• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

بھائی یہ ویب سائٹ کیسے بنتی ہے؟

شائع May 6, 2017 اپ ڈیٹ May 7, 2017
ویب سائٹ پیسے کمانے کا ایک بہترین ذریعہ بھی ثابت ہو سکتی ہے— اے پی
ویب سائٹ پیسے کمانے کا ایک بہترین ذریعہ بھی ثابت ہو سکتی ہے— اے پی

آج دنیا بھر میں لاکھوں کے حساب سے ویب سائٹس موجود ہیں۔ ویب سائٹ کیوں بنائی جائے؟ یہ ایک بنیادی سوال ہے۔ ہر ویب سائٹ مختلف ضروریات کو سوچ کر بنائی جاتی ہیں۔ اس میں سے زیادہ تر پیسے کمانے کے لیے بنائی جاتی ہیں۔

اگر آپ کوئی کاروبار کر رہے ہیں یا پھر کوئی سروس فراہم کر رہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک اپنے کاروبار اور سروسز کی معلومات فراہم کی جائے جبکہ کاروبار یا سروس کامیاب بنائی جائے، تو ویب سائٹ آپ کی عین ضرورت ہے۔

ویب سائٹ کے بجائے اگر آپ روایتی طریقے سے اپنا کاروبار یا سروسز سے دیگر لوگوں تک پہنچنا چاہتے ہیں تو ہم آپ کو یہ بھی بتاتے چلیں کہ ان تشہیری طریقوں میں بھی چند خامیاں موجود ہیں۔ مثلاً اگر آپ ٹی وی پر اشتہار دیتے ہیں تو ایک اچھی خاصی رقم خرچ کرنی پڑے گی۔ جبکہ ٹی وی اشتہار کا دورانیہ محض چند سیکنڈز ہوتا ہے لہٰذا لوگ اس پر اتنا دھیان ہی نہیں دے پاتے۔

اگر آپ کاغذ کے پمفلٹ یا بروشرز کا انتخاب کرتے ہیں تو بھی ان پرچوں کو بھی لوگوں تک پہنچانا محال ہے۔ نازک کاغذی اشتہار کی زندگی کی مدت بھی چند دنوں کی ہوتی ہے۔

جبکہ ویب سائٹ سب سے مئوثر اور سستا ذریعہ ہے، اس کے علاوہ اگر آپ کوئی تخلیقی کام کرتے ہیں، تو اس کو بہتر انداز میں ویب سائٹ پر پیش بھی کیا جا سکتا ہے۔

اسی طرح اگر آپ لکھنے کا شغف رکھتے ہیں، اچھے لکھاری بننا چاہتے ہیں اور اپنی تخلیقی صلاحیت کا لوہا منوانے کے لیے قارئین کی بڑی کھیپ چاہتے ہیں، تو ویب سائٹ آپ کے لفظوں کو دنیا بھر میں بیٹھے قارئین تک پہنچانے کے لیے سب سے آسان طریقہ ہے، کیونکہ ویب سائٹ ایک ایسی ورچول دنیا کا حصہ ہے، جہاں آپ کے مواد کو کسی کاغذ کی ضرورت نہیں ہوتی اور نہ ہی آپ کو ٹی وی اشتہار کے چند سیکنڈز کے لیے دی جانے والی رقم درکار ہوتی ہے۔ چلیے اس مضمون کے ذریعے آپ کو ویب سائٹ کی چند بنیادی باتوں سے آشنا کرتے ہیں۔

ویب سائٹ کی اقسام

ویب سائٹ کی دو اقسام ہیں۔

اسٹیٹک ویب سائٹ

جس ویب سائٹ کا ڈیٹا (مواد) تمام وزٹرز (یا ویب سائٹ پر آنے والوں) کے لیے ایک جیسا ہو وہ ویب سائٹ سٹیٹک ویب سائٹ کہلاتی ہیں۔ عام طور پر کالج وغیرہ کی ویب سائٹ اس قسم کی ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ اخبار کی ویب سائٹ بھی اسٹیٹک ہوتی ہے۔

