لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نےگورنر پنجاب کی رکنیت معطل کردی
لاہور: وکلاء کنونشن پر حملہ کرانے کے الزام میں لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے گورنر پنجاب رفیق رجوانہ کی رکنیت معطل کرکے بار میں ان کے داخلے پر پابندی عائد کردی۔
چودھری ذوالفقار علی کی صدارت میں لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے اجلاس کے دوران گورنر پنجاب رفیق رجوانہ کی لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی رکنیت کو معطل کرنے کی قرارداد منظور کرلی گئی۔
لاہور ہائیکورٹ بار نے وکلاء کنونشن پر حملہ کرانے کے الزام میں گورنر پنجاب کے ہائیکورٹ بار میں داخلہ پر پابندی بھی عائد کردی۔
واضح رہے کہ گورنر پنجاب خود بھی ایک وکیل ہیں۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ بار کے صدر چوہدری ذوالفقار علی نے کہا کہ ہائیکورٹ بار پر حملہ کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ بار کے نائب صدر راشد لودھی نے اس موقع پر کہا کہ ملک بھر کے وکلاء متحد ہیں اور ان کی طاقت اتحاد میں ہے۔
مزید پڑھیں: پاناما پیپرز تحقیقات کے معاملے پر وکلاء تنظیمیں تقسیم
اجلاس کے بعد وکلا نے احتجاجی کیمپ میں شرکت کی اور وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف نعرے بازی کی۔
لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے اعلان کیا کہ ان کا وزیراعظم نواز شریف سے استعفے کا مطالبہ برقرار ہے جبکہ وکلاء کی جانب سے ہر جمعرات کو ہائیکورٹ بار میں احتجاج بھی کیا جائے گا۔
دوسری جانب ترجمان گورنر پنجاب کا کہنا ہے کہ گورنر پنجاب رفیق رجوانہ پر وکلاء کنونشن کے حوالے سے لگائے جانے والے الزامات بے بنیاد اور حقائق منافی ہیں۔
ترجمان گورنر پنجاب کا یہ بھی کہنا تھا کہ گورنر پنجاب ایک امین شخص ہیں جو قانون کی بالادستی، وکلاء اداروں اور وکلاء کی عزت و حرمت پر پورا یقین رکھتے ہیں۔
ترجمان نے یہ بھی کہا کہ گورنر پنجاب ایک انتہائی اہم آئینی عہدے پر فائز ہیں، وہ کسی بھی غیر آئینی اور غیر قانونی اقدام کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔
یہ بھی پڑھیں: ’وزیراعظم کے خلاف ملک گیر وکلاء تحریک چلنے کا امکان‘
یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے 20 مئی کو لاہور ہائی کورٹ بار میں منعقدہ آل پاکستان وکلاء کنونشن میں پاناما لیکس کے معاملے پر وزیراعظم نواز شریف کے استعفے کے مخالف اور حامی وکلاء آمنے سامنے آگئے تھے۔
اس دوران مسلم لیگ لائرز ونگ کے وکلاء نے آل پاکستان وکلاء کنونشن کے لیے آنے والے وکلاء کو روکنے کی کوشش کی تھی اور انھیں اسٹیج تک پہنچنے نہیں دیا گیا تھا۔
حکومت کے حمایتی وکلاء جن میں مسلم لیگ لائرز ونگ کے وکلاء سمیت ماتحت عدالتوں کے لاء افسران بھی شامل تھے، نے سپریم کورٹ بار کے صدر رشید اے رضوی کو لائبریری میں بند کردیا جنہیں بعد ازاں تالے توڑ کر باہر نکالا گیا تھا۔
اس کنونشن میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے وزیراعظم نواز شریف سے ایک ہفتے میں (27 مئی تک) مستعفی ہو کر پاناما لیکس کیس کی تحیقیقات کے لیے قائم مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی (جے آئی ٹی) کے سامنے پیش ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔
واضٍح رہے کہ اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے پاناما کیس کے فیصلے کے بعد وزیراعظم نواز شریف کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے وکلاء تحریک چلانے کی دھمکی بھی دی تھی۔
تبصرے (1) بند ہیں