کشمیری کو جیپ سے باندھنے والے بھارتی فوجی کیلئے ایوارڈ
کشمیری نوجوان کو جیپ سے باندھ کر ڈھال بنانے والے بھارتی فوج کے میجر نیتن گوگوئی کو سراہتے ہوئے خصوصی سرٹیفکیٹ سے نواز دیا گیا۔
ہندوستانی خبر رساں ادارے ’اے این آئی‘ کے مطابق جموں اینڈ کشمیر میں احتجاج کرنے والے نوجوان کو ڈھال بننے کیلئے جیپ سے باندھنے والے میجر گوگوئی کو چیف آف آرمی اسٹاف نے علیحدگی پسندوں کے خلاف آپریشنز میں مستقل کوششوں پر ایوارڈ سے نوازا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی آرمی کے جنرل بپن راوت نے رائفل برانچ کے میجر گوگوئی کو کمنڈیشن کارڈ سے نوازا۔
مزید پڑھیں: بھارتی فوج کی کشمیری نوجوان کو جیپ سے باندھ کر پیٹرولنگ
یاد رہے کہ 9 اپریل کو سوشل میڈیا کے ذریعے ایک ویڈیو منظر عام پر آئی جس میں ایک کشمیری نوجوان کو بھارتی فوج کی جیپ کے بونٹ سے باندھ کر گشت کیا جارہا تھا۔
ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے گاؤں چل کے رہائشی 26 سالہ فاروق احمد ڈار نے کہا تھا کہ وہ اس دن اپنے گھر سے جلد ہی نکل گئے تھے تاکہ مقامی اسکول میں واقع پولنگ اسٹیشن میں جلد پہنچ سکیں جہاں انتخابات جاری تھے۔
انہیں نیتن گوگوئی نے اپنی جیپ سے باندھ کر 10 کلو میٹر تک گشت کیا اور اس رات جب وہ گھر واپس آئے تو ان کا الٹا ہاتھ ٹوٹا ہوا تھا۔
انہوں نے اس دن کا مکمل احوال بتاتے ہوئے کہا کہ ووٹ ڈالنے کے بعد وہ 20 کلومیٹر دور واقع اپنی بہن گھر پر ہونے والے تعزیتی اجلاس میں شرکت کیلئے اپنی موٹر سائیکل پر سوار ہوئے تو اپنے مطلوبہ مقام تک پہنچنے سے چند کلو میٹر قبل انہیں میجر کی زیر قیادت گشت پر مامور بھارتی فوج نے روک لیا۔
فاروق نے مزید بتایا کہ شناختی کارڈ دیکھنے کے بعد انہوں نے سوال کیا کہ تم اپنے گھر سے اتنی دور کیا کر رہے ہو۔ اس کے بعد انہوں نے مارنا شروع کردیا اور پتھراؤ کا الزام عائد کیا حالانکہ اس دن جب انہیں روکا گیا تھا تو علاقے میں کوئی بھی گڑبڑ نہیں تھی۔
فاروق نے بتایا کہ انہیں 20 منٹ تک تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد گاڑی سے باندھ کر 10 سے 20 گاؤں میں گھمایا گیا جہاں اس کے سینے پر ایک کاغذ چسپاں کر دیا کہ اس نے پتھراؤ کیا تھا۔
کشمیری نوجوان نے بتایا کہ اس دن شام چار بجے بھارتی فوجی سینٹرل ریزرو پیرا ملٹری فورس کیمپ میں لے گئے اور وہاں بھی انہیں باندھے رکھا جبکہ پانی بھی نہیں پلایا گیا، اس کے بعد رات آٹھ بجے انہیں چھوڑ دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: کشمیری نوجوان کو انسانی ڈھال بنانے پر بھارتی فوج کےخلاف مقدمہ
اس واقعے کی بھارت سمیت دنیا بھر میں شدید مذمت کرتے ہوئے اسے انسانیت سوز واقعہ قرار دیا گیا تھا جس کے بعد بھارتی فوج نے معاملے کی تحقیقات کا اعلان کردیا تھا۔
کشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اس حوالے سے اپنے آفیشل فیس بک پیج پر لکھا، 'انسانی ڈھال بنائے جانے کی ویڈیو کے معاملے پر بیرواہ پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی جاچکی ہے اور اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں'۔
اس سے قبل جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے مذکورہ ویڈیو کے ساتھ اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا تھا، ’ویڈیو میں سنا جاسکتا ہے کہ لوگوں کو خبردار کیا جارہا ہے کہ جیپ کی جانب پھینکے گئے تمام پتھر اس نوجوان کی قسمت بنیں گے، معاملے کی فوری کارروائی ہونی چاہیئے اور اس معاملے پر ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا جانا چاہیئے‘۔
نریندر مودی کی زیر قیادت بھارتیہ جنتا پارٹی کی انتہا پسند حکومت کے اقتدار میں آتے ہیں ہندوستان میں مجموعی طور پر انتہا پسندی کی ایک نئی لہر کا آغاز ہوا ہے اور کشمیر میں بھی بھارتی فوج ہر گزرتے دن کے ساتھ تشدد کے نت نئے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔
حال ہی میں کشمیریوں کے حق میں آواز بلند کرنے والی مصنفہ و سماجی کارکن اروندھتی رائے نے اس ویڈیو کے اوپر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر بھارت کشمیر میں 7 کے بجائے 70 لاکھ فوج بھی تعینات کر دے، تب بھی اپنے اہداف حاصل نہیں کر سکتا۔
اس پر حکمراں جماعت کے رکن اسمبلی اور مشہور اداکار پاریش راول نے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ٹوئٹر پر گزشتہ روز اپنے پیغام میں کہا تھا کہ پتھراؤ کرنے والے کے بجائے اروندھتی رائے کو جیپ سے باندھنا چاہیے۔