ڈائنامک ویب سائٹ

ایسی ویب سائٹ جس کا ڈیٹا ہر وزٹر کے لیے مخلتف ہو اسے ڈائنامک ویب سائٹ کہا جاتا ہے۔ اس کی سب سے بڑی مثال فیس بک ہے۔ فیس بک ہر اکاونٹ کو اس کے مطابق چیزیں دکھاتی ہے۔اس کے علاوہ آپ کے بینک کی ویب سائٹ بھی ڈائنامک ہوتی ہے جو ہر وزٹر کو اس کے بینک اکاؤنٹ کے مطابق ڈیٹا دکھاتی ہے۔

سوشل میڈیا کے پیج یا فری ویب سائٹ مؤثر کیوں نہیں؟

اکثر لوگ سوال کرتے ہیں کہ سوشل میڈیا پیجز یا فری بلاگ بھی تو ویب سائٹ کی ہی طرح ہیں، تو کیوں نہ ان کو ویب سائٹ کی جگہ استعمال کیا جائے۔

سوشل میڈیا پیجز کی ایک مشکل یہ ہے کہ آپ کے پاس اس کی بہت سی چیزوں کا کنٹرول نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ آپ کا ڈیٹا یا پیجز کسی بھی وجہ سے ڈیلیٹ کیا جا سکتا ہے۔ جبکہ ویب سائٹ سے آپ کے مواد کے معیار کے بارے میں عام خیال کو تقویت ملے گی۔

کیونکہ لوگ سمجھ جائیں گے کہ اگر آپ ویب سائٹ پر پیسے لگا رہے ہیں تو ضرور آپ کے ڈیٹا میں کچھ خاص بات تو ضرور ہے۔ اپنی ذاتی ویب سائٹ سے آپ اپنے ویورز کے رجحانات کا پتہ لگا سکتے ہیں کہ وہ آپ کی کون سی چیز کو زیادہ پسند کر رہے ہیں۔

سوشل میڈیا یا فری بلاگ پر آپ دیگر کمپنیز کے اشتہارات نہیں چلا سکتے، یعنی پیسے نہیں کما سکتے۔ جبکہ اپنی ویب سائٹ پیسے کمانے کا ایک بہترین ذریعہ بھی ثابت ہو سکتی ہے۔

ویب سائٹ کس طرح بنائی جائے

ویب سائٹ بنانے کے لیے تین چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے۔

1- ویب سائٹ ڈومین ہا ویب سائٹ کے نام کی رجسٹریشن

2- ہوسٹنگ یا یوں کہیں کرائے پر ویب سائٹ کی جگہ لینا

3- ویب سائٹ ڈیزائننگ

ڈومین نیم

ڈومین نیم ویب سائٹ کا ایک خاص نام ہوتا ہے۔ جس سے سرچ انجن آپ کی ویب سائٹ کو پہچانتا ہے۔ ایک نام کی ایک ہی ویب سائٹ ہوتی ہے۔

ڈومین نیم کی دو اقسام ہوتی ہیں:

  • ٹاپ لیول ڈومین نیم

  • لوکل لیول ڈومین نیم

ٹاپ لیول ڈومین نیم میں وہ ڈومین نیم شامل ہیں جو پوری دنیا میں استعمال ہوتے ہیں۔ جن کے آخر میں ڈاٹ کام (com.) ، ڈاٹ او آر جی (org.)، ڈاٹ نیٹ (net.)، ڈاٹ ای ڈی یو (edu.) وغیرہ ہوتا ہے۔ اس کو ایک عالمی ادارہ آئی کین رجسٹر کرتا ہے۔ اس کی ایک سال کی قیمت تقریباً پاکستانی 1600 روپے ہے۔

اس کے علاوہ ہرملک میں لوکل لیول ڈومین نیم بھی ہوتے ہیں۔ پاکستان میں پی کے (pk.) ڈومین نیم ایک ادارے (پی کے این آئی سی) رجسٹر کرتا ہے۔ پی کے لیول کی ڈومین نیم دو سال کے لیے رجسٹر کی جاتی ہے، دو سال کی قیمت 2000 روپے ہے۔

