جے آئی ٹی کو حدیبیہ ملز کیس کا ریکارڈ مل گیا
اسلام آباد: سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے پاناما پیپر کیس کے سلسلے میں وزیراعظم نواز شریف کے اہل خانہ کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزامات کی تحقیقات میں مصروف مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو حدیبیہ پیپر ملز کا ریکارڈ جمع کرادیا۔
ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق جے آئی ٹی نے قطر کے سابق وزیراعظم شہزادہ حماد بن جاثم بن جابر الثانی کے تحریری بیان کا بھی جائزہ لیا۔
قطری وزیراعظم کا یہ بیان جے آئی ٹی کی جانب سے لکھے گئے خط کے جواب میں بھیجا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق ایس ای سی پی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور محکمہ کارپوریٹ سپروژن، کمپنی لاء ڈویژن، محکمہ پروفیشنل ڈویلپمنٹ کے سربراہ عابد حسین نے حدیبیہ پیپر ملز کا ریکارڈ جے آئی ٹی کے حوالے کیا۔
خیال رہے کہ حدیبیہ پیپر ملز کیس وزیراعظم کے اہل خانہ کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزامات کا احاطہ کرتا ہے، جے آئی ٹی کو فراہم کیے جانے والے ریکارڈ میں 2000 میں اسحٰق ڈار کی جانب سے دیا جانے والا اعترافی بیان بھی شامل ہے۔
اسحٰق ڈار نے اس بیان میں شریف خاندان کے کہنے پر 1.2 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کرنے اور جعلی بینک اکاؤنٹس کھولنے کا 'اعتراف' کیا تھا، تاہم بعد ازاں انہوں نے اپنے اس بیان کو واپس لیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ یہ بیان ان سے دباؤ میں لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: 'اسحٰق ڈار کا بیانِ حلفی لندن فلیٹس کا اصل منی ٹریل'
اکتوبر 1999 میں فوجی بغاوت کے بعد ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف نے وزیراعظم نواز شریف کے خاندان کو کرپشن کے 3 ریفرنسز میں ملوث کیا تھا جن میں سے ایک حدیبیہ پیپر ملز کیس تھا۔
تاہم 2014 میں احتساب عدالت نے اس ریفرنس کو خارج کردیا تھا۔
بعد ازاں یہ کیس اُس وقت سامنے آیا جب جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے شریف خاندان کے لیے منی لانڈرنگ کے الزامات پر وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی نااہلی کی درخواست پر سماعت کا آغاز کیا۔
جے آئی ٹی ذرائع کے مطابق ایس ای سی پی نے تحقیقاتی ٹیم کو حدیبیہ پیپر ملز کیس کے سالانہ ریٹرنز، مالیاتی رپورٹس، قانونی اور ادا شدہ سرمایہ، شیئر ہولڈرز، مالکان اور ڈائریکٹرز کی تفصیلات فراہم کی ہیں۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ ایس ای سی پی نے ہر مالی سال کے آڈٹ اکاؤنٹس کی تمام اصل دستاویزات بھی فراہم کی ہیں جس میں ملز کی مالی صحت کی مختلف رپورٹس، جمع کرائے گئے ٹیکس اور مختلف لین دین کی تفصیلات شامل ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے تحقیقاتی رپورٹس موصول ہوئی تھیں جن میں حدیبیہ پیپر ملز کیس کی تصدیق شدہ کاپیاں اور احتساب عدالت کے تصدیق شدہ آرڈر شیٹس اور لاہور ہائی کورٹ کی کارروائیوں کی نقول بھی شامل تھیں۔
ذرائع نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) بھی حدیبیہ پیپر ملز سے جڑی معلومات فراہم کرچکا ہے۔
قطری خط
پیر (5 جون) کے روز جے آئی ٹی نے قطر کے سابق وزیراعظم حماد بن جاثم بن جابر الثانی کی جانب سے موصول ہونے والے جواب کا بھی جائزہ لیا۔
مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے رواں ماہ 19 مئی اور 27 مئی کو قطری شہزادے کو خط لکھ کر پاناما پیپرز کیس کی تحقیقات کے حوالے سے اپنا بیان ریکارڈ کروانے کی درخواست دی تھی۔
یاد رہے کہ وزیراعظم کی قانونی ٹیم نے لندن جائیدادوں کا منی ٹریل واضح کرنے کے لیے دو قطری خطوط پیش کیے تھے۔
گذشتہ سال نومبر میں شریف خاندان سے یہ انکشاف کیا تھا کہ لندن میں خریدے گئے چار فلیٹس آف شور سرمایہ کاری کے ذریعے خریدے گئے جس میں قطری شاہی خاندان کا رکن میں شامل تھا۔
قطری شہزادے کے خط میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ لندن جائیدادیں 1980 میں نواز شریف کے والد میاں محمد شریف کی رئیل اسٹیٹ میں کی گئی 1 کروڑ 20 لاکھ درہم کی سرمایہ کاری کے ذریعے خریدی گئیں۔
جے آئی ٹی کے ساتھ ہونے والے حالیہ رابطے میں قطری شہزادے کا کہنا تھا کہ وہ اپنے پچھلے خطوط میں کہی گئی باتوں پر قائم ہیں۔
ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی نے شیخ حماد کے جواب کے قانونی پہلوؤں کا بھی جائزہ لیا جبکہ تحقیقاتی ٹیم نے ویڈیو لنک کے ذریعے شہزادے کا بیان ریکارڈ کرنے کے امکانات پر بھی غور کرسکتی ہے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس معاملے کو 7 جون کے روز ایپکس کورٹ کے سامنے بھی پیش کیا جائے گا۔
یہ خبر 6 جون 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