مشعال پر گولی چلانے والے مرکزی ملزم کی گرفتاری کا دعویٰ
پولیس نے مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں گستاخی کے الزام میں قتل ہونے والے طالب علم مشعال خان پر گولی چلانے والے مرکزی ملزم کی مردان سے گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے۔
ڈپٹی انسپیکٹر جنرل (ڈی آئی جی) مردان عالم شنواری نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ اس واقعے کی تمام سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کر لی گئی ہیں اور تحقیقات کے بعد ہی گولی چلانے والے شخص کو گرفتار کیا گیا جس کی شناخت عمران کے نام سے ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مشعال قتل کیس میں 'مرکزی ملزم' کی گرفتاری
ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ ’ہم واقعے کی ہر پہلو سے تحقیقات کر رہے ہیں، ہم نے تحقیقات میں پیشرفت کی رپورٹ دو بار سپریم کورٹ میں جمع کرائی ہے اور عدالت نے ہماری کارکردگی کو سراہا ہے۔‘
انہوں نے اس عزم کا بھی اظہار کیا وہ اس کیس کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں عالم شنواری نے کہا کہ پولیس کی جانب سے برتنے والی کوتاہی کی بھی تحقیقات کی جائیں گی، تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پولیس نے موقع پر پہنچ کر دو افراد کی جان بچائی۔
مزید پڑھیں: مشعال کے اہلخانہ کا ساتھ نہ دینے پر پڑوسیوں کی معافی
خیال رہے کہ 13 اپریل کو مردان کی عبدالولی خان کی یونیورسٹی کے طالب علم مشعال خان کو ساتھی طلبا نے بہیمانہ تشدد کے بعد قتل کردیا تھا۔
مشعال اور ان کے دو دوستوں عبداللہ اور زبیر پر توہین مذہب کا الزام تھا، تاہم چند روز قبل انسپیکٹر جنرل (آئی جی) خیبر پختونخوا صلاح الدین محسود نے پریس کانفرنس میں واضح کیا تھا کہ پولیس کو اس حوالے سے ٹھوس شواہد نہیں ملے۔