امریکا:مسلم مخالف واقعات میں 57 فیصد اضافہ
کونسل برائے امریکن اسلامک ریلیشنز کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق 2016 میں امریکا میں مسلم مخالف واقعات میں 57 فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
گزشتہ برس نومبر میں امریکا کے علاقے رہوڈ آئی لینڈ میں واقع مسجد الکریم کو دھکمی آمیز خط موصول ہوا تھا جس کی وجہ سے وہاں موجود مسلمانوں میں خوف پھیل گیا تھا اور منتظمین نے حکام سے اضافی پولیس اہلکاروں کی تعیناتی کی درخواست کردی تھی۔
اس مسجد کو ملنے والا دھمکی آمیز خط گزشتہ برس امریکا میں مسلمانوں کے خلاف پیش آنے والے 2213 واقعات میں سے ایک تھا۔
یہ بھی پڑھیں: مسلم مخالف بیان: ٹرمپ کی مشکلات میں اضافہ
برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2016 میں مسلم مخالف واقعات میں 57 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ 2016 میں یہ تعداد 1409 تھی۔
رہوڈ آئی لینڈ میں واقع مسجد کو تو صرف دھمکی آمیز خط موصول ہوا تھا تاہم فلوریڈا اور ٹیکساس میں واقع مسجدوں میں تو آگ لگانے کے واقعات بھی رونما ہوئے تھے۔
گزشتہ برس ستمبر میں کونسل برائے امریکن اسلامک ریلیشنز نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ وہ مسلمانوں کے خلاف پیش آنے والے نفرت انگیز واقعات کو ہر چار ماہ بعد منظر عام پر لایا جائے گا۔
یہ فیصلہ امریکا اور یورپ میں مسلم مخالف واقعات میں تیزی سے ہونے والے اضافے کے پیش نظر کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: امریکا : ’مسلمانوں کے خلاف جرائم میں 67 فیصد اضافہ‘
امریکن اسلامک ریلیشنز کے اسلاموفوبیا کے تدارک اور مانیٹرنگ کے ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر کورے سیلر نے بتایا کہ ’یہ سوچ پروان چڑھ رہی ہے کہ جیسے 2001 میں القاعدہ کے حملے کے بعد صورتحال تھی دوبارہ ویسے ہی حالات پیدا ہورہے ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ اس حوالے سے اعداد و شمار اکھٹے کریں‘۔
خیال رہے کہ 2015 کے آخر میں مسلم مخالف واقعات میں تیزی دیکھنے میں آئی اور پھر ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد بھی یہ واقعات بڑھتے رہے۔
8 نومبر کو ہونے والے امریکی صدارتی انتخاب کے بعد سے امریکا بھر سے نسلی امتیاز اور مذہب مخالف واقعات کی خبریں سامنے آرہی ہیں۔