• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

ٹی ٹی پی کوبھارت،افغانستان استعمال کر رہے ہیں:احسان اللہ احسان

شائع April 26, 2017

روالپنڈی: پاک فوج نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) اور جماعت الاحرار کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کا اعترافی ویڈیو بیان جاری کردیا، جس میں انہوں نے ٹی ٹی پی کے ہندوستان کی خفیہ ایجنسی ’را‘ اور افغانستان کی ’این ڈی ایس‘ سے روابط کا انکشاف کیا اور بتایا کہ کالعدم تنظیم اسرائیل سے بھی مدد لینے کے لیے تیارتھی۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو میں احسان اللہ احسان کا کہنا تھا کہ انہوں نے 2008میں تحریک طالبان میں شمولیت اختیار کی۔

احسان اللہ احسان نے ویڈیو میں اعتراف کیا کہ ٹی ٹی پی پاکستان کے خلاف اسرائیل سے مدد لینے کے لیے تیار تھی۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم اسلام کا نعرہ لگاتے تھے مگر اس پر عمل نہیں کرتے تھے، طالبان نے خاص طور پر نوجوان طبقے کو گمراہ کرکے اپنے ساتھ ملایا۔

مزید پڑھیں: احسان اللہ احسان نے خود کو فورسز کے حوالے کردیا: پاک فوج

ٹی ٹی پی کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے ان تنظیموں کے اندر رہ کر بہت کچھ دیکھا، یہ لوگوں کو اسلام کے نام پر ورغلا کر بھرتی کرتے ہیں،جبکہ یہ خود اس تعریف پر پورا نہیں اترتے‘۔

مولوی فضل اللہ کا نام قرعہ اندازی میں نکلا

ٹی ٹی پی کی قیادت کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ’چند لوگ امراء بنے ہوئے ہیں، معصوم مسلمانوں سے بھتہ لیتے ہیں، ان کا قتل عام کرتے ہیں،عوامی مقامات، اسکولوں اور کالجوں پر حملہ کرتے ہیں‘۔

احسان اللہ احسان کا مزید کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی کے رہنماؤں میں قیادت کی جستجو تھی اورحکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد تو قیادت کی دوڑ میں مزید تیزی آگئی جس کے بعد انتخابات کی طرز پر ایک مہم چلائی گئی، اس مہم میں مولوی فضل اللہ، خالد سجنا اور عمر خالد خراسانی شامل تھے۔

احسان اللہ احسان کے مطابق ہر کوئی ٹی ٹی پی کا اقتدار حاصل کرنا چاہتا تھا جس کے بعد شوریٰ نے قرعہ اندازی کرانے کا فیصلہ کیا جس کے نتیجے میں مولوی فضل اللہ چیف منتخب ہوئے۔

سابق ترجمان ٹی ٹی پی نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ ’ایسی تنظیم سے کیا توقع رکھ سکتے ہیں جن کا امیرقرعہ اندازی سے منتخب ہوا ہو اور اپنے ہی استاد کی بیٹی سے زبردستی شادی کر کے اپنے ساتھ لے گیا ہو، ایسے لوگ اسلام کی خدمت کر رہے ہیں اور نہ ہی کر سکتے ہیں‘۔

شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب شمالی وزیرستان میں آپریشن ہوا تو ہم سب افغانستان چلے گئے۔

’را‘ نے ہر کارروائی کی قیمت ادا کی

احسان اللہ احسان نے ٹی ٹی پی کو ملنے والی بھارتی معاونت کا بھی اعتراف کیا، ان کا کہنا تھا کہ ’جب ہم افغانستان پہنچے تو میں نے وہاں دیکھا کہ ٹی ٹی پی کے بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے ساتھ تعلقات بڑھنے لگے ہیں،’ر‘ا نے ٹی ٹی پی کو افغانستان میں مالی معاونت فراہم کی اور ٹی ٹی پی کو اہداف دیئے اور پاکستان میں کی جانے والی ہر کاروائی کی قیمت بھی ادا کی‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب ٹی ٹی پی نے بھارت سے مدد لینی شروع کی تو میں نے عمر خالد خراسانی کو کہا کہ یہ تو ہم کفار کی مدد کر رہے ہیں، اس سے ہم اپنے لوگوں کو مروائیں گے جو کہ کفار کی خدمت ہوگی، جواب میں عمر خالد خراسانی کا کہنا تھا کہ ’اگر پاکستان میں تخریب کاری کرنے کے لیے مجھے اسرائیل سے بھی مدد لینی پڑی تو میں لوں گا‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’افغانستان میں موجود ان تنظیموں نے مختلف کمیٹیاں بنائی ہوئی ہیں جو بھارتی خفیہ ایجنسی را سے روابط رکھتے ہیں، بھارت نے ان لوگوں کو ’تذکرہ‘ دیا تھا، یہ تذکرہ افغانستان کے قومی شناختی کارڈ کی طرح استعمال ہوتے ہیں اور ان کے بغیر سفر کرنا مشکل ہوتا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ان لوگوں کی تمام تر نقل و حمل کا علم افغانستان کی خفیہ ایجنسی این ڈی ایس کو بھی ہوا کرتا تھا اور این ڈی ایس ہی ٹی ٹی پی کو پاکستان میں داخل ہونے کا راستہ فراہم کرتی تھی‘۔

