آج کل براک اوباما کیا کر رہے ہیں؟
امریکا و یورپ کے برعکس ہمارے ہاں سیاستدانوں کی ریٹائرمنٹ کی کوئی عمر نہیں ہوتی، بلکہ ہمارے ہاں تو سیاستدان ریٹائرہی نہیں ہوتے، مگر مغربی دنیا میں ایسا نہیں ہے۔
یورپ، افریقا، آسٹریلیا، ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے مقابلے امریکا کی سیاست کچھ منفرد ہے، وہاں سیاستدان اگرچہ سرکاری ملازم کی طرح ریٹائر تو نہیں ہوتے، مگر وہ سیاست میں خاص وقت گزارنے کے بعد سائیڈ لائین ہوجاتے ہیں۔
دیگر سابق امریکی صدور کی طرح براک اوباما بھی اب ماضی کا قصہ بن چکے، مگر تاحال دنیا کے عالمی منظر نامے پر ان کے چرچے ہیں، اور مزید کچھ وقت تک یہ چرچے جاری رہیں گے۔
براک اوباما کئی حوالوں سے امریکی تاریخ کے منفرد صدر رہے ہیں، جہاں وہ پہلے سیاہ فام امریکی صدر بنے، وہیں ان کے اور ان کی اہلیہ مشیل اوباما کی محبت کے چرچے نہ صرف ان کے دور صدارت کے دوران رہے، مگر وائیٹ ہاؤس سے نکلنے کے بعد ان کے رومانوی چرچوں میں اضافہ دیکھا گیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے وائیٹ ہاؤس میں رہائش اختیار کرنے کے فورا بعد آنے والے ویلن ٹائن ڈے کے موقع پر براک اوباما اور ان کی اہلیہ مشیل اوباما نے سوشل میڈیا پر رومانوی تصاویر شیئر کرتے ہوئے اپنے مداحوں کو احساس دلایا کہ وائیٹ ہاؤس نہ رہا تو کیا ہوا، مگر ان کی محبت اور رشتہ وہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شادی کی سالگرہ، اوبامہ سے مشیل ناراض
گزشتہ ہفتے ایک بار پھر اچانک عالمی میڈیا میں براک اور مشیل کی محبت کے چرچے رہے، کیوں کہ سابق صدر نے ایک بار پھر کسی تقریب میں سب کے سامنے مزاحیہ انداز میں کہا کہ عہدہ صدارت ختم ہونے کے بعد ’مشیل اوباما ہر وقت ان سے چپکی رہتی ہے، مگر وہ پھر بھی ان سے بہت محبت کرتے ہیں‘۔
سابق صدر نے یہ الفاظ 9 مئی کو جوہن ایف کینیڈی ایوارڈ وصول کرنے کی تقریب کے دوران کہے، تو لوگوں کے قہقہے گونج اٹھے۔
اس سے پہلے بھی کئی بار براک اور مشیل نے کئی عالمی کانفرنسز سمیت تقاریب کے مواقع پر ایک دوسرے سے محبت کا اظہار کیا، اور ابھی تک اس سلسلے کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔
آج کل براک اوباما اور ان کی اہلیہ صدارتی ذمہ داریوں سے آزاد ہوکر اپنے فلاحی و سماجی کاموں میں مصروف ہیں، جب کہ اپنی بیٹیوں کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں، اور ساتھ ہی آزادی سے سیر و سیاحت کے دوران ایک دوسرے سے رومانس بھی کرتے نظر آتے ہیں۔
سابق صدر اپنے آبائی شہر شکاگو میں ’براک اوباما پریزیڈنٹ سینٹر‘ نامی ایک میوزیم بھی بنانا چاہتے ہیں، جس میں وہ اپنے دور صدارت کی تمام چیزیں نمائش کے لیے رکھیں گے۔
اس میوزیم میں مشیل اور براک کی جانب سے استعمال کیے گئے کپڑوں سمیت وائیٹ ہاؤس کے دیگر عہدیداروں کی زیر استعمال رہنے والی اشیاء، براک اوباما کی سیاسی و صدارتی مہم کے دوران استعمال میں آنے والی چیزوں سمیت دیگر ایسی چیزیں بھی رکھی جائیں گی، جو آنے والی نسل کے لیے رہنما ثابت ہوں۔
