• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:32pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:32pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

لیڈی ڈاکٹرز ہراساں کیس: قابل اعتراض تصاویر اور ویڈیوز برآمد

شائع May 1, 2017

لاہور : لیڈی ڈاکٹرز کو ہراساں کرنے کے کیس میں مرکزی ملزم کے لیپ ٹاپ میں 2 ہزار کے قریب قابل اعتراض تصاویر اور ویڈیوز موجود ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

لیپ ٹاپ کی جانچ پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی (پی ایف ایس اے) نے کی جس نے اپنی رپورٹ انسداد دہشت گردی عدالت کو بطور ثبوت فراہم کردی ہے۔

پی ایس ایف اے کی رپورٹ میں مزید چشم کشا انکشافات کیے گئے ہیں جن میں 108 شناختی کارڈز کا استعمال بھی شامل ہے۔

ڈسٹرکٹ لیہ سے تعلق رکھنے والا ملزم عبدالوہاب پر لیڈی ڈاکٹرز کو ہراساں اور بلیک میل کرنے کے الزام میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں مقدمہ چلایا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'خاتون کو ہراساں' کرنے پر جامعہ کراچی کے پروفیسر گرفتار

200 سے زائد خواتین جن میں لیڈی ڈاکٹرز اور لاہور کی گورنمنٹ ٹیچنگ ہسپتالوں کی نرسز بھی شامل تھیں، ان کی جانب سے ہراساں اور بلیک میل کیے جانے کی شکایات سامنے آنے کے اپریل 2015 میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بعد ملزم کو ناران سے گرفتار کیا تھا جبکہ گوالمنڈی پولیس نے مقدمہ درج کیا تھا۔

اس شخص کی بلیک میلنگ کا نشانہ بننے والوں میں زیادہ تر کنگ ایڈورڈز میڈیکل یونیورسٹی، فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی اینڈ چلڈرن ہسپتال لاہور کی ہاؤس آفیسرز اور پوسٹ گریجویٹ ٹرینیز شامل تھیں۔

ابتدائی تحقیقات کے مطابق ملزم مختلف ٹیکنالوجیز کو استعمال کرتے ہوئے لیڈی ڈاکٹرز کے موبائل فونز، چیٹ، تصاویر، واٹس ایپ چیٹ، وائبر اور فیس بک اکاؤنٹس تک رسائی حاصل کرنے کے بعد لیڈی ڈاکٹرز کو پھنساتا تھا۔

ان کی گفتگو اور تصاویر کو ایڈٹ کرنے کے بعد ملزم انہیں مزید بلیک میل کرنے کے لیے کسی ریسٹورنٹ وغیرہ میں بلاتا تھا۔

مزید پڑھیں: 'خواتین کو ہراساں کرنے کا بل تعلیمی اداروں پر قابل اطلاق نہیں'

تحقیقات کے مطابق ملزم نے مبینہ طور پر قابل اعتراض ویڈیو کلپس اور تصاویر کئی لیڈی ڈاکٹرز کے گھر والوں کو بھیج کر ان کی زندگی تباہ کی۔

پی ایف ایس اے نے لیپ ٹاپ کی جانچ کے دوران 4 لاکھ 28 ہزار 322 گرافکس / تصاویر کی نشاندہی کی اور واضح طور پر کہا کہ ان میں سے زیادہ تر ایڈٹ شدہ یا جعلی تھیں۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ لیپ ٹاپ کے تجزیے کے دوران ملزم پر لگنے والا بلیک میلنگ کا الزام بھی درست ثابت ہوا۔

لیپ ٹاپ میں موجود کل تصاویر میں سے 2159 قابل اعتراض تصاویر کا ڈیٹا پیش کرتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا کہ ،’آڈیو ویژوئل اینالسس ڈپارٹمنٹ کے مروجہ طریقہ کار کے تحت ان میں سے ایک بھی تصویر کے اصل ہونے کی تصدیق نہیں کی جاسکی‘۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اس کے علاوہ فیس بک چیٹس، واٹس ایپ اور دیگر کی 667 علیحدہ تصاویر بھی پائی گئیں۔

پی ایف ایس اے نے یہ بھی بتایا کہ 108 شناختی کارڈز/ پاسپورٹس اور کال کی تفصیلات کا بھی جائزہ لیا گیا جس کی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔

فرازنک ایجنسی کو دوران تفتیش یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ بعض فون کالز میں ملزم نے خود کو حساس ادارے کا سینیئر عہدے دار بھی ظاہر کیا۔

رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 2 ہزار 454 ملٹی میڈیا فائلز کی نشاندہی ہوئی جن میں سے 266 آڈیو کال ریکارڈنگز ہیں جن میں بلیک میلنگ سے متعلق مواد ہوسکتا ہے۔

یہ خبر یکم مئی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024