• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

'افغانستان میں امن کیلئے پاکستان سے بہترسہولت کار کوئی نہیں'

شائع May 11, 2017

اسلام آباد: پاکستان میں تعینات افغان سفیر عمر زاخیل وال کا کہنا ہے کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان سے بہتر کوئی سہولت کار نہیں ہوسکتا۔

افغانستان میں امن کے حوالے سے منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے افغان سفیر کا کہنا تھا کہ 'افغانیوں سے زیادہ مخلص کوئی نہیں، ہمارے کردار پر شک نہ کیا جائے'۔

قیام امن کے لیے پاکستان کو سہولت کار قرار دیتے ہوئے افغان سفیر نے کہا کہ پاکستان اور بھارت مل کر کوشش کریں تو امن کا قیام ممکن ہے، جبکہ ایران اور سعودی عرب کا تعاون بھی افغانستان میں قیام امن کے لیے اہم ہے۔

ساتھ ہی خطے میں جاری قیام امن کی کوششوں پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'امن کے بارے میں بات کرنے سے پہلے امن کا مطلب سمجھنا ضروری ہے، 2001 میں امریکی اتحاد کے سامنے واضح اہداف تھے تاہم وقت گزرنے کے ساتھ منظرنامہ دھندلا گیا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: 'افغان فوج کو نقصان پہنچانا ہماری خواہش نہیں'

انہوں نے سوال کیا کہ 'کیا دہشت گردی کے خلاف جنگ ایک غلطی تھی؟'

ساتھ ہی افغانستان میں قیام امن کے لیے مخلص علاقائی تعاون اور کوششوں پر زور دیتے ہوئے عمر زاخیل وال نے کہا کہ 'امن کے قیام کے لیے بہت سے عوامل شروع کیے گئے ہیں، مگر ان کی افادیت پر کئی سوالیہ نشانات کھڑے ہوتے ہیں'۔

خطے میں داعش کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ پر عمر زاخیل وال نے کہا کہ 'داعش خطے میں پروان چڑھتا نیا درندہ ہے، طالبان اور داعش کے درمیان بھی اقتدار کی لڑائی ہے، تاہم طالبان کو چند ممالک کی پس پردہ حمایت حاصل ہے'۔

افغانستان کی شورش کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'ہمیں نہیں پتہ پاکستان افغانستان میں کیا کرنا چاہتا ہے؟'

ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان کے تعاون کے بغیر طالبان افغانستان میں واپس قدم نہیں جما سکتے تھے'۔

پاک-افغان حالیہ کشیدگی

یاد رہے کہ رواں ماہ 5 مئی کو بلوچستان کے علاقے چمن میں مردم شماری ٹیم کو تحفظ فراہم کرنے والے سیکیورٹی اہلکاروں پر افغان بارڈر فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں 2 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 12 افراد جاں بحق اور 40 زخمی ہوگئے تھے، جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کشیدہ صورتحال اختیار کرگئے تھے۔

دوسری جانب واقعے کے بعد آئی جی ایف سی بلوچستان میجر جنرل ندیم انجم نے دعویٰ کیا تھا کہ پاک-افغان بارڈر پر افغان فورسز کی جانب سے کی جانے والی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا جس میں 50 افغان فوجی ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔  

بعد ازاں پاکستان میں تعینات افغان سفیر عمر زاخیل وال نے گذشتہ ہفتے چمن میں پاک-افغان فورسز کے درمیان ہونے والے فائرنگ کے تبادلے میں افغانستان کے 50 فوجیوں کی ہلاکت کے دعوے کی ترید کرتے ہوئے کہا تھا کہ واقعے میں صرف 2 افغان فوجی ہلاک ہوئے تھے۔

گذشتہ روز پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے پریس کانفرنس کے دوران چمن سرحد پر ہونے والے واقعے کے حوالے سے کہا تھا کہ افغان حکام کو آگاہ کیا گیا تھا کہ علاقے میں مردم شماری مہم جاری ہے تاہم انھوں نے اس میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024