مزید پڑھیں: براک اوباما بھی بولی وڈ سے متاثر
سابق صدر نے براک اوباما فاؤنڈیشن نامی ایک ادارہ بھی بنا رکھا ہے، جس کے ذریعے وہ تعلیم سمیت دیگر شعبوں میں کام کر رہے ہیں، لیکن اس کے علاوہ براک اوباما اور ان کی اہلیہ کیا کر رہے ہیں؟
وائیٹ ہاؤس میں قدرے پابندی کے دن گزارنے کے بعد اب سابق صدر اور سابق خاتون اول سیر وسیاحت سمیت اپنی سوشل زندگی گزارنے میں مصروف ہیں، جس وجہ سے انہیں ایک بار پھر احساس ہو چلا ہے کہ انہیں ایک ساتھ زندگی گزارتے ہوئے بھلے 25 سال گزرچکے ہوں، مگر انہیں لگتا ہے کہ وہ ابھی ابھی ایک دوسرے سے ملے ہیں۔
اس بات اظہار خود براک اوباما نے ویلن ٹائن ڈے کے دن کی گئی اپنی ٹوئیٹ میں بھی کیا۔
عالمی سیاست کے افق پر 8 سال تک حکمرانی کرنے والے براک اوباما اور مشیل اوباما کی محبت کی کہانی 28 سال قبل 1989 کی گرمیوں میں شروع ہوئی، جب اوباما ایک لا فرم کے ساتھ سمر ایسوسی ایٹ کے طور پر جب کہ مشیل اٹارنی کے طور پر خدمات سر انجام دے رہی تھیں۔
ان دونوں نے اکتوبر 1992 میں شادی کی، مگر شادی سے پہلے ہی اوباما نے مشیل کو متاثر کرنے کے لیے انہیں کئی بار کھانے کی دعوتیں دیں، اس حوالے سے ایک بار اوباما نے خود ایک انٹرویو کے دوران اقرار کیا کہ وہ کئی ماہ تک مشیل کو متاثر کرنے کی کوشش کرتے رہے۔
براک اوباما نے 2010 میں اپنے ایک خطاب میں کہا کہ اگر ایک صدر کے طور پر اسے سب سے پہلے 100 بہترین کام کرنے کی فہرست بنانے کا کہا جائے تو وہ مشیل اوباما کے ساتھ شادی کو پہلے نمبر پر رکھیں گے۔
اوپرا ونفرے کے ساتھ 2011 میں ایک انٹرویو کے دوران براک اوباما نے نے کہا کہ وہ مشیل کے سوا کچھ نہیں کرسکتے، کیوں کہ مشیل نہ صرف نوجوان خاتون اول ہیں، بلکہ وہ ان کی مضبوطی بھی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: صدر اوباما کی بیٹی کیلئے رشتہ
مورگن اسٹیٹ یونیورسٹی میں 2012 میں ایک خطاب کے دوران مشیل اوباما نے اپنے شوہر کے لیے ایسے ہی تعریفی جملے کہے، اور طلبہ کو کہا کہ یہاں بیٹھے نوجوانوں کو پتہ ہونا چاہئیے کہ براک اوباما ایک ایسے نوجوان تھے، جن کے کردار کی وجہ سے وہ ان سے محبت کرنے لگیں۔
ستمبر 2012 میں براک اوباما نے لیڈیز آف ہوم جرنل میگزین کو انٹرویو کے دوران تعریفوں کے پل باندھتے ہوئے کہا کہ مشیل اوباما نہ صرف خوبصورت اور جوان ہیں، بلکہ وہ سچی، کھری، ذہین، حساس اور نہایت ہی ایماندار اور حقیقت پسند بھی ہیں، جس وجہ سے وہ انہیں بہت بھاتے ہیں۔
براک اوباما نے 2013 میں فیشن میگزین ووگ کو ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ خود کو اس وقت سب سے بہترین مرد سمجھتے ہیں، جب وہ مشیل اوباما کے ساتھ ہوتے ہیں، وہ ان کے لیے بیونسے کے گانے ’لیٹ میں اپ گریڈ‘ کی طرح ہیں، کیوں کہ مشیل انہیں اپ گریڈ کرتی ہیں۔