'مسائل کےحل کیلئے پاکستان، ایران کو مل کرکام کرنا ہوگا'
اسلام آباد: وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ پاکستان مسلم ممالک کے اتحاد پر یقین رکھتا ہے اور ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو خاص اہمیت دیتا ہے۔
پاک ایران سرحد کے نزدیک دہشت گرد حملے میں 10 ایرانی سرحدی محافظوں کی ہلاکت کے بعد دو طرفہ بات چیت کے لیے دورہ پاکستان پر آئے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف اور وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے درمیان اسلام آباد میں ملاقات ہوئی۔
ملاقات میں پاک-ایران دو طرفہ تعلقات اور تعاون کے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا.
ریڈیو پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا کہ 'ایران پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے، جبکہ مسلمان ممالک کے درمیان اتحاد پر یقین رکھتا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کو امت مسلمہ کو در پیش مسائل کے حل کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا اور دونوں ممالک کو بین الاقوامی امور پر اتفاق رائے کے ساتھ آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سرحدی محافظوں کی ہلاکت، ایران کا پاکستان سے احتجاج
اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ 'پاکستان اور ایران کے تعلقات مشترکہ مذہب، تاریخ اور جغرافیائی لحاظ سے ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں'۔
وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان مضبوط تعلقات کی راہ میں کسی رکاوٹ کو حائل نہیں ہونے دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایران نہ صرف ہمارا ہمسایہ اور دوست بلکہ ایک برادر اسلامی ملک ہے اور ان دونوں ممالک کے عوام کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ، آرمی چیف کی ملاقات
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) راولپنڈی میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی۔
ملاقات میں دوطرفہ دلچسپی کے امور اور خطے کی سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال جبکہ پاک ۔ ایران سرحد پر دہشت گردوں کے خلاف جامع سیکیورٹی تعاون پر اتفاق کیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا کہ ملاقات کے دوران ایرانی وزیر خارجہ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں کو سراہا۔
اس موقع پر آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان، ایران کے ساتھ دیرینہ تعلقات کا خواہاں ہے اور برادر ممالک کے درمیان موجود دوریوں کو کم کرنے کی کوشش کرتا رہے گا۔
یاد رہے کہ گذشتہ ماہ 26 اپریل کو صوبہ بلوچستان میں سرحد کے قریب مسلح افراد اور ایرانی فورسز کی جھڑپ کے دوران 10 ایرانی سرحدی محافظ ہلاک ہوگئے تھے۔
مزید پڑھیں: پاکستانی سرحد کے قریب جھڑپ، ایران کے 8 سرحدی محافظ ہلاک
جھڑپ کے بعد ایرانی پولیس کا کہنا تھا کہ محافظوں کو دور تک مار کرنے کی صلاحیت رکھنے والے ہتھیاروں کے ذریعے ہلاک کیا گیا اور اس کی ذمہ دار پاکستان حکومت ہے۔
دوسری جانب ایرانی عسکریت پسند گروپ جیش العدل نے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا، جو گذشتہ کچھ سالوں سے سیستان اور بلوچستان کے درمیان سرحدی علاقوں میں متعدد حملے کرچکی ہے۔
بعد ازاں ہفتہ (29 اپریل) کو ایرانی صدر حسن روحانی نے گارڈز کے ساتھ ہونے والی جھڑپ کے حوالے سے وزیراعظم نواز شریف کو احتجاجی خط لکھا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ 'ہم توقع رکھتے ہیں کہ اس دہشت گرد حملے کے ذمہ داروں کو گرفتار کرکے سزا دی جائے گی'۔
اس سے قبل 28 اپریل کو ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے ایران میں پاکستان کے سفیر آصف علی خان درانی کو طلب کرکے پاکستانی سرحد کے قریب جھڑپ میں ایران کے 10 سرحدی محافظوں کی ہلاکت پر احتجاج ریکارڈ کروایا تھا۔
تہران میں ہونے والی ملاقات میں ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے پاکستانی سفیر پر زور دیا تھا کہ پاکستان مستقبل میں اس قسم کے واقعات کی روک تھام کے لیے ضروری اقدامات کرے۔