• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

احسان اللہ احسان کےخلاف پشاور ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر

شائع May 9, 2017 اپ ڈیٹ May 10, 2017

آرمی پبلک اسکول شہدا فورم نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کردی۔

اسکول پر خوفناک حملے میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین پر مشتمل ’شہدا فورم‘ کے صدر اور مرکزی درخواست گزار فضل خان کی جانب سے رٹ میں احسان اللہ احسان کو اے پی ایس کے بچوں کا قاتل قرار دیتے ہوئے اسے قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

رٹ پٹیشن میں وفاقی و خیبر پختونخوا حکومتوں، وزارت دفاع، وزارت انسانی حقوق، وزارت قانون و انصاف، وزارت پارلیمانی امور، آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل اور پاک آرمی کے جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) کو فریق بنایا گیا ہے۔

رٹ میں کہا گیا ہے کہ ’حملے کے اگلے روز احسان اللہ احسان نے سفاکانہ حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے مستقبل میں اس طرح کے مزید حملوں کی دھمکی دی۔‘

درخواست کے مطابق ’سانحہ اے پی ایس کے مرکزی ملزم اور ماسٹر مائنڈ کے ہتیار ڈالنے یا گرفتاری کے بعد کچھ امید پیدا ہوئی ہے کہ حملے میں ملوث دیگر ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔‘

یہ بھی پڑھیں: ٹی ٹی پی کوبھارت،افغانستان استعمال کر رہے ہیں:احسان اللہ احسان

’لیکن بدقسمتی سے احسان اللہ احسان کے ساتھ ملزم جیسا سلوک نہیں کیا جا رہا اور اسے ایسے پیش کیا جارہا ہے جیسے وہ معصوم اور بے خبر شخص ہے جس کا برین واش کیا گیا اور جس نے آرمی پبلک اسکول پر حملے اور دہشت گردی کی دیگر کارروائیوں کا نادانستہ طور پر منصوبہ بنایا۔‘

فورم کے صدر نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ وہ فوری انصاف کے لیے حکومت کو احسان اللہ احسان کا ٹرائل فوجی عدالت میں کرنے کا حکم دے۔

پٹیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ ’قصاص اور دِیت کے قانون کے تحت صرف مقتول کے وارثوں کو ملزم کو معاف کرنے کا حق ہے، اس لیے ریاست کو احسان اللہ احسان کو معاف کرنے کا کوئی قانونی اختیار نہیں۔‘

مزید پڑھیں: احسان اللہ احسان کے انکشافات سے بھارتی عزائم بےنقاب: دفترخارجہ

واضح رہے کہ 16 دسمبر 2014 کو پشاور میں واقع آرمی پبلک اسکول پر تباہ کن حملے میں 144 بچے اور عملے کے ارکان جاں بحق ہوئے تھے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Neelofer May 10, 2017 09:04am
We stand with APS. Justice for APS.

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024