کوئٹہ سے دو چینی باشندے اغوا
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے علاقے جناح ٹاؤن سے نامعلوم مسلح افراد نے دو غیر ملکی باشندوں کو اغوا کرلیا۔
ڈان نیوز کے مطابق پولیس نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مغوی باشندوں میں ایک مرد اور ایک خاتون شامل ہے اور جن کی شناخت چینی شہریوں کے طور پر کی گئی۔
پولیس کا کہنا تھا کہ ان چینی باشندوں کے ساتھ ایک اور غیر ملکی خاتون بھی موجود تھیں تاہم اغوا کار انھیں اپنے ہمراہ لے جانے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔
واقعے کے حوالے سے پولیس نے مزید بتایا کہ یہ غیر ملکی باشندے چینی زبان سکھانے کیلئے تعلیمی ادارے کی طرف بغیر سیکیورٹی پیدل سفر کررہے تھے۔
انھوں نے بتایا کہ ملزمان سفید رنگ کی جی ایل آئی میں سوار تھے۔
پولیس کا کہنا تھا کہ مسلح اغوا کاروں کی فائرنگ سے ایک راہ گیر زخمی ہوا جسے علاج کیلئے ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
واقعے کے بعد پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا جبکہ پولیس نے واقعے کی تحقیقات کا آغاز کردیا۔
جناح ٹاؤن کوئٹہ کا انتہائی حساس علاقہ ہے جہاں ماضی میں بم دھماکے اور متعدد حملے ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں: دہشت گردی کی کارروائیوں کے ماسٹر مائنڈ کو گرفتار کرلیا:سرفرازبگٹی
وزیراعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری نے چینی باشندوں کے اغوا کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل آف پولیس کو مغویوں کی فوری بازیابی کو یقینی بنانے کی ہدایات جاری کیں۔
بعد ازاں انہوں نے متعلقہ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی)، ایس ایچ او جناح ٹاؤن اور ایس ایچ او گوالمنڈی کو معطل کرنے کے احکامات بھی جاری کیے۔
انہوں نے آئی جی بلوچستان پولیس کو صوبے میں مقیم غیر ملکیوں کی سیکورٹی کے لیے ایس او پی تیار کرنے کی بھی ہدایت کی۔
بلوچستان پولیس کے قائم مقام انسپکٹر جنرل اعتزاز گورایا کا کہنا تھا کہ نامعلوم افراد نے دو چینی باشندوں کو کوئٹہ کے علاقے جناح ٹاؤن سے اغوا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے جائے وقوعہ سے شواہد جمع کیے ہیں اور چینی باشندوں کی بازیابی کیلئے اقدامات کیے جارہے ہیں‘۔
خیال رہے کہ حالیہ کچھ سالوں میں بلوچستان میں دہشت گردی، فرقہ وارانہ اور دیگر جرائم کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے جس میں سیکڑوں افراد ہلاک ہوئے ہیں، اس حوالے سے صوبائی حکومت متعدد مرتبہ یہ دعویٰ کرچکی ہے کہ بھارت کی خفیہ ایجنسی ’را‘ افغانستان کی خفیہ ایجنسی ’این ڈی ایس‘ کے ساتھ مل کر پاکستان کو غیر مستحکم بنانے کی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔
یاد رہے کہ بلوچستان کے ساحلی پورٹ شہر گوادر سے متعدد راستوں کے ذریعے چین سے تجارت بڑھانے کیلئے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر کام جاری ہے جس کے تحت بلوچستان سمیت دیگر صوبوں میں ترقیاتی کام جاری ہیں، اس منصوبے کے حوالے سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ یہ خطے اور خاص طور پر پاکستان میں معاشی تبدیلی کا باعث ہوگا۔
گذشتہ روز بلوچستان کے وزیر داخلہ سرفرازاحمد بگٹی کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے کوئٹہ اور بلوچستان کے مختلف حصوں میں دہشت گرد کارروائیوں سمیت وکلا پر خود کش بم حملہ، پولیس کیڈٹس پر حملے کے ماسٹر مائنڈ کو گرفتار کرلیا۔
گرفتار دہشت گرد نے 8 اگست 2016 کو سول ہسپتال خودکش حملے میں سہولت کاری کا بھی اعتراف کیا جہاں 54 وکلا سمیت 70 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
واضح رہے کہ اس حملے میں ڈان نیوز کے کیمرا مین محمود خان اور آج ٹی وی کے شہزاد خان بھی اپنےفرائض کی انجام دہی کے دوران جاں بحق ہوئے تھے جبکہ مبینہ دہشت گرد نے شاہ نورانی خود کش حملہ میں سہولت فراہم کرنے کا اعتراف کیا۔
سرفرازبگٹی کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے واقعات کا ماسٹرمائنڈ کالعدم دہشت گرد تنظیم کا کمانڈر ہے اور ملزم کوئٹہ میں ہزارہ برادری پر حملوں سمیت دہشت گردی کے واقعات میں ملوث رہا ہے۔
رواں سال مارچ میں نامعلوم مسلح ملزمان نے کوئٹہ کے سبزال روڈ کے علاقے میں بلوچستان ہائیر ایجوکیشن سیکریٹری عبداللہ جان کو اغوا کرلیا تھا۔
صوبہ بلوچستان میں غیر ملکیوں، خاص طور پر چینی باشندوں پر یہ تیسرا حملہ ہے۔
اس سے قبل 2006 میں حب شہر میں نامعلوم مسلح افراد نے گھات لگا کر چینی باشندوں کی گاڑی پر فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں 3 چینی ہلاک ہوگئے تھے۔
2004 میں صوبے کے ساحلی شہر گوادر میں بم دھماکے کے دوران 3 چینی باشندے ہلاک ہوئے تھے۔