اسرائیل اور فلسطین امن معاہدے کیلئے تیار ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اسرائیلی اور فلسطینی، دونوں ہی امن معاہدے کیلئے تیار ہیں۔
برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے ان خیالات کا اظہار فلسطین کے صدر محمود عباس اور ان کے ہمراہ آئے فلسطینی وفد کے ساتھ ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
فلسطین اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدے کے حوالے سے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ میں نہیں سمجھتا یہ ایسا ہی مشکل ہوگا جیسا کہ لوگ تصور کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: اسرائیل، فلسطین تنازعہ: 2 ہفتے میں 1200 فلسطینی گرفتار
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ 'میں سمجھتا ہوں کہ یہ کچھ ایسا نہیں ہے، جسے لوگ کئی سالوں سے مشکل تصور کرتے آئے ہیں'۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں دونوں فریقین ایسے چاہیے جو تیار ہوں، ہم سمجھتے ہیں کہ اسرائیل تیار ہے، اور آپ بھی اس کیلئے تیار ہوں گے، اگر دونوں فریقین تیار ہیں تو ہم معاہدہ کرنے جارہے ہیں'۔
انھوں نے مزید کہا کہ فلسطینیوں کی معاشی طور پر مدد کریں گے اور ساتھ ہی ان کے درمیان امن بحال کرائیں گے۔
اس موقع پر فلسطینی صدر محمود عباس کا کہنا تھا کہ عرب ممالک مشرق وسطیٰ تنازع کا حل دے چکے ہیں، اسرائیل کو ایک آزاد فلسطینی ریاست تسلیم کرنا ہوگی۔
انھوں نے کہا کہ عالمی قوانین کے تحت فلسطینی پناہ گزین اور قیدیوں کے تنازع کو حل کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: 'فلسطینی تنازع اسرائیلی ریاست پر اثرانداز ہوسکتا ہے'
ان کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں قیام امن کیلئے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ ہیں، امید ہے ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں اسرائیل سے تاریخی امن معاہدہ ہوگا۔
محمود عباس نے کہا کہ فلسطین کی نئی نسل کو امن اور بھائی چارے کا درس دے رہے ہیں۔
رواں سال کے آغاز میں امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن کی جانب سے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری تنازع کے اختتام کیلئے دو ریاستی حل کے بین الاقوامی وعدے سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کسی ایک ریاست کا ساتھ دے سکتے ہیں اگر یہ امن کیلئے ہو۔
نئے امریکی صدر نے فروری 2017 کو اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کا وائٹ ہاؤس میں پرتپاک استقبال کیا اور دونوں ممالک کے درمیان نہ ٹوٹنے والے تعلق کی تعریف کی تھی۔
اس سے قبل 29 دسمبر 2016 کو امریکا کے اس وقت کے سیکریٹری خارجہ جان کیری نے زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل اور مستقبل کے فلسطین کو 1967 کی چھ روزہ جنگ سے قبل کی سرزمین پر مبنی دو ریاستوں کے مطابق رہنا چاہیے۔