ٹرمپ خاندان کا 'دیوار گریہ' کا دورہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے غیر ملکی دورے کے لیے دنیا کے 2 بڑے مذاہب کے اہم اور قدرے قدامت پسند ممالک کا انتخاب کیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ سب سے پہلے 20 مئی کو اسلامی دنیا کے سب سے اہم ملک سعودی عرب پہنچے، جس کے بعد وہ 22 مئی کو دنیا کے واحد یہودی ملک اسرائیل پہنچے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ حکومتی عہدیداروں سمیت ان کی اہلیہ، بیٹی ایوانکا اور داماد جیرڈ کشنر بھی ساتھ تھے، جو مذہبی حوالے سے یہودی ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد کا تعلق یہودیوں کے آرتھوڈوکس فرقے سے ہے، جن سے شادی کے بعد ایوانکا نے بھی یہودی مذہب قبول کرلیا۔
امریکی صدر نے اسلامی ملک سعودی عرب میں عرب-اسلامی-امریکی سربراہی کانفرنس میں تو شرکت کی، مگر انہوں نے وہاں کسی اہم اسلامی عبادت گاہ یا یادگار کا دورہ نہیں کیا۔
مگر اس کے برعکس ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل میں اپنے دورے کے پہلے ہی دن یہودیوں کے لیے اہم مذہبی اہمیت رکھنے والی عبادت گاہ 'دیوار گریہ' کا دورہ کیا۔
اس دورے کے موقع پر ڈونلڈ ٹرمپ کی اہلیہ میلانیا، بیٹی ایوانکا ٹرمپ اور داماد جیرڈ کشنر نے بھی دیوار گریہ پر ہاتھ رکھ کر مذہبی رسومات کی ادائیگی کی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی دورے کے دوران وزیراعظم نیتن یاہو سے ملاقات بھی کی، امریکی صدر یہاں سے فلسطین جائیں گے جہاں ان کی ملاقات صدر محمود عباس سے طے ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے اے بی سی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ وہ پہلے امریکی صدر ہیں، جنہوں نے 'دیوار گریہ' کا دورہ کیا۔
نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق وزیر اعظم نیتن یاہو نے ڈونلڈ ٹرمپ کو عشائیے سے قبل ہونے والی ملاقات میں 150 سال پرانا بائبل کا نسخہ بھی تحفے میں دیا۔
نشریاتی ادارے ٹائم نے بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 'دیوار گریہ' کا دورہ کیا، حالانکہ اس دیوار کی جغرافیائی حیثیت متنازع ہے، مگر ٹرمپ انتظامیہ اس دیوار کو اسرائیل کا حصہ نہیں مانتی۔
ٹائم کے مطابق امریکا کے وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن نے سعودی عرب کا دورہ مکمل کرنے کے بعد اسرائیل آتے وقت صحافیوں کے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ دیوار گریہ اسرائیل کا حصہ نہیں، بلکہ وہ یروشلم کا حصہ ہے۔
خیال رہے کہ دیوار گریہ کو یہودیوں کی اہم عبادت گاہ ہونے کی وجہ سے اسرائیلی حکومت اپنا حصہ قرار دیتی ہے، جب کہ یہ عبادت گاہ مسلمانوں کے لیے بھی مقدس ہے اور فلسطینی حکام اسے اپنا حصہ قرار دیتے ہیں۔
دیوار گریہ/ دیوار براق
دیوار گریہ یا دیوار براق جسے انگریزی میں ویسٹرن وال بھی کہا جاتا ہے، یروشلم میں واقع ہے، یہ دنیا کا واحد شہر ہے جو تین بڑے مذاہب کے لوگوں کے لیے انتہائی مقدس ہے، جب کہ ساتھ ہی اس شہر کی تاریخ بھی متنازع رہی ہے۔
مسیحی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کی وجہ سے اس شہر کو مقدس مانتے ہیں، جب کہ یہودیوں کا عقیدہ ہے کہ دیوار گریہ ہیکل سلیمانی کا حصہ ہے، جس کی وجہ سے ان کے لیے یہ شہر مقدس ہے۔
یہاں مسلمانوں کا قبلہ اول بھی ہے، جس کی وجہ سے یہ ان کے لیے بھی مقدس شہر ہے۔
دیوار گریہ کو یہودی ہیکل سلیمانی کا حصہ قرار دیتے ہوئے یہاں آکر عبادات کرتے ہیں، وہ اس دیوار کو ہاتھوں سے چھونے کے بعد کچھ دیر تک خاموشی سے آنسو بہاتے رہتے ہیں۔
یہودیوں کے عقیدے کے مطابق ہزاروں سال سے ان کے آباؤ اجداد یہاں آکر عبادات کرنے سمیت غمزدہ ہوا کرتے تھے، جس کی وجہ سے اسے دیوار گریہ کہا جاتا ہے۔
دوسری جانب مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ شب معراج پر جاتے وقت ان کے آخری نبی حضرت محمد ﷺ کا براق اس دیوار پر آکر رکا تھا، جس کی وجہ سے اسے 'دیوار براق' بھی کہا جاتا ہے۔
جس طرح اسرائیل اور فلسطین کی جغرافیائی حدود متنازع ہیں، اسی طرح اس مقدس عبادت گاہ پر بھی دونوں کے درمیان تنازع ہے، تاہم حالیہ امریکی انتظامیہ اس دیوار کو مکمل طور پر اسرائیل کا حصہ نہیں مانتی۔
ڈونلڈ ٹرمپ شروع سے ہی اسرائیل و فلسطین کے درمیان مذاکرات کے حامی رہے ہیں، انہوں نے اپنی انتخابی مہم میں بھی مذاکرات میں ثالثی کی پیش کش کی تھی۔
اگرچہ ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ دورے میں اسرائیل-فلسطین کے تنازع کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہ ہونے کا امکان ہے، تاہم امریکی صدر کے اس دورے کو مستقبل کے لیے اہم سمجھا جا رہا ہے۔