پانامالیکس: جے آئی ٹی کا سپریم کورٹ کے فیصلے کا جائزہ
اسلام آباد: پاناما لیکس کیس کے فیصلے کے مطابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے بچوں کے اثاثوں کی تفتیش کے لیے تشکیل کردہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کا اجلاس فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں منعقد ہوا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ کی جانب سے 20 اپریل کو سنائے گئے پاناما پیپر کیس کے فیصلے کا تفصیلی جائزہ لیا۔
فیصلے کے مطابق جے آئی ٹی فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے)، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)، قومی احتساب بیورو (نیب)، انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اور ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) کے عہدیداروں پر مشتمل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جے آئی ٹی شریف خاندان کے اثاثوں کی تفتیش کیلئے تیار
جے آئی ٹی کی سربراہی ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل واجد ضیا کررہے ہیں اور دیگر ارکان میں اسٹیٹ بینک کے عامرعزیز، ایس ای سی پی کے بلال رسول، نیب کے عرفان نعیم منگی، آئی ایس آئی کے ریٹائرڈ بریگیڈیئر محمد نعمان سعید اور ایم آئی کے بریگیڈیئر کامران خورشید شامل ہیں۔
عدالت نے حکومت کو جے آئی ٹی کے لیے 2 کروڑ روپے جاری کرنے کا حکم دیا تھا تاکہ ٹیم آزادانہ انداز میں اپنی تحقیقات کو جاری رکھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ متعلقہ ادارے اپنے عہدیداروں کے ملک کے اندر ہونے والے اخراجات برداشت کریں گے۔
مزید پڑھیں:پاناما لیکس پر جے آئی ٹی تشکیل، ارکان کا اعلان
سپریم کورٹ کی جانب سے جے آئی ٹی کو ضرورت کے مطابق غیرملکی دوروں کا بھی اختیار دیا گیا ہے جس کے لیے 2 کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق نیب کے عرفان نعیم منگی ملک سے باہر ہیں جس کے باعث وہ اجلاس میں شریک نہیں تھے لیکن اگلے اجلاس میں ان کی شرکت متوقع ہے۔
یہ خبر 10 مئی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
تبصرے (1) بند ہیں