پنجاب میں بیوٹی پارلرز کو صنعت کا درجہ دینے کا اعلان
لاہور: صوبہ پنجاب میں موجود تمام بیوٹی پارلرز کو رجسٹریشن کے بعد صنعت کا درجہ دینے اور ان پارلرز میں کام کرنے والی خواتین میں ہیپاٹائٹس بی اور سی سمیت ایچ آئی وی ایڈز اور تھیلیسیمیا کے عدم پھیلاؤ کے حوالے سے تربیت فراہم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
لاہور کے ایک مقامی ہوٹل میں ویمن فیسٹیول 2017 کی افتتاحی تقریب میں وزیر برائے پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ کیئر خواجہ عمران نذیر کا کہنا تھا کہ 'ناک کان چھیدنے میں استعمال ہونے والے آلودہ آلات اور سوئیاں خون کے ذریعے پھیلنے والی بیماریوں کی ایک اہم وجہ ہیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ بیوٹی پارلرز میں کام کرنے والی خواتین صنعتی ملازمین جیسی ہیں جو نہ صرف اپنا گھر چلاتے ہیں بلکہ معیشت میں بھی اپنا حصہ ڈالتی ہیں۔
وزیر ہیلتھ کیئر کا کہنا تھا کہ اس پیشے کو باقاعدہ کیا جائے گا جبکہ بیوٹی پارلرز اور فیشن انڈسٹری کے فروغ کے لیے حکومت تمام سہولیات فراہم کرے گی۔
خواجہ عمران نذیر نے کہا کہ اس وقت ملک بھر میں ڈھائی کروڑ افراد ہیپاٹائٹس بی اور سی سے متاثر ہیں جو بہت تشویش کی بات ہے۔
فیسٹیول میں پنجاب ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام (پی ایچ سی پی) کی جانب سے بھی اسٹال لگایا گیا، پی ایچ سی پی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر زاہدہ سرور نے خواجہ عمران کو بتایا کہ اس اسٹال سے 4 ہزار افراد میں ہیپاٹائٹس بی کی اسکریننگ اور ویکسینیشن کی جائے گی۔
یہ خبر 10 مئی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