• KHI: Fajr 5:08am Sunrise 6:25am
  • LHR: Fajr 4:30am Sunrise 5:53am
  • ISB: Fajr 4:32am Sunrise 5:57am
  • KHI: Fajr 5:08am Sunrise 6:25am
  • LHR: Fajr 4:30am Sunrise 5:53am
  • ISB: Fajr 4:32am Sunrise 5:57am

جی ڈی پی کا مقررہ 5.7 فیصد کا ہدف حاصل نہ ہوسکا

شائع May 17, 2017 اپ ڈیٹ May 18, 2017

اسلام آباد: رواں مالی سال میں صنعتوں اور زراعت کے مقرر کردہ پیداواری اہداف حاصل نہ ہونے کے باعث ملک کا جی ڈی پی اپنے مقررہ ہدف 5.7 فیصد تک نہیں پہنچ سکا اور یہ 5.28 فیصد پر برقرار ہے۔

جی ڈی پی کے جائزے کیلئے نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کا 98 واں اجلاس پاکستان کے شماریات بیورو میں ہوا، جس کی صدارت سیکریٹری شماریات ڈویژن نے کی۔

رواں سال 17-2016 کیلئے جی ڈی پی اور گروس فکس کیپٹل فورمیشن (جی ایف سی ایف) کا ہدف گذشتہ 6 سے 9 ماہ کے دوران حاصل ہونے والے اعداوشمار سے لیا جاتا ہے اور بقیا سال پر اسے مقرر کیا جاتا ہے۔

گذشتہ دو سال کے جی ڈی پی اور جی ایف سی ایف کے اعداوشمار 20 مئی 2016 کو اسلام آباد میں ہونے والے نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کے آخری اجلاس میں پیش کیے گئے تھے جنھیں اپ ڈیٹ کرکے حالیہ اجلاس میں بھی پیش کیا گیا۔

رواں سال کیلئے اندازہ لگایا گیا تھا کہ ہنگامی جی ڈی پی کا ہدف 5.28 سے بڑھ جائے گا۔

اجلاس میں زراعت، صنعت اور سروس سیکٹرز میں ہونے والی پیداوار کی تفصیلات پیش کی گئیں، جو کہ بل ترتیب 3.46، 5.02 اور 5.98 فیصد تھی۔

اجلاس کے دوران ان تمام شعبوں پر تفصیل سے بات چیت ہوئی۔

زراعت کا شعبہ

اجلاس کے شرکا کو بتایا گیا کہ زراعت کے شعبے کا ہدف 3.48 فیصد مقرر کیا گیا تھا تاہم یہ 3.46 فیصد ہی حاصل کیا جاسکا ہے۔

رواں سال اجناس کی پیداوار 3.02 فیصد رہی۔

اس کے علاوہ زراعت کے شعبے میں 5 اہم اجناس کی پیداوار گندم 0.5 فیصد، مکئی 16.3 فیصد، چاول 0.7 فیصد، گنا 12.4 فیصد اور کپاس 7.6 فیصد ہونے کا اندازہ لگایا گیا۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ لائیو اسٹاک کی پیداوار 3.43 رہی۔

صنعتی شعبہ

نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کو بتایا گیا کہ صنعتی شعبے میں ہنگامی اضافہ 5.02 فیصد نوٹ کیا گیا جبکہ اس کا ہدف 7.69 فیصد مقرر کیا گیا تھا تاہم کان کنی اور پتھر نکالنے کے شعبے میں پیداواری اضافہ 1.34 فیصد رہا۔

خیال رہے کہ جولائی 2016 سے مارچ 2017 کے حاصل اعدادوشمار کے مطابق پیداواری شعبے میں بڑے پیمانے پر 5.06 فیصد کا اضافہ ہوا۔

جن اہم شعبوں میں پیداواری اضافہ ہوا ان میں چینی (29.33) فیصد، سیمنٹ (7.19) فیصد، ٹریکٹر (72.9) فیصد، ٹرک (39.1) فیصد اور بس (19.71) فیصد رہا۔

تاہم بجلی اور گیس کے شعبوں کو پیداواری کمی کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ واپڈا اور ان کی کمپنیوں اور کے ای ایس سی کیلئے سبسڈی میں کمی تھی۔

جبکہ تعمیرات کے شعبے میں 9.05 فیصد کا اضافہ ہوا۔

سروس سیکٹر

دوسری جانب سروسز کے شعبے میں 5.98 فیصد اضافے کی نشاندہی کی گئی جبکہ اس ہدف کیلئے 5.7 فیصد مقرر کیا گیا تھا۔

ہول سیل اور رٹیل کے شعبے میں 6.82 فیصد کی شرح سے اضافہ ہوا۔

خیال رہے کہ ملک کی جی ڈی پی کا انحصار زراعت، پیداوار اور برآمدات پرہوتا ہے، اس حوالے سے زراعت میں 3.46 فیصد اضافہ، پیداوار میں 5.27 فیصد اضافہ جبکہ برآمدات میں 19.32 فیصد اضافہ ہوا۔

فنانس اور انشورنس سیکٹر میں مجموعی طور پر 10.77 فیصد اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ ذخائرمیں (15) فیصد اور فرضوں میں (11) فیصد اضافہ ہے۔

ادھر حکومتی سروسز میں 6.91 فیصد اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ تنخواہوں اور افراط زر میں اضافہ ہے۔


کارٹون

کارٹون : 31 مارچ 2025
کارٹون : 30 مارچ 2025