روزے اور صحت سے متعلق سائنس کیا کہتی ہے؟
ویسے تو مسلمانوں کو ماہ مبارک میں روزہ رکھنے کے لیے کسی میڈیکل یا سائنسی دلیل کی ضرورت نہیں ہوتی، تاہم کچھ افراد یہ سوال ضرورت کرتے ہیں کہ روزہ رکھنے سے صحت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں، اور کم سے کم 16 گھنٹے کھائے پئیے بغیر کس طرح صحت مند رہا جاسکتا ہے؟
اس حوالے سے کئی تحقیقاتی رپورٹس آچکی ہیں، کہ کم مقدار میں غذا کھانا یا دیر تک کھائے پئیے بغیر رہنا نہ صرف بڑھتے وزن کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے، بلکہ یہ خون کی روانی کو بہتر بناکر بلڈ پریشر اور کولیسٹرول جیسے امراض میں بھی فائدہ مند ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گرمی کے روزوں میں کن چیزوں کو کھانے سے اجتناب کیا جائے؟
سائنس جرنل انلز اینڈ نیوٹریشن اینڈ میٹابولزم میں شائع تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق 16 سے 18 گھنٹے تک کچھ کھائے پئیے بغیر رہنے سے انسانی جسم میں لوڈینسٹی لیپوپروٹین (ایل ڈی ایل) کی مقدار میں 8 فیصد جب کہ ٹرائگلرائسڈ کی مقدار میں 30 فیصد تک کمی ہوتی ہے۔
یہ دونوں جزیات انسان میں کولیسٹرول اور چربی بڑھانے سمیت وزن بڑھانے کا کام کرتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اتنے عرصے تک بھوک میں رہنے سے انسانی جسم میں ہائی ڈینسٹی لیپوپروٹین (ایچ ڈی ایل) کی مقدار میں 14.3 فیصد اضافہ ہوجاتا ہے، جس سے انسان میں دل کے امراض پیدا ہونے کے خطرات کم ہوجاتے ہیں۔
تحقیق کاروں کی جانب سے اتنے عرصے تک بھوک میں رہنے والے افراد کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ 18 گھنٹے کے بعد دودھ، ڈرائی فروٹ، کھجور، گھر کے بنے کھانے، فروٹ اور سبزیوں کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔
مزید پڑھیں: روزے میں تکلیف سے بچنے کیلئے یہ کھانے استعمال کریں
ماہرین نے ایسے افراد کو فاسٹ فوڈ اور زیادہ چکنائی والی غذائوں سے دور رہنے کا مشورہ دیا ہے۔
خیال رہے کہ ماہرین نے یہ تحقیق روزے پر نہیں مگر بھوک میں رہنے والے افراد پر کی ہے۔
یوں روزیدار اس تحقیق کو پڑھے بغیر 16 سے 18 گھنٹے تک کوئی غذا نہیں کھاتے، جس وجہ سے وہ وزن بڑھنے، کولیسٹرول اوربلڈ پریشر جیسے امراض سے بھی محفوظ رہتے ہیں۔