پارٹی فنڈنگ، توہین عدالت کیس:پی ٹی آئی کودوبارہ جواب جمع کرانےکی ہدایت
اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو پارٹی فنڈنگ کیس اور توہین عدالت کیس میں دوبارہ جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔
پی ٹی آئی کی جانب سے فواد چوہدری اور ایڈووکیٹ فیصل چوہدری ایڈوکیٹ الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے جہاں دونوں کیسز کی سماعت ہوئی۔
پارٹی فنڈنگ کیس
چیف الیکشن کمشنر ریٹائرڈ جسٹس سردار محمد رضا کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کے 5 رکنی بنچ نے پی ٹی آئی پارٹی فنڈنگ کیس کی سماعت کی۔
ایڈووکیٹ فیصل نے اپنے دلائل میں بینچ کو بتایا کہ سپریم کورٹ میں اسی نوعیت کی ایک درخواست زیرسماعت ہے اور سپریم کورٹ بھی ان سے وہی جوابات طلب کررہی ہے جو الیکشن کمیشن کی جانب سے مانگے گئے ہیں۔
جس پر چیف الیکشن کمشنر نے تحریک انصاف کے وکیل سے استفسار کیا کہ 'کیا انہیں لگتا ہے کہ سپریم کورٹ کیس پر فیصلہ سنانے کے موڈ میں ہے'؟
مزید پڑھیں: پارٹی فنڈنگ کیس: پی ٹی آئی بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات پیش نہ کرسکی
جس پر ایڈووکیٹ فیصل کا کہنا تھا کہ 'سپریم کورٹ بالکل فیصلہ سنانا چاہتی ہے'۔
چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ چونکہ یہ کیس سپریم کورٹ میں بھی زیرسماعت ہے، اس لیے وہ پی ٹی آئی کو پارٹی فنڈنگ کا ریکارڈ جمع کرانے کے لیے مزید وقت فراہم کردیتے ہیں۔
سردار محمد رضا کا کہنا تھا کہ 'سپریم کورٹ جو فیصلہ کرنے جارہی ہے وہ بہت اہم ہوگا'۔
جس کے بعد الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو پارٹی فنڈنگ کی تفصیلات جمع کرانے کا حکم برقرار رکھتے ہوئے کیس کی سماعت 22 جون تک ملتوی کردی۔
خیال رہے کہ 30 مئی کو ہونے والی کیس کی گذشتہ سماعت میں بھی تحریک انصاف الیکشن کمیشن میں بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات پیش نہیں کرسکی تھی جبکہ پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار اور حکم نامے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی چیلنج کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن میں عمران خان کی نااہلی سے متعلق درخواست بحال
یہ بھی یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ لینے کے معاملے پر یہ درخواست پارٹی کے باغی اور بانی رکن اکبر ایس بابر کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔
علاوہ ازیں گذشتہ روز سپریم کورٹ نے پارٹی فنڈنگ کے حوالے سے حنیف عباسی کی دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے عمران خان اور پی ٹی آئی کو نیازی سروسز لمیٹڈ کی تفصیلات جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔
توہین عدالت کیس
دوسری جانب توہین عدالت کیس میں 29 مئی کو پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کی جانب سے الیکشن کمیشن میں عمران خان کے جمع کرائے گئے جواب پر سماعت ہوئی۔
فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ توہین عدالت کا معاملہ غلط فہمی پر مبنی ہے۔
جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ 'نظرثانی درخواست تو واپس لے لی گئی تھی مگر عمران خان کی جانب سے معافی نہیں مانگی گئی'۔
پی ٹی آئی رہنما نے چیف الیکشن کمشنر کو بتایا کہ 'درخواست جس کی جانب سے ڈرافٹ کی گئی تھی اس نے معذرت بھی کرلی تھی، یہ معاملہ غلط فہمی پر مبنی تھا، لہذا درگزر کیا جائے'۔
مزید پڑھیں: عمران خان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری
تاہم چیف الیکشن کمشنرنے کہا کہ 'نظرثانی درخواست میں جو الفاظ لکھے گئے تھے وہ کبھی ختم نہیں ہوسکتے اور الیکشن کمیشن اس پر اپنا فیصلہ سنائے گا'۔
جس کے بعد الیکشن کمیشن نے عمران خان کی جانب سے توہین عدالت کیس میں جمع کرائے گئے جواب کو مسترد کرتے ہوئے 7 جون تک اپنا جواب دوبارہ جمع کرانے کا ایک اور موقع دے دیا۔
بینچ کے مطابق 'عمران خان اس حوالے سے نیا جواب جمع کراسکتے ہیں یا پہلے سے جمع کرائے گئے جواب میں تبدیلی کرسکتے ہیں'۔
اس موقع پر پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر کارروائی کا مطالبہ بھی کیا۔
وکیل پی ٹی آئی شاہد گوندل کا کہنا تھا کہ دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی جائے۔
جس پر چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ 'ہمارے سامنے جب آپ کی درخواست آئے گی تو پھر اس معاملے کو دیکھیں گے'۔