طالب علم کی ہلاکت، کشمیر میں بھارت مخالف احتجاج
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے ایک طالب علم کی ہلاکت کے بعد بھارت مخالف احتجاج ایک مرتبہ پھر شروع ہوگیا۔
عادل فاروق ماگرے ایک روز قبل شوپیاں میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے کی جانے والے فائرنگ سے زخمی ہوئے تھے تاہم وہ زخموں سے جاں بر نہ ہوسکے۔
نوجوان عادل فاروق کے جنازے میں شریک سیکڑوں طلبا اور بڑی تعداد میں گاؤں کے مکینوں نے ریلی کی صورت میں شوپیاں کی طرف مارچ کیا۔
خیال رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ برس حریت پسند برہان مظفروانی کی ہلاکت کے بعد احتجاج کا شدید سلسلہ شروع ہوا تھا اور اس دوران بھارتی فورسز کی فائرنگ سے سو سے زائد طلبا اور مرد و خواتین مارے گئے۔
کشمیر کی آزادی کی جدوجہد میں اب تک ہزاروں کی تعداد میں کشمیریوں نے جانوں کی قربانیاں پیش کی ہیں۔
مزید پڑھیں:بھارتی فورسز کی فائرنگ سے مزید 4 کشمیری ہلاک
یاد رہے کہ تین روز قبل باندی پور کے علاقے میں 4 نوجوانوں کو ہلاک کیا گیا تھا جس کے بعد حریت رہنماؤں سید علی گیلانی اور میرواعظ عمر فاروق کو نظر بند کیا گیا تھا جبکہ یاسین ملک کو گرفتار کرکے اجلاس سے روکا گیا تھا۔
قبل ازیں 27 مئی کو بھارتی فوج نے کشمیر کے مختلف علاقوں میں کارروائیاں کرتے ہوئے حزب المجاہدین کے کمانڈرسبزاراحمد بٹ سمیت 11 کشمیری نوجوانوں کو مارا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:سری نگر: حزب المجاہدین کمانڈر سمیت 11 کشمیری جاں بحق
کشمیر 1947 میں برطانوی سامراج سے برصغیر کی آزادی کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم ہے اور دونوں ممالک کشمیر پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں کئی علیحدگی پسند گروپ کئی دہائیوں سے 5 لاکھ سے زائد بھارتی فوجیوں سے لڑائی میں مصروف ہیں اور اپنی آزادی یا وادی کو پاکستان کا حصہ بنائے جانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
حریت پسندوں اور بھارتی فوج کے درمیان اس لڑائی میں اب تک ہزاروں کشمیری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