ہوسٹنگ

ڈومین نیم رجسٹر کروائے جانے کے بعد آپ کو ویب سائٹ کے لیے جگہ کرائے پر لینی ہوتی، جس کو ویب سائٹ ہوسٹنگ کہتے ہیں۔ جہاں آپ اپنی ویب سائٹ کا ڈیٹا رکھ سکتے ہیں۔ یہ دراصل کمپیوٹر سرور کی ہارڈ ڈسک کا ایک حصہ ہوتا ہے۔ جو ہر وقت انٹرنیٹ سے منسلک رہتا ہے تا کہ انٹرنیٹ صارفین آپ کی ویب سائٹ پر موجود مواد کو کسی بھی وقت دیکھ سکیں۔ پاکستان میں بہت سی لوکل اور بین الاقوامی کمپنیاں ہوسٹنگ کی خدمات فراہم کرتی ہیں۔ ان میں گو ڈیڈی ایک مشہور کمپنی ہے۔

ہوسٹنگ کی قیمت کا انحصار آپ کی ویب سائٹ کے مواد پر ہے۔ ایک چھوٹی ویب سائٹ، جس پر صرف تھوڑا تحریری مواد( ٹیکسٹ) اور تصویریں ہیں تو اس کی ہوسٹنگ کا کرایہ ایک سال کے لیے عموماً 1500 روپے ہوتا ہے۔

اگر آپ کی ویب سائٹ پر آڈیو، ویڈیو جیسا ملٹی میڈیا ڈیٹا دہنا چاہتے ہیں تو ہوسٹنگ اس حساب سے مہنگی ہوگی، اس قسم کی ہوسٹنگ کی قیمت کی شروعات تقریباً 10ہزار روپے سے ہوتی ہے۔ بعض کمپنیز(مثلاً گو ڈیڈی) ہوسٹنگ کے ساتھ ڈومین نیم کی رجسٹریشن پہلے سال کے لیے مفت میں دیتی ہے۔ جس سے تقریباً 16 سو روپے کی بچت ہو جاتی ہے۔

ویب ڈیزائننگ

اس کے بعد آپ کو ویب سائٹ کی ڈیزائننگ کرنی ہوتی ہے، تاکہ لوگ آپ کی ویب سائٹ پر موجود مواد کو بغیر کسی دشواری یا کنفیوژن کے دیکھ پائیں۔ ڈیزائنگ کرنے کے دو طریقے ہیں۔

1- ایچ ٹی ایم ایل پیج

اگر آپ ایچ ٹی ایم ایل (html)، پی ایچ پی (php) اور سی ایس ایس (css) کی پروگرامنگ جانتے ہیں تو ویب سائٹ ڈیزائننگ آپ کے لیے کافی آسان ہے اور ڈیزائننگ کے تمام اختیارات حاصل ہیں لیکن اس میں سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اگر ویب سائٹ میں کوئی خرابی یا بگاڑ پیدا ہوتا ہے تو اسے خود آپ کو ہی ٹھیک کرنا ہوتا ہے۔

آپ ویب ڈیزائنر بھی رکھ سکتے ہیں جو ماہانہ 20 سے 50 ہزار روپے میں آپ کی ویب سائٹ کو آپ کے مطابق بنا سکتے ہیں۔ اس میں ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ اگر آپ کسی وجہ سے ویب ڈیزائنر تبدیل کرتے ہیں تو دوسرے ڈیزائنر کے لیے ویب سائٹ کی پروگرامنگ کے کوڈ کو سمجھنا مشکل ہوگا۔ ان مشکلات کی وجہ سے آج کل زیادہ لوگ سی ایم ایس (CMS) کو استعمال کر رہے ہیں۔

