• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

فوٹو لیک: ’ذمہ داری وزارتِ داخلہ پر ڈالنا لغو اور مضحکہ خیز‘

شائع June 5, 2017

اسلام آباد: وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ ایک سیاسی پارٹی کی جانب سے وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز کی دوران جے آئی ٹی بننے والی فوٹو لیک ہونے کی ذمہ داری وزارتِ داخلہ پر ڈالنا ایک انتہائی بے بنیاد، لغو اور مضحکہ خیز الزام ہے۔

ترجمان وزارتِ داخلہ نے ایک جاری بیان میں کہا کہ جوڈیشل اکیڈمی کی صرف بیرونی سیکیورٹی اسلام آباد پولیس کے پاس ہے جبکہ اکیڈمی کے انتظامی امور میں اسلام آباد پولیس یا وزارتِ داخلہ کو کوئی عمل دخل نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد پولیس سمیت وزارتِ داخلہ کے کسی ڈپارٹمنٹ یا ادارے کی رسائی نہ تو جے آئی ٹی کے دفاتر اور نہ اسکی کارروائی یا فلم بندی تک ہے۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ یہ انتہائی نامناسب ہے کہ ایک حساس مسئلے پر اس انداز سے سیاست کی جائے۔

مزید پڑھیں: حسین نوازکی فوٹو لیک: پی ٹی آئی، ن لیگ کے ایک دوسرے پر الزامات

وزارت داخلہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اگر یہ منطق مان لی جائے تو عمران خان کو سیکیورٹی بھی اسلام آباد پولیس ہی دیتی ہے، کیا جو کچھ بنی گالہ کی رہائشگاہ کے اندر ہوتا ہے اسکی ذمہ داری بھی اسلام آباد پولیس اور وزارتِ داخلہ پر ڈال دی جائے؟

خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) دونوں وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز کی پاناما پیپر کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی (جے آئی ٹی) کے سامنے پیشی کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر لیک ہونے کے معاملے پر ایک دوسرے پر الزامات عائد کر رہے ہیں۔

دونوں فریقین کا موقف ہے کہ یہ تصویر سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر لیک کی گئی۔

مذکورہ تصویر، جو کسی سی سی ٹی وی فوٹیج سے لیا گیا اسکرین شاٹ معلوم ہوتی ہے، پر 28 مئی کی تاریخ درج ہے، یہ وہی دن ہے جب حسین نواز جے آئی ٹی کے سامنے پہلی مرتبہ پیش ہوئے تھے۔

تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وزیراعظم کے صاحبزادے فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے احاطے میں ایک کمرے میں بیٹھے ہیں اور تفتیش کاروں کے سوالات کا سامنا کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حسین نواز سےجے آئی ٹی کی 5 گھنٹے تفتیش

مذکورہ تصویر کی 'غیر قانونی اشاعت' پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے اسے تحقیقات کے قوانین کی 'سنگین خلاف ورزی' قرار دیا۔

دوسری جانب پی ٹی آئی نے بھی اس تصویر کے لیک ہونے کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا، اس بات کا الزام عائد کرتے ہوئے کہ یہ تصویر حکمران جماعت کی جانب سے وزیراعظم نواز شریف اور ان کے اہلخانہ کو 'مظلوم' ظاہر کرنے کے لیے جان بوجھ کر 'باقاعدہ پلاننگ' کے تحت ریلیز کی گئی، پی ٹی آئی نے ان الزامات کی تردید کردی کہ یہ تصویر ان کے کسی کارکن کی جانب سے سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024