جی ایچ کیو کی اسلام آباد منتقلی:منصوبے پر دوبارہ عملدرآمد کا آغاز
اسلام آباد: پاک فوج نے جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) کو راولپنڈی سے اسلام آباد منتقل کرنے کے منصوبے پر عملدرآمد کا دوبارہ آغاز کرتے ہوئے اس حوالے سے ترقیاتی کام شروع کرنے کی تیاری کرلی۔
خیال رہے اس منصوبے کو اکتوبر 2008 سے 2009 کے درمیان اُس وقت کے چیف آف آرمی اسٹاف اشفاق پرویز کیانی نے مالی مشکلات کی وجہ سے ملتوی کردیا تھا۔
ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ایک ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی سے) کے ممبر اسٹیٹ کی جانب سے سامنے لایا گیا۔
منصوبے کے حوالے سے سامنے آنے والی آڈٹ رپورٹ میں دو اعتراضات اٹھائے گئے تھے کہ آڈٹ کلیم کے مطابق سی ڈی اے کے لیے یہ منصوبہ 4 ارب روپے مالیت کا پڑے گا۔
آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سی ڈی اے، جی ایچ کیو کے لیے اسلام آباد کے ڈی-11 اور ای-10 میں 870 ایکڑ زمین 1 ہزار 159 روپے فی اسکوائر گز کے حساب سے حاصل کرچکی ہے تاہم جی ایچ کیو کو یہ زمین 200 روپے فی اسکوائر گز کی سبسڈی شدہ قیمت پر الاٹ کی گئی۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ سبسڈی پر کی جانے والی الاٹمنٹ سی ڈی اے کے لیے 40 کروڑ 34 لاکھ روپے نقصان کا سبب بنی۔
سینیٹر مشاہد حسین سید کی سربراہی میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے سوال کیا کہ کیا اس جگہ پر کام کا آغاز ہوچکا ہے؟ جس پر سی ڈی اے ممبر اسٹیٹ خوشحال خان نے بتایا کہ 'منصوبے پر کام کا دوبارہ فیصلہ کیا جاچکا ہے اور جلد ہی تعمیراتی کام کا آغاز بھی ہوجائے گا'۔
کمیٹی کے رکن میاں عبدالمنان نے استفسار کیا کہ سی ڈی اے نے جی ایچ کیو کو زمین سبسڈی پر کیوں جاری کی اور اس کی پوری قیمت کیوں وصول نہ کی گئی۔
جس پر سی ڈی اے کے قائم مقام چیئرمین شیخ انصار عزیز نے جواب دیا کہ وزیراعظم نے اُس وقت سبسڈی کی منظوری دی تھی لیکن اگر اب کمیٹی پوری قیمت کی وصولی کے احکامات جاری کرتی ہے تو اتھارٹی وفاقی حکومت کو لکھ سکتی ہے کہ سی ڈی اے کو زمین کی پوری قیمت ادا کی جائے۔
جس کے بعد کمیٹی نے سی ڈی اے کو پوری قیمت کی وصولی کے لیے وفاقی حکومت کو خط لکھنے کے احکامات جاری کردیئے۔
کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ سی ڈی اے آرڈیننس 1960 اور اسلام آباد لینڈ ڈسپلیسڈ پرسن ری ہیبلیٹیشن پالیسی 1960 متاثرہ افراد کے ساتھ زمین کی خرید و فروخت اور تعمیر کے پیکج معاہدے کی اجازت نہیں دیتی۔
آڈٹ میں اس بات کی نشاندہی بھی کی گئی کہ سی ڈی اے کے ڈائریکٹوریٹ آف لینڈ نے جی ایچ کیو کے لیے زمین حاصل کرنے کے لیے پیکج معاہدے کیے اور متاثرہ افراد کو ڈبل پلاٹس الاٹ کیے گئے تاہم اتھارٹی نے جب یہ بتایا کہ زمین کی خریداری جی ایچ کیو کے لیے کی گئی تھی تو کمیٹی نے نرمی کا مظاہرہ کیا۔
یہ خبر یکم جون 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی
تبصرے (1) بند ہیں