'کلبھوشن کو قونصلررسائی نہ دینا دو طرفہ معاہدے کی خلاف ورزی نہیں'
نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے بھارت کے ان دعوؤں کو مسترد کردیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ پاکستان نے ہندوستانی جاسوس کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی نہ دے کر دو طرفہ معاہدے کی خلاف ورزی کی۔
خیال رہے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو 3 مارچ 2016 کو بلوچستان کے علاقے ماشکیل میں ایک آپریشن کے دوران پاکستان میں امن و امان کو سبوتاژ کرنے کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
کلبھوشن یادیو کو رواں ماہ کے آغاز میں فوجی ٹربیونل نے ملک میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام ثابت ہونے اور اس حوالے سے اعتراف پر سزائے موت سنائی تھی۔
کلبوشن یادیو پر بھارت کے لیے جاسوسی کرنے، پاکستان میں دہشت گردی کی معاونت کرنے اور پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے الزامات ہیں۔
مزید پڑھیں: بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنا دی گئی
بھارت کی سرکاری نیوز ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) کی ایک رپورٹ کے مطابق عبدالباسط نے انٹرویو کے دوران کہا کہ قونصلر رسائی کے دوطرفہ معاہدے کے مطابق، سیاسی اور سیکیورٹی معاملات سے متعلق کیسز میں فیصلہ میرٹ پر کیا جائے گا۔
نیوز ایجنسی کا کہنا تھا کہ کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی کے لیے بھارت نے پاکستان سے 15 مرتبہ درخواست کی ہے۔
عبدالباسط کا کہنا تھا کہ 'ہمارے درمیان دوطرفہ معاہدہ موجود ہے جس میں یہ واضح تحریر ہے کہ سیاسی اور سیکیورٹی سے متعلق معاملات پر فیصلہ میرٹ پر ہوگا'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اس لیے اب تک ہم نے ریاست کے قانون اور بھارت سے ہونے والے دو طرفہ معاہدے کے مطابق سخت فیصلہ کیا ہے، ہم نے کسی چیز کی خلاف ورزی نہیں کی'۔
عبدالباسط نے کہا کہ 'ہم اپنے قانون اور ساتھ دو طرفہ معاہدے اور عزم کے مطابق کارروائی کررہے ہیں'۔
پاکستانی ہائی کمشنر کا مزید کہنا تھا کہ کلبھوشن یادیو کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا، انھوں نے بھارتی دعوؤں کو مسترد کیا کہ ان کے جاسوس اور حاضر سروس نیول افسر کو ایران سے اغوا کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کلبھوشن یادیو کون ہے؟
انھوں نے کہا کہ بھارتی جاسوس 2003 سے مستقل پاکستان کے دورے کررہا تھا اور اس کے پاس 'مبارک حسین پٹیل' کے نام سے بھارت کا تصدیق شدہ پاسپورٹ موجود تھا۔
اس سے قبل عبدالباسط نے انڈیا ٹو ڈے کو ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ 'ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ کلبھوشن یادیو جعلی نام لیکن تصدیق شدہ بھارتی پاسپورٹ کے ساتھ 2003 سے پاکستان کے دورے کررہا تھا، یہ بات آپ کو ہمیں بتانی ہے کہ وہ درست بھارتی پاسپورٹ پر جعلی نام کے ذریعے سفر کیوں کررہا تھا'۔
کلبھوشن یادیو کو اس کے اہل خانہ سے ملاقات کی اجازت دیئے جانے کے حوالے سے سوال پر پاکستانی ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ یہ سوال قبل از وقت ہے جیسا کہ کارروائی کا عمل ابھی جاری ہے۔