2- سی ایم ایس

لفظ سی ایم ایس (CMS) کا مطلب 'کنٹینٹ مینجمنٹ سسٹم’ ہے۔ آپ اس کو ویب سائٹ کو چلانے والا آپریٹنگ سسٹم بھی سمجھ سکتے ہیں۔ اس وقت دنیا میں کافی سارے سی ایم ایس کام کر رہے ہیں۔ ہر قسم کی ویب سائٹ کے مطابق سی ایم ا یس موجود ہیں۔ کچھ سی ایم ایس مفت میں حاصل ہیں جبکہ کچھ کی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔ تین اقسام کے سی ایم ایس کافی مقبول ہیں۔ ورڈ پرس، ڈروپال، جوملا یہ تینوں استعمال کے لیے فری ہیں۔

الف- ورڈ پریس (Wordpress)

ورڈ پریس ان لوگوں کے لیے فائدہ مند ہے، جو ویب ڈیزائننگ کی کم معلومات رکھتے ہیں۔ اسے چھوٹی بڑی ویب سائٹ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس وقت دنیا بھر میں اسی کا ہی سب سے زیادہ استعمال کیا جاتا ہے، اس کا استعمال بھی کافی آسان ہے اور کسی خاص مہارت کی بھی ضرورت نہیں۔ ورڈ پریس کو سیکھنے کی مختلف ویڈیوز بھی یوٹیوب پر مفت دستیاب ہیں۔

ب- ڈروپال (Drupal)

ڈروپال ورڈ پریس کی طرح ایک سی ایم ایس ہے۔ لیکن یہ ورڈ پریس سے زیادہ طاقت ور ہے۔ اس کو زیادہ پذیرائی ویب پروگرامرز دیتے ہیں۔لیکن اس کو وہ لوگ بھی استعمال کرتے ہیں جو ویب پرواگرمنگ نہیں جانتے اور ویب سائٹ سے اپنی ضروریات کے مطابق کام لینا چاہتے ہیں۔اس کی مقبولیت کی ایک وجہ یہ بھی ہیں کہ اس کے بہت سے ماڈیول مفت میں دستیاب ہیں (ماڈیول یعنی کسی خاص کام کو کرنے کے لیے ایک سوفٹ ویئر جو ویب سائٹ پر استعمال ہوتا ہے)۔ ڈروپال کو سیکھنے کی مختلف ویڈیوز بھی یوٹیوب پر دستیاب ہیں۔

ج- جوملا (Joomla)

جوملا، ایک اور مقبول سی ایم ایس ہے، یہ بھی ورڈ پریس یا ڈروپال کی طرح ہے، لیکن اس کو ویب پروگرامرز کی جگہ ویب ڈیزائنرز زیادہ پسند کرتے ہیں۔ اسی وجہ سے لوگ باقی دو سی ایم سی کی نسبت اسے کم اہمیت دیتے ہیں۔ جوملا سیکھنے کی مختلف ویڈیوز بھی یوٹیوب پر فری میں موجود ہیں۔

ویب سائٹ موبائل فرینڈلی ہے؟

آج کل ویب سائٹ کی 50 فیصد ٹریفک موبائل یا اسمارٹ فونز سے آتی ہے اس لیے ویب سائٹ بناتے ہوئے اس بات کا دھیان رکھنا لازمی ہے کہ ویب سائٹ موبائل یا اسمارٹ فون استعمال کرنے والوں کو ٹھیک طور پر نظر آئے اور انہیں ویب سائٹ پر موجود مواد کو سمجھنے میں کسی قسم کی دشواری پیش نہ آئے۔

سی ایم ایس میں آپ کو یہ مسئلہ کم ہی درپیش آتا ہے۔ آپ اپنی ویب سائٹ موبائل فرینڈلی ہے یا نہیں، جانچنے کے لیے گوگل موبائل فرینڈلی ٹیکسٹ سے دیکھ سکتے ہیں۔

علی عبداللہ

لکھاری انفارمیشن ٹیکنالوجی کے طالب علم ہیں ساتھ ہی فری لانسر بھی ہیں۔ تعلیم، سیر و تفریح کے علاوہ بلاگ بھی تحریر کرتے ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Saba Qayoom Leghari May 07, 2017 10:00pm
Free website hosting, in which the domain is that of the web hosting company, is also a good option for the beginners.

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024