• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ’سوشل میڈیا‘ پر پابندی

شائع April 26, 2017

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں انتظامیہ نے خطے میں کشیدگی بڑھنے کے بعد انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں کو فیس بک، ٹوئٹر اور واٹس ایپ سمیت دیگر سوشل میڈیا سروسز بلاک کرنے کا حکم دے دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق مقامی حکومت کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ان سروسز کا ملک اور سماج مخالف عناصر غلط استعمال کر رہے تھے اس لیے امن عامہ کے مفاد میں ان سروسز کو ایک ماہ یا غیر معینہ مدت کے لیے بند کیا گیا ہے۔

اگرچہ غیر مستحکم وادی کشمیر میں موبائل انٹرنیٹ کے سگلنلز آئے روز بلاک کیے جاتے ہیں، لیکن کشمیری حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا سروسز پر پابندی کا اقدام پہلی بار اٹھایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیر: بھارتی فورسز کی شیلنگ، 100 طلبا زخمی

حال ہی میں سوشل میڈیا کے ذریعے بھارتی فورسز کی جانب سے کشمیری نوجوانوں پر بہیمانہ تشدد کی کئی ویڈیوز بھی سامنے آئیں جن سے غصے کی نئی لہر نے جنم لیا۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں 9 اپریل کو فورسز کی جانب سے طلبا سمیت 8 افراد کو جاں بحق کیے جانے کے بعد کشیدگی میں شدت آگئی ہے۔

مزید پڑھیں: سری نگر میں فائرنگ سے سیاسی رہنما ہلاک

خیال رہے کہ وادی میں گزشتہ سال حزب المجاہدین کے نوجوان کمانڈر برہان وانی کو مارے جانے کے بعد سے حالات کشیدہ ہیں۔

برہان وانی کے بعد وادی میں احتجاج کے دوران 85 سے زائد افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جبکہ بھارتی فوج کی جانب سے عوام کے ہجوم پر شاٹ گن اور فائرنگ سے 12 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوچکے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024