ڈاکٹر عاصم کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست مسترد
کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سندھ کے سابق چیئرمین اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما ڈاکٹر عاصم حسین کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے خارج کرنے کی درخواست مسترد کردی۔
درخواست مسترد کرنے کا فیصلہ جسٹس حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے سنایا، جسے جسٹس جنید غفار کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے گذشتہ ماہ 26 مئی کو محفوظ کیا تھا۔
ڈاکٹر عاصم نے رواں برس 12 اپریل کو سندھ ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ وہ ریڑھ کی ہڈی کی سرجری کے لیے بیرون ملک جانا چاہتے ہیں، لہذا ان کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے۔
مزید پڑھیں: ڈاکٹر عاصم کے بیرون ملک سفر کی اجازت پر فیصلہ محفوظ
یاد رہے کہ ڈاکٹر عاصم کا نام 24 نومبر 2015 کو پہلی مرتبہ نیب کی درخواست پر ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا اور بعدازاں سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر 6 اپریل 2017 کو ان کا نام دوبارہ ای سی ایل میں شامل کیا گیا۔
ڈاکٹر عاصم حسین کیس—کب کیا ہوا
ڈاکٹر عاصم حسین کو 26 اگست 2015 کو اُس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سندھ کے ایک اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔
27 اگست کو رینجرز نے انہیں دہشت گردوں کے علاج کے الزام میں کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کرکے 90 روز کا ریمانڈ حاصل کیا تھا۔
بعد ازاں 29 اگست کو رینجرز نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹر عاصم حسین کی میڈیکل رپورٹ پیش کی تھی جس میں ان کو صحت مند قرار دیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: ’ڈاکٹر عاصم کی ضمانت، زرداری کی واپسی ڈیل کا نتیجہ ہے‘
ریمانڈ کے دوران ڈاکٹر عاصم حسین کی جانب سے سپریم کورٹ میں بھی بیماری کے باعث جیل سے ہسپتال منتقل کرنے کی درخواست دائر کی گئی، تاہم ڈاکٹرز کی رپورٹ میں انھیں صحت مند قرار دیئے جانے کے باعث عدالت نے ان کی یہ درخواست مسترد کردی تھی۔
بعدازاں ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف کرپشن، دہشت گردوں کی مالی معاونت اور ان کے علاج کے الزامات پر کراچی کے نارتھ ناظم آباد تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں انسداد دہشت گردی دفعات بھی شامل کیں گئی تھیں۔
رینجرز کا ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد نیب نے کرپشن کے مختلف الزامات کے تحت ڈاکٹر عاصم حسین کو حراست میں لیا تھا اور ان کے خلاف اربوں روپے کرپشن کے 2 ریفرنسز بھی دائر کیے گئے۔
رواں برس 29 مارچ کو سندھ ہائیکورٹ نے طبی بنیادوں پر ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف 479 ارب روپے کی کرپشن کے 2 مقدمات میں 25، 25 لاکھ روپے کے 2 ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی تھی۔
بعدازاں 31 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عاصم حسین کی رہائی کے احکامات جاری کیے تھے، جس کے بعد انھیں 19 ماہ بعد رہا کردیا گیا تھا۔