سعودی عرب کے دورے کے اثرات سامنے آنے لگے:ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان کے مشرق وسطیٰ کے دورے کے 'اثرات سامنے آنے لگے' ہیں اور وہاں کی حکومتوں نے قطر کو دہشت گردوں کی معاونت پر تنہا کردیا ہے۔
قطر مشرق وسطیٰ میں تیل پیدا کرنے والا اہم ملک ہے اور اس کی تنہائی سے عالمی مارکیٹ میں زبردست اثرات پڑنے کا امکان ہے جبکہ غذائی اجناس سمیت تجارتی خسارے کا سامنا ہوسکتا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹویٹر پیغام میں کہا کہ 'سعودی عرب کا دورہ، بادشاہ اور 50 ممالک سے ملاقات کے اثرات سامنے آرہے ہیں'۔
ان کا کہنا ہے کہ 'انھوں نے کہاتھا کہ وہ انتہا پسندی کے لیے فنڈنگ کرنے والوں کے خلاف سخت رویہ اپنائیں گے اور تمام حوالے قطر کی جانب جارہے تھے تاہم یہ خوفناک دہشت گردی کے خاتمے کی جانب پہلا قدم ہوگا'۔
سعودی عرب کی جانب سے قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے کے فیصلے کے بعد مصر، بحرین اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے حمایت پر امریکی عہدیدار بھی حیران ہیں۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کا قطر کے حوالے یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب کویت کے امیر معاملے کو سلجھانے کے لیے سعودی عرب اور قطر کے درمیان مصالحت کی کوششوں کے سلسلےمیں سعودیہ پہنچ گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اپنے دورے میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے رہنماؤں کو خبردار کیا تھا کہ قطر 'کٹر انتہا پسندی' کے لیے فنڈنگ کر رہا ہے اور ان کے مطالبے پر ہی انھوں نے دہشت گردوں کی مالی معاونت کو روکنے کے لیے قدم اٹھایا ہے۔
دوسری جانب قطر نے اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔
امریکی عہدیدار نے ایک روز قبل قطر کو عسکری اور سفارتی لحاظ سےاہم قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا خاموشی سے کوشش کرے گا کہ سعودی عرب اور قطر کے معاملات کو ٹھنڈا کیا جائے۔
امریکا کے 8 ہزار کے قریب فوجی قطر کے العدید میں موجود ہیں جو مشرق وسطیٰ میں امریکا کا سب سے بڑا ائربیس ہے اور اسی کی بدولت امریکا کی سربراہی میں دولت اسلامیہ (داعش) کے خلاف فضائی کارروائیاں کی جارہی ہیں جس نے شام اور عراق کے کئی علاقوں میں قبضہ جما رکھا ہے۔
امریکا کے ائرفورس کے سیکرٹری ہیتھر ولسن نے سینیٹ کو بتایا کہ امریکی ائر بیس کو کوئی خطرہ نہیں ہے اور امریکی کارروائی بغیر کسی رکاوٹ کے جاری ہے۔
قطر گیس کی پیداوار کے لحاظ سےبھی ایک اہم ملک ہے جس کے باعث دونوں ممالک کےدرمیان مالی اور کاروباری تعلقات بہت گہرے ہیں۔
سعودی عرب کی جانب سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کے فیصلے کے بعد قطری شہریوں نے غذائی قلت کے خوف سے مارکیٹوں کی جانب رخ کیا۔
دوسری جانب دنیا کی ایک بڑی شپنگ کمپنی کا کہنا ہے کہ ان کا ٹرانسپورت غذائی اجناس لے کر قطر میں داخل یا باہر نہیں نکل سکتا کیونکہ متحدہ عرب امارات کے پورٹ جبل علی سے گزرا نہیں جاسکتا ہے۔