• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

مشعال کے والد کی بیٹیوں کو اسلام آباد منتقل کرنے کی درخواست

شائع June 7, 2017

اسلام آباد: مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں گستاخی کے الزام میں ساتھی طالب علموں کے تشدد سے ہلاک ہونے والے طالب علم مشعال خان کے والد نے سپریم کورٹ سے درخواست کی ہے کہ اسلام آباد میں ان کے خاندان کی رہائش کا بندوبست کیا جائے۔

مشعال خان کے والد محمد اقبال خان نے اس سلسلے میں سپریم کورٹ میں درخواست بھی دائر کی ہے جس میں موقف اپنایا گیا ہے کہ مبینہ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر ان کے لیے اپنے آبائی علاقے صوابی میں رہنا ممکن نہیں اور انہیں اسلام آباد میں رہائش کی ضرورت ہے۔

درخواست میں اقبال خان نے موقف اپنایا ہے کہ 'مشعال خان کی بہنیں سیکیورٹی صورتحال کے باعث اپنی تعلیم جاری نہیں رکھ سکیں، ایک بہن میڈیکل میں داخلے کے لیے انٹری ٹیسٹ کی تیاری کررہی ہے جبکہ دوسری بہن نویں جماعت کی طالبہ ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: مشعال پر گولی چلانے والے مرکزی ملزم کی گرفتاری کا دعویٰ

درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ 'بچیوں کے لیے خیبر پختونخوا اور خصوصاً مردان ڈویژن میں تعلیم جاری رکھنا ممکن نہیں لہٰذا ہمیں اسلام آباد میں رہائش کی ضرورت ہے'۔

مشعال کے والد نے درخواست میں یہ بھی لکھا کہ ان کی مالی حالت ایسی نہیں کہ وہ اسلام آباد میں رہائش اختیار کرسکیں لہٰذا حکومت اس سلسلے میں معاونت کرے۔

اقبال خان نے اپنی درخواست میں دعویٰ کیا کہ ان کا بڑا بیٹا پاکستان ایئر فورس میں بطور کلرک ملازمت کرتا ہے لیکن اب اس کے لیے بھی ملازمت جاری رکھنا مشکل ہوگیا ہے۔

مزید پڑھیں: مشعال کے اہلخانہ کا ساتھ نہ دینے پر پڑوسیوں کی معافی

انہوں نے کہا کہ جب وہ اپنی بیٹیوں کی تعلیم کے لیے اسلام آباد منتقل ہوجائیں گے تو اپنا کاروبار بیٹے کے حوالے کردیں گے۔

اقبال خان نے اپنی درخواست میں کہنا تھا کہ حکومت اسلام آباد میں عارضی رہائش اختیار کرنے کے لیے انتظامات کرے اور ان کی بڑی بیٹی کو اسلام آباد یا راولپنڈی کے کسی میڈیکل کالج میں داخلہ دلایا جائے۔

خیال رہے کہ اقبال خان نے اس سے قبل بھی سپریم کورٹ سے درخواست کی تھی کہ ان کی بیٹیوں کو تحفظ فراہم کیا جائے جو مشعال خان کے قتل کے بعد سے خوف کا شکار ہیں۔

یاد رہے کہ 3 اپریل 2017 کو عبدالولی خان یونیورسٹی میں مشتعل طلبہ نے مشعال خان پر گستاخانہ مواد انٹرنیٹ پر شائع کرنے کا الزام عائد کرکے بدترین تشدد کیا تھا اور گولی بھی ماری تھی جس کے نتیجے میں اس کی موت واقع ہوگئی تھی۔


کارٹون

کارٹون : 28 نومبر 2024
کارٹون : 27 نومبر 2024