سماعت اور قوت گویائی سے محروم خاتون کا ٹرین میں 'ریپ'
کوئٹہ سے لاہور جانے والی ٹرین میں بہاولپور کے قریب (سمہ سٹا میں) 2 روز قبل مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بننے والی سماعت اور قوت گویائی سے محروم ایک خاتون کو 3 مرتبہ طبی معائنے کے مرحلے سے گزرنا پڑا۔
یہ واقعہ ہفتہ (27 مئی) کو پیش آیا، جب 3 بچوں کی ماں مذکورہ خاتون اپنی بہن اور بہنوئی کے ہمراہ کوئٹہ سے لاہور جانے والی اکبر بگٹی ایکسپریس سے سفر کر رہی تھیں۔
خاتون نے اپنے رشتے داروں کو (اشاروں کی زبان میں) بتایا کہ وہ واش روم گئیں جہاں ایک نامعلوم شخص نے انھیں روک کر ریپ کا نشانہ بنایا۔
خاتون کے بہنوئی نے واقعے کی اطلاع ریلوے پولیس کو دی، جنھوں نے ٹرین کی تمام بوگیاں چیک کیں اور ملزم کو گرفتار کرلیا، جو پنجاب رجمنٹ کا ایک سپاہی ہے اور بلوچستان کے شہر چمن میں تعینات ہے۔
سمہ سٹا ریلوے پولیس نے متاثرہ خاتون کے بہنوئی کی مدعیت میں ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
مدعی نے ڈان کو بتایا کہ وہ کوئٹہ سے لاہور جارہے تھے کہ ایک شخص نے ان کی سالی کو ٹرین کے واش روم میں ریپ کا نشانہ بنایا۔
مزید پڑھیں:لاہور: ریپ کا شکار طالبہ کی خودکشی کی کوشش
ان کا کہنا تھا کہ ان کی سالی نے اشاروں کی زبان میں واقعے سے متعلق بتایا اور اس شخص کی جانب اشارہ کیا جو واش روم کے قریب ایک دوسری بوگی میں سو رہا تھا۔
انھوں نے بتایا کہ پولیس نے مذکورہ شخص کو گرفتار کرکے اس کے خلاف مقدمہ درج کرلیا، لیکن انھیں یہ بات سمجھ نہیں آئی کہ پولیس نے ان کی سالی کا 3 مرتبہ طبی معائنہ کیوں کروایا۔
مدعی نے بتایا کہ پہلا طبی معائنہ بہاول وکٹوریا ہسپتال میں، دوسرا ملتان میں اور تیسرا لاہور میں ہوا۔
ساتھ ہی انھوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس اہلکار ان کے ساتھ تعاون نہیں کر رہے تھے اور ان کے ساتھ ملزمان جیسا برتاؤ کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب: دو ہیلتھ ورکرز کا 'گینگ ریپ'
دوسری جانب سمہ سٹا کے ایس ایچ او ملک اقبال نے بتایا کہ آرمی اہلکاروں نے ان سے رابطہ کرکے مذکورہ شخص کی تحویل مانگی ہے تاکہ اس کا ٹرائل ملٹری قوانین کے تحت کیا جاسکے۔
انھوں نے بتایا کہ ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے ملزم کے نمونے بھی لیے جاچکے ہیں۔
ساتھ ہی انھوں نے اس بات سے لاعلمی کا اظہار کیا کہ خاتون کا 3 مرتبہ طبی معائنہ کیوں کروایا گیا۔
انھوں نے بتایا کہ پولیس نے مقدمے کے اندراج اور طبی معائنے کے بعد خاتون کو اپنا سفر جاری رکھنے کی اجازت دے دی تھی۔
یہ خبر 30 مئی 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی