• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

قطر سے سفارتی تعلقات کا خاتمہ: اماراتی انڈیکس گرگیا، تیل مہنگا

شائع June 5, 2017

دبئی: خلیجی ممالک کے قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے کے اعلان کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں اضافہ جبکہ دبئی اور ابوظہبی اسٹاک انڈیکس میں نمایاں کمی واقع ہوئی۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق کاروباری ہفتے کے پہلے روز ابتداء میں ابوظہبی انڈیکس 0.4 فیصد تک گر گیا، علاوہ ازیں دبئی اسٹاک انڈیکس میں بھی 0.7 فیصد تک کمی دیکھنے میں آئی۔

دوسری جانب دنیا میں ایل این جی کے سب سے بڑے ایکسپورٹر ملک قطر کے ساتھ چند خلیجی ریاستوں کے تعلقات ختم کرنے کے اعلان کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں 1 فیصد تک اضافہ دیکھنے میں آیا۔

خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے مطابق خطے سے باہر سے درآمدات پر انحصار کرنے کے بجائے ایک دوسرے کے ساتھ چھوٹے پیمانے پر اشیاء کی تجارت کی جائے۔

مزید پڑھیں: پاکستانیوں کی دبئی میں تقریباً 441 ارب روپے کی سرمایہ کاری

خیال کیا جاتا ہے کہ دیگر جی سی سی مارکیٹوں میں قطری سرمایہ کاری نہ ہونے کے برابر ہے، جو کل سرمایہ کاری کے چند فیصد کے برابر ہے۔

تاہم اس سفارتی اقدام سے دبئی اور دیگر جی سی سی مارکیٹوں پر اثر پڑے گا، جس کی وجہ سے خطے میں کاروباری سودے اور رقوم کی رسد متاثر ہوسکتی ہے۔

یاد رہے کہ سعودی عرب، مصر، بحرین اور یو اے ای نے قطر پر دہشت گردی کی حمایت کے الزامات عائد کرتے ہوئے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

سعودی حکومت کا کہنا تھا کہ تعلقات ختم کرنے کا فیصلہ دہشت گردی سے لاحق خطرات کے پیش نظر کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی اسٹاک مارکیٹ میں نیا ریکارڈ قائم

سعودی پریس ایجنسی کے ایک بیان کے مطابق، 'قطر نے خطے کے امن و استحکام کو متاثر کرنے کے لیے مسلم برادرہڈ، داعش اور القاعدہ جیسے دہشت گرد اور فرقہ وارانہ گروپوں کی حمایت کی اور میڈیا کے ذریعے ان کے پیغامات اور اسکیموں کی تشہیر کی'۔

دوسری جانب سعودی عرب نے دیگر اتحادی ممالک سے بھی قطر سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کی اپیل کی۔

اس معاملے پر پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ 'پاکستان کا قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے'۔


کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024