آن ایئر شو میں طالبہ پر چلانے کے بعد ساحر لودھی کی وضاحت
ٹی وی میزبان ساحر لودھی کی رمضان ٹرانسمیشن ’عشق رمضان‘ کی ایک قسط سے حال ہی میں ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، جس میں انہوں نے طالبہ کو ان کی تقریر کے دوران روک کر اپنے غصے کا اظہار کرنا شروع کیا۔
اس ویڈیو کے بعد انٹرنیٹ پر ساحر لودھی کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا، جس پر اب اداکار نے وضاحت کی کہ ان پر تنقید کرنے والوں کا رویہ گمراہ کن اور غیر منصفانہ ہے۔
اپنی رمضان ٹرانسمیشن کی ایک اور قسط میں ساحر لودھی نے اس واقعے پر بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ لوگ ان پر تنقید کررہے ہیں، لیکن کسی نے بھی وہ کلپ نہیں دکھائی جہاں انہوں نے طالبہ سے انہیں ٹوکنے اور غصہ کرنے پر معافی طلب کی تھی۔
ساحر لودھی نے ایسا بھی کئی مرتبہ دعویٰ کیا ہے کہ میڈیا اور تجزیہ کار ان کے ساتھ غیرمنصفانہ سلوک اختیار کرتے ہیں، انہوں نے ڈان کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ’میں تمام تر تنقید اور الزامات کے باوجود وہ سب کر پایا ہوں جو مجھے کرنا تھا‘ْ۔
مزید پڑھیں: ساحر صاحب کیا آپ کی رمضان ٹرانسمیشن نمبر-ون ہوگئی؟
تاہم اگر ساحر لودھی کی جانب سے جاری کی گئی اس وضاحت پر غور کیا جائے تو وہ اب بھی اصل مسئلے پر بات نہیں کررہے کہ ان کے شو میں موجود طالبہ نے اپنی تقریر میں ایک مقام پر بھی بانی پاکستان پر کسی قسم کی کوئی تنقید نہیں کی تھی۔
میزبان نے اس پر بھی کوئی بات نہیں کی کہ یہ ایک تقریر کا مقابلہ تھا اور طالبہ کو بیچ میں ٹوک کر ایسی بحث کرنا جارحانہ تھا، جبکہ ساحر لودھی نے اس ویڈیو میں خود ایسا ظاہر کیا کہ انہیں بالکل نہیں پسند کہ کوئی ان کی بات کے بیچ میں بولے۔
دوسری جانب پیمرا نے بھی ساحر لودھی کے پروگرام ’عشق رمضان‘ میں قائدِاعظم پر الزام لگائے جانے اور غیر مُحتاط گفتگو پر ٹی وی ون کو اظہارِ وجوہ نوٹس جاری کردیا۔
اپنے نوٹس میں پیمرا نے ساحر لودھی پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے رمضان نشریات کے دوران قائد اعظم کو برصغیر کی تقسیم کے دوران شہید ہونے والے افراد کی موت کا ذمہ دار قرار دیا۔
تبصرے (1) بند ہیں