• KHI: Maghrib 5:47pm Isha 7:09pm
  • LHR: Maghrib 5:03pm Isha 6:30pm
  • ISB: Maghrib 5:03pm Isha 6:32pm
  • KHI: Maghrib 5:47pm Isha 7:09pm
  • LHR: Maghrib 5:03pm Isha 6:30pm
  • ISB: Maghrib 5:03pm Isha 6:32pm

قیمتوں میں اضافے پر پھل نہ خریدنے کی مہم کا آغاز

شائع June 1, 2017 اپ ڈیٹ June 2, 2017
— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

رمضان میں پھلوں کی قیمتیں حد سے تجاوز کرنے پر شہریوں نے سوشل میڈیا پر پھل نہ خریدنے کی مہم شروع کرنے کا آغاز کردیا۔

تین روزہ مہم کا آغاز جمعہ 2 جون سے ہوگا۔

مہم کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ایک دوسرے کو پیغام بھیجنے کا آغاز بدھ سے ہوا، جس میں شہریوں نے ایک دوسرے کو جمعہ، ہفتہ اور اتوار کے روز کوئی پھل نہ خریدنے کا مشورہ دیا، تاکہ پھل فروش مناسب قیمتوں پر پھلوں کی فروخت پر مجبور ہوجائیں۔

پیغام میں کہا گیا کہ ’اس بائیکاٹ سے پھل فروشوں کو دھچکہ لگے گا اور ہفتے کے آخری دنوں میں پھلوں کی فروخت پر زیادی قیمتیں وصول نہ ہونے سے وہ متاثر ہوں گے۔‘

پیغام میں مزید کہا گیا کہ ’یہ کام مشکل ہے لیکن صرف صارفین پھل فروشوں کو قیمتیں کم کرنے پر مجبور کرسکتے ہیں۔‘

پیغام کے آخر میں لکھا گیا کہ ’ہر چیز کی ذمہ داری حکومت کی نہیں، آپ کی بھی اپنے معاشرے اور ہم وطنوں کے لیے کچھ ذمہ داریاں ہیں، سوچ سمجھ کر انتخاب کریں اور اس مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔‘

اس مہم کو سوشل میڈیا پر پذیرائی حاصل ہوچکی ہے اور فیس بک اور ٹویٹر پر کئی لوگ اس حوالے سے بات کرتے نظر آرہے ہیں۔

وزیر ٹرانسپورٹ سندھ ناصر حسین شاہ نے بھی مہم کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس مہم کو ایک قدم اور آگے لے کر جائیں گے اور تین کے بجائے چار روز تک کوئی پھل نہیں خریدیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں اس مہم میں شہریوں کے شانہ بشانہ ہوں اور اس مقصد پر یقین رکھتا ہوں۔‘

ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ’یہ حقیقت ہے کہ جب مارکی اشیائے خور ونوش فروخت کرنے والوں کو طلب بڑھنے کا اندازہ ہوجاتا ہے تو وہ ان چیزوں کی قیمتیں بڑھا دیتے ہیں۔‘

ڈان کے حالیہ مارکیٹ سروے میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ رمضان کے دوران کراچی میں کیلے 120 سے 150 فی درجن کے حساب سے فروخت ہورہے ہیں، حالانکہ رمضان سے قبل یہ قیمتیں 80 روپے تک تھی۔

اسی طرح خربوزہ، آڑو، گَرما، آم اور تربوز سمیت دیگر پھلوں کی قیمتوں میں بھی 20 سے 100 روپے فی کلو تک اضافہ ہوچکا ہے، جبکہ انتظامیہ ان قیمتوں کو کنٹرول کرانے میں پوری طرح ناکام نظر آتی ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

farhat Jun 02, 2017 01:22am
why dont people do the same with multinational brands?? it is said in pashto that "water erodes that place which is weak"

کارٹون

کارٹون : 19 دسمبر 2024
کارٹون : 18 دسمبر 2024