• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

امریکا ماحولیاتی معاہدے سے دستبردار، ٹیکنالوجی کمپنیز مایوس

شائع June 2, 2017
ڈونلڈ ٹرمپ نے یکم جون کو معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کیا—فوٹو: رائٹرز
ڈونلڈ ٹرمپ نے یکم جون کو معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کیا—فوٹو: رائٹرز

امریکی صد ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یکم جون کو ماحولیات سے متعلق عالمی معاہدے سے امریکا کی دستبرداری کا اعلان کرنے کے بعد جہاں ان سے اتحادی ممالک ناراض ہوئے، وہیں خود امریکا میں بھی اس فیصلے پر غصے کا اظہار کیا گیا۔

خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے پیرس میں ہونے والے عالمی معاہدہ برائے ماحولیات سے امریکا کو الگ کرنے کا اعلان اپنی انتخابی مہم کے دوران کیا تھا، اورعہدے سنبھالنے کے 5 ماہ بعد اس پر عمل کیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ایک تقریب کے دوران معاہدے سے دستبردار ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امریکا نہیں چاہتا کہ دیگر ممالک واشنگٹن کا مزید مذاق اڑائیں۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی ماحولیاتی معاہدے سے امریکا دستبردار، اتحادی ناراض

انہوں نے کہا کہ وہ ممالک امریکا کو اس معاہدے کی پاسداری کرنے کا کہہ رہے ہیں جنہوں نےسخت تجارتی طریقوں کے ذریعے اجتماعی طور پر امریکا کو کھربوں ڈالرز کا نقصان پہنچایا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے اس فیصلے سے جہاں سابق امریکی صدر براک اوما سمیت دیگر سیاستدان خفا ہوئے، وہیں جرمنی ، برطانیہ جاپانی، چینی اور روسی رہنماؤں سمیت دیگر ممالک کی جانب سے بھی اس فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا گیا۔

سیاستدانوں سے ہٹ کر امریکا کی ملٹی نیشنل ٹیکنالوجی کمپنیز نے بھی اس فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا۔

گوگل، فیس بک، ٹوئٹر، مائیکرو سافٹ، ایپل، ایمازون،اوبر، ٹیسلا اور دیگر کمپنیوں کے سربراہوں، چیف ایگزیکٹو آفیسر(سی ای او) اور دیگر ذمہ داروں کی جانب سے سوشل میڈیا پر اظہار برہمی اور مایوسی کے پیغامات جاری کیے گئے۔

گوگل کے سی ای او سریندر پچائی نے فیصلے کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے، زیادہ خوشحال مستقبل کے لیے مزید بہتر کام کرنے کا اعادہ کیا۔

مارک زکر برگ نے عالمی ماحولیاتی معاہدے سے امریکا کی علیحدگی کے فیصلے کو معیشت، ماحول اور مستقبل میں بچوں کے لیے رسک قرار دیا۔

مارک زکر برگ نے فیس بک کی جانب سے کی گئی ماحول دوست کوششوں کو گنواتے ہوئے بتایا کہ سوشل ویب سائٹ نے نئے ڈیٹا سنٹر کو 100 فیصد قابل تجدید توانائی پر منتقل کیا۔

ٹوئتر اور اسکائر کے سی ای او جیک ڈورسے نے ٹوئیٹ میں اس فیصلے کو وفاقی حکومت کی جانب سے ناقابل یقین حد تک پیچھے کی جانب پیش قدمی قرار دیا، اور کہا کہ اس سیارے پر رہنے کے لیے ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

ایپل کی ماحولیات، پالیسی، اور سوشل اقدامات کی نائب صدر لیزا جیکسن نے ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے پر ٹوئیٹ کے وقت اپنا پرانا ٹوئیٹ بھی شیئر کیا، انہوں نے تازہ ٹوئیٹ میں طنزیہ انداز میں کہا کہ امریکا نے بڑے کوئلے کے حصول کے لیے اضافہ کرلیا۔

مائیکرو سافٹ کے صدر بریڈ اسمتھ نے پیرس معاہدے سے امریکا کی علیحدگی کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ مائیکرو سافٹ اس معاہدے کے حصول کے لیے اپنی کوششیں برقرار رکھے گا۔

امریکا کی جانب سے معاہدے سے علیحدگی کے فیصلے پر دیگر ٹیکنالوجی کمپنیز نے بھی مایوس کا اظہار کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر بیانات جاری کیے۔

ایمازون کے ٹوئٹر ہینڈل سے متعدد ٹوئیٹس کی گئیں، جن میں پیرس معاہدے سے دستبرداری کے فیصلے کو مایوس کن قرار دیا گیا۔

اوبر، ٹیکسلا اور دیگر کمپنیوں کی جانب سے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کیے گئے فیصلے کو مایوس کن قرار دیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024