شہزاد رائے نے کوکا کولا کمپنی کو قانونی نوٹس بھیج دیا
کراچی: پاکستان کے جانے پہچانے پاپ گلوکار شہزاد رائے نے مشروبات تیار کرنے والی معروف کمپنی کوکا کولا کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کرلیا۔
ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق شہزاد رائے کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز میں کہا گیا کہ کمپنی نے اپنے 'اسپرائٹ' نامی برانڈ کے اشتہار میں ان کا 2008 کا مشہور گانا 'لگا رہ' استعمال کیا۔
شہزاد رائے کا الزام ہے کہ انہوں نے کوکا کولا کو 'اسپرائٹ ریفریشمنٹ 2017' نامی اشتہار میں اپنا گانا استعمال کرنے کی باقاعدہ اجازت نہیں دی تھی اور کمپنی ان کے گانے کو استعمال کرکے کاپی رائٹ کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوئی ہے۔
گلوکار کے مطابق کوکا کولا کی ایڈورٹائزنگ ایجنسی سوہو اسکوائر نے ان سے رابطہ کیا تھا کہ وہ 'لگا رہ' گانے کو اپنے اشتہار میں استعمال کرنا چاہتے ہیں، اس حوالے سے ان کی ٹیم اور کمپنی کے درمیان معاہدے کے مسودے کا تبادلہ بھی ہوا مگر انہوں نے گانے کے استعمال کی حتمی اجازت نہیں دی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ 'میں ابھی معاہدے کا جائزہ ہی لے رہا تھا کہ سوہو اسکوائر اور کوکا کولا کمپنی نے اشتہار تیار کرکے اسے آن ایئر کردیا'۔
گلوکار کا مزید کہنا تھا کہ ان کا گانا 'لگا رہ' ایک پراثر سماجی و سیاسی پیغام پر مشتمل گانا ہے جبکہ اشتہار میں اس پر لگائی گئی ویڈیو اور تصاویر اس کے بالکل برعکس ہیں۔
واضح رہے کہ 2008 میں سامنے آنے والے شہزاد رائے کے اس گانے میں طنزیہ انداز میں عام پاکستانیوں کی مشکلات کو بیان کیا گیا تھا۔
شہزاد رائے کے مطابق اسپرائٹ کا یہ اشتہار 3 اپریل سے 9 اپریل تک آن ایئر رہا جس کے بعد اس میں سے 'لگا رہ' کو ہٹا کر کوئی اور گانا شامل کردیا گیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اشتہار سامنے آنے کے فوری بعد کمپنی کو خلاف ورزی سے متعلق آگاہ کیا گیا تاہم انہوں نے چند دن مزید جان بوجھ کر وہی اشتہار آن ایئر رکھا، جبکہ 9 اپریل کے بعد اشتہار میں سے گانے کو ہٹانا اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ سوہو اسکوائر اور کوکا کولا اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ انہوں نے کاپی رائٹ کی خلاف ورزی کی۔
شہزاد رائے کا کہنا تھا کہ پاکستان کی پوری میوزک انڈسٹری کے فائدے کے لیے انہوں نے اس معاملے کو عدالت میں لے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'گذشتہ ایک دہائی کے دوران میں معاشرے میں ہونے والی کئی ناانصافیوں کے خلاف کھڑا ہوا ہوں اور جب کسی نے میرے انٹیلیکچوئل پراپرٹی رائٹس کی خلاف ورزی کی تو مجھے میرے دوستوں اور ساتھیوں نے مشورہ دیا کہ ایک بڑی کمپنی کے ساتھ قانونی جنگ کا حصہ نہ بنوں، کیونکہ اتنے طاقتور ادارے اور افراد باآسانی لوگوں کی املاک پر قبضہ کرلیتے ہیں تاہم ان سب باتوں نے میرا حوصلہ مزید بڑھایا کہ میں اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کروں تاکہ کسی اور پاکستانی فنکار کو مستقبل میں ایسی صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے'۔
شہزاد رائے کے مطابق، 'فنکاروں کے بنیادی حقوق کا غلط استعمال ہی فن کو نقصان پہنچانے کا سبب بنا ہے، یہی وجہ ہے کہ اب یہ میری ذاتی جنگ نہیں بلکہ پاکستان کے ہر فنکار، ادیب اور پرفارمر کے بنیادی حقوق کی جنگ ہے'۔