ایران مخالف بیان:تہران کی سعودی شہزادے کو تنبیہ
ایران کے وزیر دفاع نے سعودی عرب کے نائب ولی عہد کے ایران مخالف بیان پر سخت تنقید کرتے ہوئے انہیں تنبیہ کردی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے پی‘ کے مطابق المنار ٹی وی سے بات کرتے ہوئے ایرانی وزیر دفاع جنرل حسین دیگہان نے کہا کہ ’ایران کا سعودی شہزادے کو مشورہ ہے کہ وہ ایسی حماقتوں سے باز رہیں ورنہ سعودیہ میں دو مقدس شہروں مکہ اور مدینہ کے علاوہ کچھ نہیں بچے گا۔‘
سعودی عرب کے ایران پر ممکنہ حملے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ وہ ایسا کرنے کی کوشش کیسے کریں گے، کیونکہ انہیں یہ سمجھنا چاہیئے کہ اس کے لیے انہیں طاقتور فضائی فوج کی ضرورت ہے۔‘
جنرل حسین دیگہان نے امریکا اور اسرائیل سے سعودی عرب کے قریبی تعلقات پر شبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’ایسے تعلقات مسلم ممالک کے مفادات کے خلاف ہیں۔‘
انہوں نے سعودی عرب پر یمن میں حملے بند کرنے پر بھی زور دیا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کا ایران کو 'شکست' دینے کیلئے سعودی کوششوں کا خیرمقدم
واضح رہے کہ چند روز قبل سعودی شاہی خاندان کے طاقتور ترین شہزادے محمد بن سلمان نے کہا تھا کہ مسلم دنیا پر اثر انداز ہونے کی خواہش رکھنے والے ایران اور سعودی عرب کے درمیان مفاہمت نہیں ہوسکتی۔
ایک ٹیلی ویژن انٹرویو کے دوران محمد بن سلمان نے کہا کہ ایک انتہا پسندانہ نظریہ رکھنے والی حکومت کے ساتھ کس طرح مفاہمت کی جاسکتی ہے، جو مسلم امہ پر تسلط قائم کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے نظریات دنیا میں پھیلانے کی خواہش رکھتی ہو۔
انٹرویو میں سعودی عرب کے نائب ولی عہد کا یہ بھی کہنا تھا کہ تہران کے ساتھ مل بیٹھنے کا کوئی نقطہ موجود نہیں، کیونکہ تہران کا بنیادی مقصد سعودی بادشاہت کو نقصان پہنچانا ہے۔
مزید پڑھیں: سعودیہ کا ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان
سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات 1979 میں انقلاب ایران کے بعد سے ہی کشیدہ رہے ہیں، تاہم گزشتہ سال نامور عالم نمر النمر کو سعودیہ کی جانب سے سزائے موت دیئے جانے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا تھا۔
نمر النمر کو موت کی سزا دیئے جانے کے بعد ایران کے دارالحکومت تہران میں سعودی سفارتخانے پر مظاہرین کے حملے کا واقعہ پیش آیا، جس کے بعد سعودی عرب نے ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
تبصرے (1) بند ہیں