پی ٹی آئی 'بلے' کے انتخابی نشان سے محروم
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے چاروں صوبائی الیکشن کمیشنز کو ہدایت کی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو پارٹی انتخابات میں ناکامی پر 'بیٹ' (بلے) کو انتخابی نشان الاٹ نہ کیا جائے۔
ڈان کو دستیاب ای سی پی کے صوبائی الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط کے مندرجات کے مطابق اپنے فیصلے سے آگاہ کرتے ہوئے ای سی پی نے لکھا کہ 'پی ٹی آئی کے کسی رکن کو مستقبل میں 'بیٹ' کا نشان الاٹ نہیں کیا جاسکتا، جب تک داخلی انتخابات مکمل نہیں ہوتے اور پارٹی کی جانب سے قانونی معاملات پورے نہیں کیے جاتے'۔
ان ہدایات کے بعد پی ٹی آئی کا کوئی بھی رکن قومی اسمبلی، صوبائی اسمبلی یا مقامی حکومتوں کے ضمنی انتخابات میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے حصہ لے سکتا ہے لیکن پارٹی کے انتخابی نشان 'بیٹ' پر الیکشن نہیں لڑ سکتا۔
ای سی پی نے حال ہی میں چکوال میں پی ٹی آئی کے امیدوار کو ضمنی الیکشن میں 'بیٹ' کے نشان پر حصہ لینے سے روکا تھا لیکن عین وقت پر پارٹی نے ہائی کورٹ کے راولپنڈی بنچ سے اپنے حق میں فیصلہ لے لیا تھا۔
ای سی پی نے پی ٹی آئی کی جانب سے پارٹی کو نشانہ بنانے کے الزامات کو 'مضحکہ' خیز قرار دیتے ہوئے رد کردیا تھا۔
مزید پڑھیں:عمران خان کا الیکشن کمیشن کے خلاف تحریک کا عندیہ
سیاسی جماعتوں کے آرڈر سیکشن 11 کے مطابق وفاقی، صوبائی اور مقامی سطح پر کسی بھی جماعت کا رہنما اور دیگر عہدیدار قانون کے مطابق خفیہ رائے شماری کے بعد جمہوری طریقے سے منتخب ہوں گے۔
سیکشن 12 کے مطابق، 'ہرجماعت کا رہنما اندرونی انتخابات کے سات روز کے اندر اپنے دستخط شدہ سرٹیفیکیٹ ای سی پی میں جمع کرادے گا اور پارٹی کے دیگر عہدیدار بھی اسی طرح منتخب ہوں گے'۔
سرٹیفیکیٹ میں پارٹی کے آخری انتخابات کی تاریخ، نام، عہدہ اور پارٹی رہنما اور مختلف سطح پر منتخب ہونے والے دیگر عہدیداروں کے ایڈریس شامل ہونے چاہئیں۔
الیکشن کے نتائج، جس میں ڈالے گئے مجموعی ووٹ اور تمام امیدواروں کے حاصل کردہ ووٹوں کی تعداد اور پارٹی کے انتخابات کے نتائج کی ایک نقل بھی جمع ہونی چاہیئے۔
پی ٹی آئی کے آخری انتخابات 23 مارچ 2013 کو ہوئے تھے اور ان کی پارٹی کے اپنے آئین کے مطابق اگلے انتخابات 23 مارچ 2017 کو ہونے تھے جو تاحال نہیں ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: چکوال ضمنی انتخاب:پیپلز پارٹی کا تحریک انصاف سے راستہ جدا
پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے جسٹس وجیہہ الدین کی سربراہی میں ایک ٹریبیونل تشکیل دیا تھا جس نے انتخابات میں نہ صرف دھاندلی کی تصدیق کی تھی بلکہ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی بھی تجویز دی تھی اورسیکریٹری جنرل جہانگیر ترین سمیت چند عہدیداروں کو ہٹانے کی سفارش کی تھی۔
عمران خان نے ٹریبیونل کے فیصلے کو ماننے کے بجائے اس کو معطل کردیا جس سے عمران خان اور جسٹس وجیہہ الدین کے درمیان دوریاں پیدا ہوئیں جس کا نتیجہ جسٹس وجیہہ الدین کا پارٹی سے اخراج کی صورت میں ہوا۔
عمران خان نے اس کے بعد تسنیم نورانی کو نیا الیکشن کمشنر نامزد کیا لیکن انھوں نے بھی پارٹی کے چیئرمین سے الیکشن کے طریقہ کار اور دیگر تکنیکی معاملات پر اختلافات کے باعث گزشتہ سال مارچ میں استعفیٰ دے دیا۔
ڈان کو پی ٹی آئی کے ترجمان فواد چوہدری نے بتایا کہ پارٹی نے اندرونی انتخابات کے لیے سینیٹر اعظم سواتی کو حال ہی میں نیا الیکشن کمشنر مقرر کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اعظم سواتی بہت جلد الیکشن کا شیڈول جاری کریں گے۔
یہ رپورٹ 28 اپریل 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی