'پرویز مشرف ملزم ہیں، وہ عدالت کو ہدایات جاری نہیں کرسکتے'
وفاق دارالحکومت اسلام آباد کی خصوصی عدالت میں سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف دائر غداری کیس کی سماعت کے دوران وکیل استغاثہ نے اپنا تحریری جواب داخل کرادیا جس میں استدعا کی گئی کہ ملزم عدالت میں حاضر ہونے کیلئے شرائط عائد نہیں کر سکتا۔
پرویز مشرف کے وکیل اختر شیخ نے گذشتہ سماعت کے دوران خصوصی عدالت سے درخواست کی تھی پرویز مشرف کے وطن واپسی سے قبل حکومت ان کی مناسب سیکیورٹ کو یقینی بنائے۔
مزید پڑھیں: راحیل شریف سے متعلق بیان: ’پرویز مشرف نے تمام حدیں پار کردی‘
جس کے جواب میں آج استغاثہ نے جواب داخل کرایا، جس میں خصوصی عدالت سے پرویز مشرف غداری کیس کا ٹرائل جلد مکمل کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
سرکاری وکیل محمد اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ معزز عدالت نے ملزم پرویز مشرف کو مفرور قرار دے کر ان کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے تھے جبکہ مفرور ملزم کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کی دیگر عدالتوں نے بھی اجازت نہیں دی۔
سرکاری وکیل نے تحریری جواب میں مؤقف اختیار کیا کہ مفرور قرار دیئے جانے کے بعد انہیں حاضری تک وکیل کے ذریعے شنوائی کا حق بھی نہیں دیا جاسکتا۔
یہ بھی پڑھیں: 7 ماہ بعد مشرف غداری کیس کی سماعت کا دوبارہ آغاز
سرکاری وکیل نے کہا کہ مفرور ملزم اپنی شرائط پر عدالت میں پیش ہونے کیلئے ڈکٹیشن نہیں دے سکتا جبکہ ان کی جانب سے خصوصی عدالت میں درخواست داخل کرنا ٹرائل کو مزید طول دینے کے برابر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملزم پرویز مشرف پہلے بھی خصوصی عدالت میں سخت سیکیورٹی کے حصار میں پیش ہوتے رہے ہیں جبکہ اب ان کا یہ رویہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ عدالت میں پیش ہونے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔
جواب میں استدعا کی گئی کہ عدالت پرویز مشرف کی درخواست خارج کرتے ہوئے جلد ٹرائل مکمل کرے۔