نہال ہاشمی کا استعفیٰ واپس لینے کا فیصلہ
اسلام آباد: حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نہال ہاشمی نے چیئرمین سینیٹ رضا ربانی سے ملاقات کے دوران اپنا استعفیٰ منظور نہ کرنے کی درخواست کردی۔
ذرائع کے مطابق نہال ہاشمی نے پارلیمنٹ ہاؤس میں چیئرمین سینیٹ کے چیمبر میں ان سے ملاقات کی اور ایک تحریری درخواست جمع کروائی۔
لیگی سینیٹر نے چیئرمین سینیٹ سے درخواست کی کہ ان کا استعفیٰ منظور نہ کیا جائے۔
نہال ہاشمی سے ملاقات کے بعد چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے وزیر قانون زاہد حامد، سینیٹر مشاہد اللہ خان، سینیٹر پرویز رشید، سینیٹر چوہدری تنویر سے ملاقات کی اور لیگی سینیٹر کا استعفیٰ واپس لینے کی درخواست سے متعلق وزیر قانون سے مشاورت کی۔
مزید پڑھیں: دھمکی آمیز تقریر کے بعد نہال ہاشمی سینیٹ کی رکنیت سے مستعفی
یاد رہے کہ گذشتہ ماہ 31 مئی کو نہال ہاشمی کی ایک ویڈیو سامنے آئی تھی، جس میں اپنی جذباتی تقریر کے دوران لیگی سینیٹر دھمکی دیتے نظر آئے تھے کہ 'پاکستان کے منتخب وزیراعظم سے حساب مانگنے والوں کے لیے زمین تنگ کردی جائے گی'.
نہال ہاشمی نے جوش خطابت میں کسی کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ حساب لینے والے کل ریٹائر ہوجائیں گے اور ہم ان کا یوم حساب بنادیں گے۔
سینیٹر نہال ہاشمی کی غیر ذمہ دارانہ اور دھمکی آمیز تقریر کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے اس کا نوٹس لیتے ہوئے نہال ہاشمی کی بنیادی پارٹی رکنیت معطل کردی تھی، جبکہ وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اونگزیب نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ نہال ہاشمی سے سینیٹ کی رکنیت سے بھی استعفیٰ طلب کرلیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ چلانے کا فیصلہ
بعدازاں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نہال ہاشمی کی دھمکی آمیز تقریر کا نوٹس لیتے ہوئے معاملہ پاناما کیس عملدرآمد بینچ کے پاس بھیجنے کی ہدایت کی تھی۔
چیف جسٹس کی ہدایات کے مطابق خصوصی بینچ نے یکم جون کو اس کیس کی پہلی سماعت کی اور نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ چلانے کا فیصلہ کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو لیگی سینیٹر کی تقریر سے متعلق مواد اکٹھا کرنے کی ہدایت کی تھی۔
مذکورہ کیس کی گذشتہ روز ہونے والی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کو 16 جون تک جواب جمع کرانے کی مہلت دی تھی۔