مشعال قتل کے بعد جامعات میں برداشت پر لیکچرز دینے کی تجویز
پشاور: مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں پرتشدد افراد کے ہاتھوں طالب علم مشعال خان کے قتل کے افسوسناک واقعے کے بعد سرکاری جامعات کے وائس چانسلرز اور ہائیر ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے عہدیداران نے طلبہ کی بہتر کونسلنگ، مسائل کے حل اور ان کے لیے رواداری کے موضوع پر ہفتہ وار لیکچرز کی ضرورت پر زور دیا۔
مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں مشعال خان کے قتل کے بعد ہائیر ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ اور سرکاری جامعات کے وائس چانسلرز و نمائندگان نے بدھ (26 اپریل) کو پہلی باقاعدہ ملاقات کی جس میں جامعات کی مجموعی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔
آرکائیوز لائبریری میں منعقدہ اس اجلاس کی صدارت ہائیر ایجوکیشن ڈپارٹمٹ کے سیکریٹری سید ظفر علی شاہ نے کی۔
اجلاس کے شرکاء نے ڈان کو بتایا، 'گھنٹوں تک جاری رہنے والے اس اجلاس میں سرکاری جامعات کی صورتحال میں بہتری لانے کے لیے مختلف تجاویز پیش کی گئیں'۔
شرکاء کے مطابق، کچھ عہدیداران نے جامعات کے تمام ڈپارٹمنٹس میں ایسے لیکچرز دینے کی ضرورت پر زور دیا جس میں رواداری، اسلام تعلیمات اور ریاستی قوانین کی روشنی میں امن اور محبت کی ترغیب دی جاسکے۔
اجلاس میں شریک ایک عہدیدار کا ڈان سے گفتگو میں کہنا تھا کہ 'اگر برداشت اور رواداری پر لیکچرز دینے کی تجویز پر عملدرآمد کیا جاتا ہے تو یہ ایک بہت اچھا فیصلہ ہوگا، کیونکہ مشعال خان کے قتل نے معاشرے کی جڑوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ رواداری اور برداشت کے موضوعات پر لیکچرز معاشرے میں بڑھتے عدم برداشت کے رویے پر قابو پانے میں مدد فراہم کریں گے جبکہ اس طرح کے لیکچرز کو صرف جامعات تک محدود رکھنے کے بجائے اس کا سلسلہ کالجوں میں بھی شروع کیا جانا چاہیئے۔
اجلاس میں طلبہ کے مسائل کے حل کے لیے جامعات میں کونسلنگ سینٹرز اور سوسائٹیز کے قیام کی تجویز بھی پیش کی گئی۔
یونیورسٹی آف پشاور کے ایک سینئر عہدیدار کا ڈان سے بات چیت میں کہنا تھا کہ 17 کے قریب اسٹوڈنٹ سوسائٹیز موجود ہیں لیکن فنڈز کی کمی اور عدم دلچسپی کے سبب یہ سوسائٹیز فعال نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چھ سال قبل، جب اسٹوڈنٹ سوسائٹیز فعال تھیں تو مختلف سیاسی جماعتوں سے وابستہ طلبہ تنظیمیں اتنی بااثر نہیں تھیں، 'طلبہ باآسانی اپنے مسائل کے حل کے لیے ان سوسائٹیز کا رخ کرلیا کرتے تھے'۔
حکام کا مزید کہنا تھا کہ ان سوسائٹیز کے غیرفعال ہونے کی وجہ سے طلبہ مختلف سیاسی جماعتوں کے طلبہ ونگز سے رابطہ کرتے ہیں اور ان سے متاثر ہوجاتے ہیں۔
اجلاس کے شرکاء نے طلبہ اور اساتذہ کے درمیان رابطے میں موجود خلاء کو پُر کرنے کی بھی تجویز دی، جس کی مدد سے اساتذہ اور طلبہ کے درمیان اعتماد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
شرکاء کا کہنا تھا کہ اساتذہ کو چاہیئے کہ وہ طالب علموں کو مخالفین کے بجائے اپنا شاگرد سمجھیں اور طلبہ کو یہ موقع میسر ہو کہ وہ اپنے مسائل بیان کرکے ان کا حل حاصل کرسکیں۔
چند جامعات کے وائس چانسلرز کا کہنا تھا کہ نظم و ضبط کی خلاف ورزی کے نتیجے میں طلبہ کے خلاف لیے جانے والے ایکشن کو بھی کم سے کم ہونا چاہیئے۔
انہوں نے جامعات میں غیر نصابی سرگرمیوں میں اضافے کی بھی تجویز دی اور ان سرگرمیوں میں حصہ لینے کے لیے طلبہ کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
اجلاس کے دوران ہائیر ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے اعلیٰ عہدیداران نے جامعات کے وائس چانسلرز کو آگاہ کیا کہ محکمے نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی جامعات کے لیے گرانٹ کا فیصلہ کیا ہے۔
حکام کے مطابق، 'اس مقصد کے لیے آنے والے صوبائی بجٹ میں ایک ارب روپے کی اسکیم متعارف کروائی جائے گی'۔
یہ خبر 27 اپریل 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