ایران کا شام میں داعش کے ٹھکانوں پر میزائل حملہ
تہران: شام میں داعش کے ٹھکانوں پر میزائل حملوں کے بعد ایران کی پاسداران انقلاب نے دہشت گرد تنظیم کو خبردار کیا کہ ایران میں کسی بھی قسم کے حملے کا اسی طرح بھرپور جواب دیا جائے گا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق پاسداران انقلاب کا کہنا تھا کہ اتوار کو شام میں داعش کے خلاف کیا جانے والا حملہ رواں ماہ تہران میں ہونے والے دہشت گردی کے حملوں کا رد عمل تھا جس کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔
یاد رہے کہ ایران شام میں کئی سالوں سے جاری خانہ جنگی میں صدر بشار السد کی حمایت کررہا ہے۔
مزید پڑھیں: ایرانی پارلیمنٹ میں فائرنگ، خمینی کے مزار پر خودکش حملہ،12ہلاک
ایران کے سرکاری ٹی وی نے جنرل رمضان شریف کے حوالے سے بتایا کہ ’اگر وہ (داعش) ہماری سیکیورٹی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مخصوص کارروائیاں کریں گے، تو یقیناََ مزید میزائل حملے ہوں گے، جو شدید طاقت کے ساتھ کیے جائیں گے‘۔
میزائل حملوں سے قبل ان کے لانچنگ ایریا پر بات کررہے تھے، یہ حملے داعش کے خلاف ایران کے مغربی صوبے کرمانشاہ سے کیے گئے۔
پاسداران انقلات کا کہنا تھا کہ انھوں نے کرمانشاہ اور کردستان کے علاقوں سے مجموعی طور پر 6 میزائل داغے تھے اور ان کے ذریعے شام کے علاقے دیر الزور میں داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
خیال رہے کہ 8 جون 2017 کو ایران کے دارالحکومت میں واقع سابق سپریم لیڈر اور روحانی پیشوا آیت اللہ خمینی کے مزار پر خودکش حملے اور ایرانی پارلیمنٹ میں فائرنگ کا واقعے میں 17 افراد ہلاک اور 50 زخمی ہوگئے تھے، ان حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔
بعد ازاں ایران نے ملک بھر میں متعدد آپریشنز کے دوران سیکڑوں افراد کو گرفتار کیا اور ساتھ ہی دعویٰ کیا تھا کہ بم دھماکوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ کو ہلاک کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تہران دھماکوں پر ٹرمپ کا بیان 'ناپسندیدہ': ایران
ایران کی وزارت انٹیلی جنس کا کہنا تھا کہ رواں ہفتے 7 جون کو ہونے والے حملوں کے بعد 41 افراد کو حراست میں لیا گیا، جن پر 'داعش کا ایجنٹ' ہونے کا شبہ ہے۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے ابتداء میں ان حملوں کو 'فائر کریکرز' قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ 'اس طرح کے فائرورک سے ایران پر کوئی اثر نہیں پڑے گا'، تاہم جمعہ کے روز وہ ان حملوں پر امریکا اور سعودی عرب کے خلاف بھڑک اٹھے۔
اپنے تعزیتی بیان میں آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ 'ایسے اقدامات کا نتیجہ امریکی حکومت اور خطے میں موجود ان کے ایجنٹس جیسے کہ سعودی عرب کے خلاف نفرت انگیز جذبات کو ہوا دینے کے علاوہ کچھ نہیں ہوگا'۔