لیے آئندہ ماہ جولائی میں ایک داخلہ ٹیسٹ کا آغاز کرے گا۔
ایچ ای سی نے اس ٹیسٹ کی بنیاد پر 1 لاکھ سے زائد طالب علموں کا مقامی اور غیر ملکی اسکالر شپ پروگرام کے لیے ای ٹی سی ٹیسٹ لے چکا ہے۔
یہ خبر 22 جون کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی