وکلاء کانفرنس میں وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ مسترد
سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما پیپر کیس میں وزیراعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف مزید تحقیقات کے لیے تشکیل کردہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کے آزادانہ کام کی خاطر بعض وکلاء تنظیموں کا وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ نمائندگان کی کانفرنس میں کثرت رائے سے مسترد کردیا گیا۔
پاکستان بار کونسل (پی بی سی) کے وائس چیئرمین احسن بھون نے اعلامیے کی منظوری سے قبل اپنے استعفے کی پیش کش کی، وہ ذاتی طور پر وزیراعظم کے مستعفی ہونے کے حق میں تھے تاہم اکثریت نے ان کی رائے کو مسترد کردیا تھا۔
احسن بھون کا اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں کانفرنس کی صدارت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ 'میں بار کو منشتر ہونے کے بجائے یکجا کرنا چاہتا ہوں'۔
ان کا مزید کہا تھا کہ انھیں اخلاقی طور پر مستعفی ہوجانا چاہیئے لیکن ساتھ ہی انھوں نے وضاحت کی کہ پی بی سی کا کسی سیاسی جماعت سےتعلق نہیں ہے۔
تاہم وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ کرنے والے وکلاء نے بھی وائس چیئرمین سے اپنے فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے ان کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا۔
وکلاء کانفرنس، پاناماپیپر کیس کے فیصلے کے بعد پیدا ہونے والی سیاسی صورت حال اور چند بار ایسوسی ایشنز کے رہنماؤں کی جانب سے وزیراعظم نوازشریف کے استعفے کے لیے دباؤ بڑھانے کی خاطر تحریک چلانے کے مطالبے کے پیش نظر بلائی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: لاہورہائیکورٹ بارکی وزیراعظم کیخلاف تحریک چلانے کی دھمکی
وکلاء میں اتحاد کو برقرار رکھنے اور معاملے کے حوالے سے کسی نتیجے پر پہنچنے کے لیے نمائندگان کی کانفرنس بلائی گئی جس میں ملک بھر سے بار رہنماؤں نے شرکت کی اور مشترکہ اعلامیہ جاری کیا۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر رشید اے رضوی اور سیکریٹری آفتاب احمد باجوہ اس کانفرنس میں شریک نہیں تھے، انھوں نے 20 مئی کو اپنا کنونشن طلب کر رکھا ہے۔
اس موقع پر ملک بھر کی بار ایسوسی ایشنز کے 84 نمائندگان اور ایسوسی ایٹس نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
کانفرنس میں 24 وکلاء نے وزیراعظم سے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا اور 48 وکلاء نے کہا کہ جے آئی ٹی کی تحقیقات کا انتظار کرنا چاہیئے، اس سے قبل کوئی احتجاج کرنا غیردانشمندانہ فیصلہ ہوگا اور اس سے جمہوری نظام کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
کانفرنس میں شریک 12 وکلاء نے کوئی رائے نہیں دی اور کہا کہ پی بی سی کا جو بھی فیصلہ ہوگا اس کی حمایت کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پاناما پیپرز تحقیقات کے معاملے پر وکلاء تنظیمیں تقسیم
کانفرنس کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ پی بی سی کے وکلاء کی ایک مشاورتی باڈی تشکیل دی جائے گی جو سپریم کورٹ کے بنچ کی سماعت پر نظر رکھے گی۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ وکلاء برادری آئین کے مطابق جمہوری اداروں پر بھرپور اعتقاد رکھتی ہے اور وکلاء نے ہمیشہ اس عظیم مقصد کے لیے قربانیاں دی ہیں۔
اعلامیے میں پاناما پیپر کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا گیا کہ تنقید کے باوجود چند حلقوں کی جانب سے کرپشن اور کرپٹ سرگرمیوں کے خاتمے کے لیے قانونی معاملات کی حمایت بہتری کی جانب ایک قدم ہے ۔
ان کا کہنا تھا، 'ہمارا ماننا ہے کہ احتساب کا عمل بلا تفریق سیاسی جاعتوں سمیت تمام اداروں کے خلاف ہونا چاہیئے اور ہم ماضی میں ہونے والی غیر آئینی مداخلت کو روکنے پر بھی بھرپور یقین رکھتے ہیں'۔
کنونشن میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ کے تین ججوں کے فیصلے کے ساتھ ساتھ دو ججوں کے اختلافی نقطہ نظر کو بھی سراہا گیا۔
کنونشن میں مطالبہ کیا گیا کہ سپریم کورٹ کا بنچ شفاف تحقیقات اور ثبوت کو جمع کرنے کو یقینی بنانے لیے جے آئی ٹی کے اراکین کی اسناد کا جائزہ لے۔
یہ رپورٹ 6 مئی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی