پنجاب: شادی شدہ لڑکی کا مبینہ ریپ
صوبہ پنجاب کے ضلع قصور کی راجا جنگ پولیس نے شادی شدہ لڑکی کو مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنانے پر ایک بااثر زمیندار کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
یہ واقعہ ضلع قصور کے گاؤں میر محمد میں پیش آیا۔
واقعے کا مقدمہ محمد یونس کی مدعیت میں درج کیا گیا جس نے الزام لگایا گیا کہ محمد اویس نامی شخص نے گذشتہ روز اس کے گھر کی دیوار پھلانگ کر اس کی 22 سالہ بیٹی کے ساتھ ریپ کیا، اس موقع پر اس کے اہل خانہ فصل کی کٹائی سلسلے میں زمینوں پر موجود تھے۔
مزید پڑھیں: پنجاب: دو ہیلتھ ورکرز کا 'گینگ ریپ'
شکایت کنندہ کا مزید کہنا تھا کہ لڑکی کے رونے اور شور مچانے پر ملزم فرار ہوگیا، متاثرہ لڑکی کے والد نے پولیس کو بتایا کہ اس کی بیٹی کی شادی 5 ماہ قبل ہوئی تھی۔
پولیس نے مقدمے کا اندراج کرلیا تاہم ابھی تک کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔
متاثرہ لڑکی کے والد نے ڈان کو بتایا کہ مبینہ ملزم گاؤں کا زمیندار ہے اور بہت بااثر ہے۔
یونس نے مزید بتایا کہ اس نے 10 سال قبل عیسائی مذہب چھوڑ کر اسلام قبول کیا تھا اور اس واقعے کا مذہب کی تبدیلی سے کوئی تعلق نہیں۔
انھوں نے مزید بتایا کہ پولیس ملزم کو پکڑنے میں تذبذب کا شکار ہے جبکہ گاؤں والے مصالحت کے ذریعے اس معاملے کو حل کرنے اور اس حوالے سے ایک لاکھ روپے کی رقم لینے کیلئے اس پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کم سن طالبہ کا ریپ، تمام ملزمان گرفتار
دوسری جانب راجا جنگ تھانے کے مہرر محمد ارشد نے بتایا کہ متاثرہ لڑکی نے سول جج مہوش کی موجودگی میں میڈیکل کرانے سے انکار کردیا تھا۔
پولیس کے مطابق متاثرہ لڑکی کی جانب سے میڈیکل کرانے سے انکار کے بعد مذکورہ الزامات کے حوالے سے شکوک و شبہات پیدا ہوگئے ہیں۔
تاہم ملزم کی گرفتاری کیلئے ڈی پی او قصور علی ناصر رضوی نے ڈی ایس پی سردار مرزا عارف رشید کی قیادت میں پولیس ٹیم تشکیل دے دی ہے۔