لاہور کالج میں چائنیز لینگویج سینٹر کے قیام کا فیصلہ
لاہور کالج برائے خواتین یونیورسٹی (ایل سی ڈبلیو یو) کے کیمپس میں جلد طلبا کو چینی زبان سے ہم آہنگ کرنے کے لیے چائنیز لینگویج سینٹر قائم کیا جائے گا۔
ایل سی ڈبلیو یو کی وائس چانسلر ڈاکٹر رخسانہ کوثر نے بتایا کہ ’ہم آئندہ 6 ماہ کے دوران یونیورسٹی میں چینی زبان کا سینٹر قائم کرنے جارہے ہیں اور اس سلسلے میں غیر ملکی اساتذہ کی تقرری بھی کی جائے گی‘۔
صحافیوں سے گفتگو میں ڈاکٹر رخسانہ نے کہا کہ یونیورسٹی اس پروجیکٹ کو چائنا پاکستان اقتصادی راہداری کا حصہ بنانے کی بھی تجویز پیش کرے گی جبکہ اس سینٹر کے ذریعے جو طالب علم چینی زبان سیکھیں گے وہ سی پیک کے پروجیکٹس میں بھی کام کرسکیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچوں کو چینی زبان سکھانے کے لیے یونیورسٹی کا قیام
ان کا مزید کہنا تھا کہ یونیورسٹی نے حال ہی میں اسمارٹ یونیورسٹی پروجیکٹ اور چیف منسٹر روزگار ٹریننگ پروگرام کے حوالے سے ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے ساتھ سمجھوتے کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔
ڈاکٹر رخسانہ نے بتایا کہ کالا شاہ کاکو میں یونیورسٹی کے سب کیمپس کی تعمیر کا PC-I مکمل ہوچکا ہے اور فنڈز کے اجراء کے لیے پنجاب حکومت کو جمع بھی کرادیا گیا ہے جبکہ جھنگ میں کیمپس کی تعمیر ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے تعاون سے مکمل اور آپریشنل ہوچکا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’پہلی بار ہم نے ہاسٹل میں رہنے والے طالب علموں کی کاؤنسلنگ سروسز کا آغاز کیا ہے تاکہ وہ اپنے مسائل کو بہتر طریقے سے حل کرسکیں‘۔
یو ای ٹی
یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (یو ای ٹی) کے کیمسٹری ڈپارٹمنٹ کی جانب سے سمپوزیم کا انعقاد کیا گیا جس کا عنوان ’فن میٹیریل ان اپلائیڈ کیمسٹری اینڈ کیٹالسٹ‘ تھا۔
مزید پڑھیں: آئیے چینی باشندوں سے جان پہچان بڑھائیں
فیکلٹی آف نیچرل سائنسز، ہیومینٹیز اور اسلامک اسٹڈیز کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر شاہد رفیق سمپوزیم کے مہمان خصوصی تھے جبکہ سمپوزیم کی چیئرپرسن پروفیسر ڈاکٹر سیدہ روبینہ گیلانی نے شرکاء کو سائنس و ٹیکنالوجی کی اہمیت سے آگاہ کیا۔
واک
گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے بلڈ ڈونیشن سوسائٹی کے زیر اہتمام ورلڈ تھیلیسیمیا ڈے کے موقع پر لوگوں میں آگاہی پھیلانے کے لیے خصوصی واک کا انعقاد کیا گیا۔
واک کی قیادت وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر حسن عامر شاہ نے کی جس میں اساتذہ اور طلبا بھی شریک تھے۔
واک کے شرکاء نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر تھیلیسیمیا سے آگاہی اور علاج کے حوالے سے پیغامات درج تھے۔
اس موقع پر وائس چانسلر نے کہا کہ ’احتیاط علاج سے بہتر ہے، معاشرے کے ہر فرد کو خون کا نمونہ دے کر شادی سے قبل تھیلیسیمیا کا ٹیسٹ لازمی کرانا چاہیے‘۔
یہ خبر 9 مئی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی