امریکا میں 'شریعت کے نفاذ' کے خلاف مظاہرے
نیو یارک: امریکا کے مختلف شہروں میں اسلام مخالف گروپوں نے امریکا میں مقیم مسلمانوں کے لیے شریعت کے قانون کے نفاذ کے خلاف مظاہروں کا آغاز کردیا۔
ان مظاہرین کو خودساختہ نیشنل سیکیورٹی کی این آر اے کہلانے والی ایک قدامت پسند نچلی سطح کی تنظیم 'اے سی ٹی امریکا' کی بھی حمایت حاصل ہے۔
حمایت کرنے والے اس گروپ کی امریکا میں شریعت کے قانون کی مخالفت کی طویل تاریخ رہی ہے۔
مزید پڑھیں: امریکا: ٹرمپ کی جیت کے بعد مسلمان لڑکیوں پر حملے
امریکی شہر نیو یارک میں تقریبا 3 درجن افراد نے ریلی کا انعقاد کیا جن میں سے اکثر مظاہرین غیر فوجی وردی میں ملبوس تھے جبکہ ان مظاہرین کی ایک چوتھائی تعداد نے جو قمیض زیب تن کی ہوئی تھیں اس سے ایسا معلوم ہوتا تھا کہ یہ افراد حکومت مخالف حلف بردار اور 'دی تھری پرسینٹرز' کا حصہ ہیں۔
اے سی ٹی نے دعویٰ کیا کہ شریعت کے قانون کو نافذ کرنے سے معاشرے میں عورت کی بے حرمتی، ان کے ساتھ امتیازی سلوک اور غیرت کے نام پر قتل میں اضافہ ہو جائے گا۔
امریکی سیاسی جماعت ریپبلکن کے ایک کارکن اور مظاہرین کے قومی رابطہ کار اسکاٹ پریسلر نے کہا کہ وہ اورلینڈدو واقعے کے بعد سے مسلمان مخالف مہم کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 7 مسلمان ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی
یاد رہے کہ گذشتہ برس اورلینڈو میں ہم جنس پرستوں کے ایک کلب میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں 50 افراد ہلاک ہوئے تھے جس کی ذمہ داری داعش نے قبول کر لی تھی۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق امریکی شہر آسٹن میں اے سی ٹی کے مظاہرین نے ٹیکساس میں موجود اسلام فوبیا کے خلاف گروپ اور اینٹی فاشسٹ گروپ کے ساتھ مل کر مظاہرہ کیا۔
امریکی ریاست پینسلوانیہ کے شہر ہیرس برگ میں تقریبا 3 درجن کے قریب شریعت مخالف مظاہرین کو پولیس کی جانب سے اتنی ہی تعداد میں موجود اینٹی فاشسٹ مظاہرین سے الگ کیا گیا تھا۔
یہ خبر 11 جون 2017 کو دان اخبار میں شائع ہوئی