• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

بھارتی شہری عظمیٰ کا وطن واپسی کیلئے عدالت سے رجوع

شائع May 12, 2017

اسلام آباد: پاکستانی نوجوان طاہر کی محبت میں مبینہ طور پر شادی کے لیے پاکستان آنے والی ڈاکٹر عظمیٰ نے طاہر پر دھوکا دہی کا الزام عائد کرتے ہوئے بھارت واپسی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

خاتون عظمیٰ کے مطابق ان کی 5 سال کی بیٹی فلک بھارت میں بیمار ہے جس سے ملنا انتہائی ضروری ہے۔

ملائشیا میں پاکستانی ٹیکسی ڈرائیور طاہر علی سے شناسائی کے بعد ملاقات کے لیے یکم مئی کو پاکستان پہنچنے والی بھارتی خاتون عظمیٰ نے بیرسٹر ملک شاہ نواز نون کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی۔

بھارتی ہائی کمیشن کے فرسٹ سیکریٹری پیوش سنگھ بھی درخواست دائر کرنے عظمیٰ کے وکیل کے ہمراہ عدالت پہنچے۔

عظمیٰ کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ان کے ساتھ دھوکا ہوا، طاہر پہلے سے شادی شدہ تھا اور اب ان کی جان کو خطرہ ہے، لہذا انھیں سیکیورٹی فراہم کرتے ہوئے جلد وطن واپسی کے لیے اقدامات کا حکم دیا جائے۔

درخواست میں عظمیٰ نے اپنے شوہر اور وزارت خارجہ کو فریق بنایا ہے۔

مزید پڑھیں: ’قانونی تقاضے پورے ہونے تک عظمیٰ بھارت نہیں جاسکتی‘

درخواست میں مزید مؤقف اختیار کیا گیا کہ عظمیٰ کو پولیس رپورٹنگ سے استثنیٰ اور بھارت واپس جانے کی اجازت دی جائے۔

طاہر پر گن پوائنٹ پر شادی کرنے کا الزام دہراتے ہوئے عظمیٰ کا کہنا تھا کہ ان سے سفری دستاویزات چھینی جاچکی ہیں، لہذا بھارت واپسی کے لیے وزارت خارجہ کو ڈپلیکیٹ امیگریشن فارم جاری کرنے کی ہدایت کی جائے۔

درخواست کو جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی بھی استدعا کرتے ہوئے عظمیٰ نے مزید کہا کہ انھیں اسلام آباد سے واہگہ بارڈر تک سفر کے دوران سیکیورٹی کی فراہمی یقینی بناتے ہوئے شوہر کی جانب سے ہراساں کیے جانے سے بھی روکا جائے۔

خیال رہے کہ 20 سالہ بھارتی خاتون عظمیٰ نے رواں ماہ 3 مئی کو بونیر کے رہائشی طاہر علی سے شادی کی اور پھر 5 مئی کو اسلام آباد میں موجود بھارتی ہائی کمیشن میں پناہ لینے کے بعد وطن واپس جانے کی درخواست کردی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان آنے والی بھارتی خاتون تاحال لاپتہ

عظمیٰ نے دعویٰ کیا تھا کہ شادی کے بعد انھیں معلوم ہوا کہ طاہر علی پہلے سے شادی شدہ ہے جبکہ اس کے چار بچے بھی ہیں اس کے علاوہ عظمیٰ نے گن پوائنٹ پر شادی، جسمانی، ذہنی، جنسی تشدد اور دستاویز چھینے جانے کے الزامات بھی عائد کیے تھے۔

تاہم طاہر نے ان تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ عظمیٰ کو پہلے ہی معلوم تھا کہ وہ شادی شدہ ہے۔

بعد ازاں یہ اطلاعات بھی سامنے آئی تھیں کہ عظمیٰ خود بھی طلاق یافتہ ہے اور ان کی ایک بچی بھی ہے۔

اس سلسلے میں دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے کہا تھا کہ عظمیٰ کا کیس اس وقت عدالت میں زیر سماعت ہے اور اسے تمام قانونی تقاضے پورے ہونے کے بعد ہی بھارت واپس جانے کی اجازت دی جائے گی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024