• KHI: Maghrib 6:51pm Isha 8:08pm
  • LHR: Maghrib 6:26pm Isha 7:49pm
  • ISB: Maghrib 6:33pm Isha 7:59pm
  • KHI: Maghrib 6:51pm Isha 8:08pm
  • LHR: Maghrib 6:26pm Isha 7:49pm
  • ISB: Maghrib 6:33pm Isha 7:59pm

وکلاء کا وزیراعظم سے ایک ہفتے میں مستعفی ہونے کا مطالبہ

شائع May 20, 2017
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے وکلاء کنونشن کا انعقاد کیا تھا—۔ڈان نیوز
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے وکلاء کنونشن کا انعقاد کیا تھا—۔ڈان نیوز

لاہور: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے وزیراعظم نواز شریف سے ایک ہفتے میں (27 مئی تک) مستعفی ہو کر پاناما لیکس کیس کی تحیقیقات کے لیے قائم مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی (جے آئی ٹی) کے سامنے پیش ہونے کا مطالبہ کردیا۔

وکلاء کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سات روز میں استعفیٰ دیں ورنہ ملک گیر تحریک چلائی جائے گی۔

لاہور ہائی کورٹ میں منقعدہ آل پاکستان وکلاء کنونشن میں دونوں بار کونسلز کی جانب سے جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے میں کرپشن کے خاتمے کے لیے تحریک چلانے کا اعلان بھی کیا گیا۔

اعلامیے سے متعلق سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر رشید اے رضوی کا کہنا تھا کہ تمام بار ایسوسی ایشنز ہر جمعرات کرپشن کے خلاف دن منائیں گی۔

وکلاء نے مزید مطالبہ کیا کہ چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) اور ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے ) کو بھی فوری طور پر ان کے عہدوں سے برطرف کیا جائے کیونکہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

وکلاء کنونشن کا مشترکہ اعلامیہ—فوٹو: ڈان نیوز
وکلاء کنونشن کا مشترکہ اعلامیہ—فوٹو: ڈان نیوز

لیگی وکلاء کی جانب سے ہائی کورٹ بار کے کنونشن پر حملے کو قابل مذمت قرار دیتے ہوئے اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر کہ سربراہی میں وکلاء کی نیشنل ایکشن کمیٹی (این اے سی) تشکیل دی گئی ہے جو رمضان المبارک کے بعد وکلاء تحریک کے اثرات کا جائزہ لے گی۔

یہ بھی پڑھیں: پاناما پیپرز تحقیقات کے معاملے پر وکلاء تنظیمیں تقسیم

اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ بار میں منعقدہ آل پاکستان وکلاء کنونشن میں پاناما لیکس کے معاملے پر وزیراعظم نواز شریف کے استعفے کے مخالف اور حامی وکلاء آمنے سامنے آگئے۔

مسلم لیگ لائرز ونگ کے وکلاء نے آل پاکستان وکلاء کنونشن کے لیے آنے والے وکلاء کو روکنے کی کوشش کی اور انھیں اسٹیج تک پہنچنے نہ دیا۔

حکومت کے حمایتی وکلاء جن میں مسلم لیگ لائرز ونگ کے وکلاء سمیت ماتحت عدالتوں کے لاء افسران بھی شامل تھے، نے سپریم کورٹ بار کے صدر رشید اے رضوی کو لائبریری میں بند کردیا جنہیں بعد ازاں تالے توڑ کر باہر نکالا گیا۔

—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

حکومت کے حمایتی وکلاء کی جانب سے مزاحمت پر رشید اے رضوی، سیکریٹری سپریم کورٹ بار آفتاب باجوہ اور لاہور ہائی کورٹ بار کے صدر ذوالفقار چوہدری کا کہنا تھا کہ آل پاکستان وکلاء کنونشن کا انعقاد لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے کیا گیا ہے جو کسی کے ماتحت نہیں اور خودمختار ہے۔

دوسری جانب حکومت کے حامی وکلاء کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس کا معاملہ ابھی سپریم کورٹ میں چل رہا ہے اور وکلاء کی جانب سے وزیراعظم کے استعفیٰ کا مطالبہ نہیں کیا جاسکتا۔

یاد رہے کہ رواں ماہ کے آغاز (6 مئی) کو وکلاء نمائندگان کی ایک کانفرنس بلائی گئی تھی جس میں وکلاء میں اتحاد کو برقرار رکھنے اور پاناما کیس میں وزیراعظم کے استعفے کے معاملے پر کسی نتیجے پر پہنچنے کے لیے ملک بھر سے بار رہنماؤں نے شرکت کی تھی۔

مزید پڑھیں: وکلاء کانفرنس میں وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ مسترد

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر رشید اے رضوی اور سیکریٹری آفتاب احمد باجوہ اس کانفرنس میں شریک نہیں تھے، کیونکہ انھوں نے 20 مئی کو اپنا کنونشن طلب کر رکھا تھا۔

اس موقع پر ملک بھر کی بار ایسوسی ایشنز کے 84 نمائندگان اور ایسوسی ایٹس نے اپنے خیالات کا اظہار کیا تھا۔

کانفرنس میں 24 وکلاء نے وزیراعظم سے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا جبکہ 48 وکلاء نے کہا تھا کہ جے آئی ٹی کی تحقیقات کا انتظار کرنا چاہیئے، اس سے قبل کوئی احتجاج کرنا غیردانشمندانہ فیصلہ ہوگا اور اس سے جمہوری نظام کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

کانفرنس میں شریک 12 وکلاء نے کوئی رائے نہیں دی تھی اور کہا کہ پی بی سی کا جو بھی فیصلہ ہوگا اس کی حمایت کریں گے۔

واضٍح رہے کہ اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے پاناما کیس کے فیصلے کے بعد وزیراعظم نواز شریف کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے وکلاء تحریک چلانے کی دھمکی بھی دی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 7 اپریل 2025
کارٹون : 6 اپریل 2025