• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

اگلے تین سال تک مالیاتی خسارے کی حد میں نرمی

شائع May 12, 2017
وزیراعظم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے—.فوٹو/ ڈان
وزیراعظم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے—.فوٹو/ ڈان

اسلام آباد: آنے والے عام انتخابات کے تناظر میں ایک عوام دوست بجٹ کی علامات کے طور پر حکومت نے ملکی معیشت کے لیے 6 فیصد شرح نمو کے ہدف کے ساتھ مالی سال 18-2017 میں اخراجات کو زیادہ سے زیادہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

جس کے نتیجے میں وزیراعظم نواز شریف نے اگلے تین سالوں کے لیے مالی خسارے کی حد میں نرمی پر رضا مندی ظاہر کر دی ہے۔

ایک سرکاری اعلان کے مطابق اگلے بجٹ میں کسان برادری کو مراعات دی جائیں گی جبکہ سرمایہ کاری کی توجہ کا مرکز پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک)، توانائی کا شعبہ، مواصلاتی نظام اور غربت کے خاتمے پر ہوگا۔

اپنی کابینہ کے مخصوص افراد کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانبے سے پیش کیے جانے والا بجٹ اسٹریٹجی پیپر (بی ایس پی) 18-2017 بھی منظور کر لیا۔

15 سالوں میں یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ بی ایس پی کو پوری وفاقی کابینہ کے سامنے پیش نہیں کیا گیا، عام طور پر اس پیپر کو پارلیمانی کمیٹیوں کے سامنے پیش کیا جاتا ہے تاکہ مزید ماہرین کی رائے حاصل کی جاسکے۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں بیوٹی پارلرز کو صنعت کا درجہ دینے کا اعلان

تاہم وزیراعظم کے دفتر سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق حکومت کا مقصد مالی خسارے کو کم کرکے 2020 تک ملکی مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) کو 4 فیصد تک لے کر آنا ہے۔

یہ شرح پارلیمنٹ کے منظور شدہ اہداف سے کئی زیادہ ہے۔ جنہوں نے موجودہ مالی سال کا خسارہ 3.8 فیصد جبکہ آئندہ مالی سال کے لیے 3.5 فیصد تک منظور کیا تھا۔

تاہم مالی خسارہ رواں سال کے پہلے 9 ماہ میں ہی جی ڈی پی کے 3.7 فیصد سے تجاوز کر چکا ہے۔

اس غیرمعمولی مالیاتی پالیسی کے باوجود حکومت نے رواں سال امید سے زیادہ آہستہ بڑھتے ہوئے جی ڈی پی کے پیش نظر آئندہ مالی سال کے لیے معاشی ترقی کی شرح کے ہدف کو آئندہ سال کے لیے 6.2 فیصد کے بجائے 6 فیصد تک کم کردیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بی ایس پی کے مطابق آئندہ سال پاکستان کی آمدنی 41 کھرب روپے (4.1 ٹریلین روپے) جبکہ حکومت کی جانب سے پیش ہونے والا بجٹ 47 کھرب 40 ارب روپے (4.74 ٹریلین روپے) ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: سی پیک قرضوں کی ادائیگی 5ارب ڈالرزسالانہ ہوجائے گی: مشیر وزیراعظم

وزیر اعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ اجلاس کے دوران وزیر اعظم نے بتایا کہ حکومت لوگوں کی ضروریات اور ملکی انفرا اسٹرکچر میں سرمایہ کاری کو بڑھائے گی لہٰذا اہم ترین ترجیح ترقیاتی بجٹ اور غربت کا خاتمہ ہوگا۔

بیان کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ اب وقت آچکا ہے کہ قوم حکومتی معاشی مالیسیوں کا فائدہ حاصل کرسکے۔

جبکہ ہنڈی کے کاروبار اور غیر قانونی طریقے سے کاروباری لین دین کی حوصلہ شکنی اور باقاعدہ طریقوں سے ترسیلات زر بڑھانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔

وزیراعظم نے اس بات کو بھی سراہا کہ اسٹاک مارکیٹ سرمایہ کاری بہت جلد 100 ارب ڈالر تک ہوجائے گی۔

اجلاس کے دوران بریفنگ دیتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ ذر مبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے اور مالیاتی خسارہ کم کرنے کے لیے درمیانی مدت کے معاشی اقدامات وضع کیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستانی اور ایرانی مرکزی بینک نے تجارتی لین دین کا حل تلاش کرلیا

انہوں نے مزید کہا کہ مالیاتی ذمہ داری اور قرض حدود ایکٹ کے تحت حکومتی مالیاتی خسارہ کم کرکے جون 2020 تک جی ڈی پی کے 4 فیصد تک لے جایا جائے گا۔

اسحاق ڈار نے یہ بھی کہا کہ آئندہ سال بجٹ مالیاتی دوراندیشی کا مظاہرہ کرے گا جبکہ کلیدی سرمایہ کاری کے مراکز پر توجہ مرکوز ہوگی۔

ان کے مطابق یہ مالیاتی دوراندیشی غربت کو کم کرنے کی رفتار بڑھائے گی جبکہ سرمایہ کاری کو بڑھانے اور حکومتی قرضہ کم کرنے میں بھی معاون ثابت ہوگی۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کئی سیکٹرز نیشنل اکاؤنٹ کے زیر اثر نہیں آتے لہٰذا ان کے ازسر نو تعین کے لیے حکومت نے ایک مطالعے کا آغاز کیا ہے۔

اجلاس کے دوران سیکریٹری خزانہ طارق باجوہ نے معیشت کی موجودہ حالت، آئندہ مالی سال اور درمیانی مدت کے معاشی اقدامات کے حوالے سے پریزنٹیشن دی۔

یہ بھی پڑھیں: ٹیلی کام سیکٹر وِدہولڈنگ ٹیکس میں کمی کا طلبگار

سیکریٹری خزانہ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت درست سمت میں جارہی ہے اور پہلے 9 ماہ میں افراط زر کی شرح 4.09 فیصد رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نجی شعبوں میں دیئے جانے والے قرضوں میں 53 فیصد تک اضافہ ہوا ہے جبکہ ذرعی شعبوں میں 23 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 6 فیصد معاشی ترقی کا ہدف حاصل کرنے کے لیے ذرعی، صنعتی اور سروسز سیکٹر کی پیداوار کو بڑھانے کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے۔


یہ خبر 12 مئی 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024