• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

’فیشن عمر کی قید سے بالاتر‘

شائع June 5, 2017 اپ ڈیٹ June 7, 2017
بشریٰ انصاری کو جمپ سوٹ پہننے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا—فائل فوٹو
بشریٰ انصاری کو جمپ سوٹ پہننے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا—فائل فوٹو

حال ہی میں نامور اداکارہ اور ٹی وی سلیبرٹی بشریٰ انصاری کو ’ہم‘ ایوارڈ کی تقریب کے دوران ان کے کپڑوں پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

ریڈ کارپٹ پر ان کی سیاہ رنگ کے جمپ سوٹ کی تصاویر کو سوشل میڈیا پر شیئر کرکے طرح طرح کے جملے اور ڈائلاگ لکھے گئے کہ اس عمر میں انہیں اس طرح کا لباس پہننے کی کیا ضرورت تھی؟۔

سوشل میڈیا پر ہونے والے تمام تر تلخ تبصروں کے باوجود بشریٰ انصاری نے کسی کو کوئی جواب نہیں دیا۔

حالانکہ یہ پہلا موقع نہیں تھا کہ کسی خاتون سلیبرٹی کو ان کے لباس پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہو، اس سے قبل دیگر کئی خواتین کو بھی اس تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

یہ بھی پڑھیں: بشریٰ انصاری گلوکارہ بنیں گی

بشریٰ انصاری کی جانب سے جمپ سوٹ پہننے اور اس پر ہونے والی تنقید کے بعد ڈان امیجز نے ان سے انٹرویو کیا، اور ان سے فیشن سمیت لوگوں کے ایسے خیالات سے متعلق گفتگو کی۔

جمپ سوٹ پہننے کے بعد خود پرہونے والی تنقید سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ’کسی کی جانب سے اس بات پر تنقید کرنا کہ فلاں کو حجاب کرنا چاہئیے،گاؤن پہنا چاہئیے، یہ کرنا یا نہ کرنا چاہئیے، در اصل یہ ایک فضول تنقید کی قسم ہے۔

انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ’ہاں‘ اتنا ضرور ہے کہ کسی کو بھی عوام کے سامنے خود کو پیش کرتے وقت احتیاط سے کام لینا چاہئیے، لیکن کسی خاتون کی جانب سے محض ’جینزپینٹ‘ پہننے سے لوگ خود ہی یہ فیصلہ کرلیتے ہیں کہ ’یہ خاتون اچھی نہیں‘َ

لیکن حالیہ تنقید کے قطع نظر دیکھا جائے تو بشریٰ انصاری نے ہمیشہ بدلتے وقت کے حساب سے فیشن اسٹائل اپنائے ہیں۔

ان کے عوامی انداز کا پتہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ انہوں نے خالصتا مردانہ لباس زیب تن کرنے سمیت پشاوری چپل بھی پہنے۔

مزید پڑھیں: آپ کو 'جوانی پھر نہیں آنی' کیوں دیکھنی چاہیے؟

ان کی جانب سے مختلف فیشن اپنانا صرف ریڈ کارپٹ تک محدود نہیں ہے، جب انہوں نے چھوٹے بال رکھنے چاہے، تو انہیں مختلف ڈراموں جیسے اڈاری کے لیے لمبے بال رکھنے پڑے۔

بشریٰ انصاری نے انٹرویو کے دوران بتایا کہ انہیں اس بدلتے فیشن کی وجہ سے ہی 27 برس کی عمر میں ایک بڑی عمر کی عورت کا کردار ادا کرنا پڑا۔

بشریٰ انصاری کے مطابق ’ ہم غیر مطمئن لوگ ہیں، جس وجہ سے ہم عورتوں پر اعتراضات اٹھانے کے عادی ہیں، ہم اپنی ٹی وی اسکرینز پر ان کے خلاف ظالمانہ زبانی حملے دیکھتے ہیں۔

اداکاری کو عمر کا ایک بہت بڑا حصہ دینے والی بشری انصاری کا خیال ہے کہ فیشن عمر کی قید سے بالاتر ہوتا ہے۔

انگریزی میں مکمل انٹرویو پڑھنے کے لیے اس لنک پر کلک کریں-

تبصرے (1) بند ہیں

سیّد تبرُّک حسین کوکب Jun 08, 2017 01:44am
مشتاق احمد یوسفی صاحب "بوڑھی گھوڑی لال لگام" کے محاورے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ بوڑھی گھوڑی کے لئے لگام زیادہ اہم ہے. لال پیلی نیلی وغیرہ ہونا اتنا اہم نہیں ہے. ان کے نزدیک وہ گھوڑی زیادہ قابلِ اعتراض ہے جو بوڑھی بھی ہو اور بے لگام بھی ہو. (بے لگام "وچھیریاں" شاید باقی لوگوں کی طرح یوسفی صاحب کو بھی attract کرتی ہیں.

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024