احسان اللہ احسان کا پیغام

پاک فوج کے حالیہ آپریشن کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کا تذکرہ کرتے ہوئے احسان اللہ احسان نے کہا کہ جماعت الاحرار کے جو کمانڈر اب باقی رہ گئے ہیں ان میں مایوسی پائی جاتی ہے، میں ان کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ بس کرو، امن کا راستہ اختیا کرو اور پر امن زندگی میں واپس آجاؤ۔

دہشتگردوں کی اشتہاری مہم کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوج کے آپریشن کے بعد جب انہیں میڈیا میں جگہ ملنا کم ہوگئی تو ان لوگوں نے سوشل میڈیا کا سہارا لے کر نوجوان لڑکوں کو پروپگینڈا کر کے ورغلانا شروع کیا جس میں کئی نوجوان پھنس جایا کرتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: مولانا فضل اللہ کا اہم ساتھی نوشہرہ سے گرفتار

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کی جانے والی ویڈیو کے توسط سے احسان اللہ احسان نے سوشل میڈیا استعمال کرنے والےنوجواں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’میں سوشل میڈیا استعمال کرنے والے نوجوانوں کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ یہ لوگ اپنے ذاتی مقاصد حاصل کرنے کے لیے غیروں کے ہاتھوں استعمال ہورہے ہیں‘۔

آخر میں ان کا کہنا تھا کہ ’یہ تمام وجوہات تھیں جن کے بعد میں نے خود کو فوج کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا اور رضا کارانہ طور پرخود کو پاک فوج کے حوالے کر دیا‘۔

دشمن کا ایجنڈا، مذموم عزائم بے نقاب

احسان اللہ احسان کے اعترافی بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے پاک فوج کے ترجمان ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجرجنرل آصف غفور نے کہا کہ دشمن کا ایجنڈا اور مذموم عزائم بے نقاب ہوگئے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر جاری بیان میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ’احسان اللہ احسان نے دشمن کے ایجنڈے اور پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے مزموم عزائم کو بے نقاب کردیا ہے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے نوجوان ہماری طاقت ہیں جو کبھی بھی ان کا شکار نہیں ہوں گے۔

یاد رہے کہ 17 اپریل کو پاک فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان نے خود کو سیکیورٹی فورسز کے حوالے کردیا ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے پریس بریفنگ کے دوران بتایا تھا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سابق ترجمان اور جماعت الاحرار کے موجودہ لیڈر احسان اللہ احسان نے خود کو سیکیورٹی فورسز کے حوالے کردیا ہے جو کہ گزشتہ 15 سالوں کی قربانی کے بعد بڑی کامیابی ہے۔

یاد رہے کہ 2014 میں کالعدم تحریک طالبان میں انتشار کے بعد احسان اللہ احسان جماعت الاحرار کے ترجمان بن گئے تھے جو کہ اس وقت ٹی ٹی پی سے علیحدہ ہونے والا چھوٹا گروپ تھا۔

اس وقت احسان اللہ احسان کا یہ دعویٰ تھا کہ 70 سے 80 فیصد ٹی ٹی پی کمانڈرز اور جنگجو جماعت الاحرار میں شمولیت اختیار کرچکے ہیں۔

رواں برس فروری میں لاہور کے مال روڈ پر ہونے والے خود کش دھماکے کی ذمہ داری بھی جماعت الاحرار نے قبول کی تھی جس میں 13 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔


تبصرے (1) بند ہیں

سخن حق Apr 27, 2017 10:00am
اب بھی حکومت ان کے سہولت کاروں کو گرفتار کرنے میں مصلحت سے کام لے گی ؟

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024